حسنِ اخلاق اور ہم لوگ تحریر: عامر سہیل

0
58

جب ہم یہ لفظ اخلاق سنتے ہیں تو ایک چیز ذہن میں آتی ہے ہم سوچتے ہیں کہ اخلاق مطلب ہے میٹھا بولنا مسکرانا۔ حسنِ اخلاق میں محض میٹھا بولنا ہی نہیں حسن اخلاق سچ بولنا بھی ہے۔ اچھا گمان رکھنا بھی حسن اخلاق ہے۔ لیکن ہم لوگ میٹھا بول رہے ہوتے ہیں اور دل میں نقصان پہنچانے کے ارادے کر رہے ہوتے ہیں۔
حسنِ اخلاق کسی کو نفع دینا ہے۔ اخلاق وفادار رہنا ہے جس دوست، ہم منصب کے ساتھ آپ ساتھ چل رہے ہوں آپ کو اس کے ساتھ وفادار رہنا چاہیے یہ بھی حسن اخلاق میں ہے۔ اخلاق کردار کے سنوارنے کو کہتے ہیں جب ہمارا کردار پاک ہو ہم کسی کو دھوکا نہ دیں مجبوری کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔ ہم کسی کو دھوکہ دے کر اچھے اخلاق کے مالک بن سکتے ہیں بلکل بھی نہیں ہمارا دین ہمیں اس کی بلکل بھی اجازت نہیں دیتا۔ اگر آپ کو دھوکہ دے کر تکلیف ہوتی ہے کسی کو آسانی دے کر آپ کو سکون ملتا ہے آپ مطمئن ہوتے ہیں تو آپ اچھے اخلاق کے مالک ہیں اس کو اپنے اندر ڈھونڈ کر اپنی زندگی کو آسان بنانے۔
غصے کو دبا لینا اور ضبط کر جانا بھی بہت اعلٰی صفت ہے جو آسانی سے نہیں آتی۔ غصے کے بارے تنبیہ کرنا اس کے فضائل بیان کرنا آسان ہے لیکن اس پر قابو اتنا ہی مشکل ہوتا۔ اگر آپ غصے کے وقت خود پر کنٹرول رکھیں تو یقینا آپ کامیاب ہوں گے۔
غلط بات کو غلط رویہ کو برداشت کرنا اخلاق ہے بعض اوقات لوگ کہتے ہیں مجھ سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی حالانکہ غلط بات کو برداشت کیا جاتا ہے۔ صحیح بات کو برداشت نہیں قبول کیا جاتا ہے۔ ہمارے اسلام نے اس چیز ہر بہت زور دیا ہے کہ آپس میں حسنِ سلوک رکھو بھلے وہ تم سے کم طاقت میں ہے لیکن بدقسمتی سے ہم لوگ امیر کے سامنے تو جھک جاتے ہیں اور غریب کو دباتے ہیں.
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا۔
الحدیث۔
سنن الترمذي:1162 ابواب البر والصلة
ترجمہ:
سب سے کامل ایمان اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے
حسنِ اخلاق کو عملی طور پر نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عمل کر کے دیکھایا ہے۔معاشرے میں اس چیز کی بہت کمی ہے انسان ایک دوسرے کو حقیر سمجھتے ہیں۔ بد قسمتی سے یہ ہمارے معاشرے میں بہت تیزی سے آئی ہے ہماری نجات ہماری ترقی اسی راہ میں ہے جو راہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھایا ہے۔ لوگوں کو پرکھنا چھوڑ دیں خود احتسابی کریں۔
کیا آپ نے لوگوں کی قدر کی؟
کیا آپ اپنے والدین، اپنی بیوی کے ساتھ خوش اخلاق ہیں۔ کیا وہ آپ کو اپنی زندگی میں پا کر خوش ہیں اگر نہیں خوش تو آپ خود پر توجہ دینی چاہیئے آپ کہاں ہیں۔آپ خود کو پارسا ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں کسی کے سامنے اس چیز کا جوابدہ صرف اللہ کو ہیں
اس دنیا سے ہزاروں لوگ چلے جا چکے ہیں کیا اُن کے جانے سے دنیا کو فرق پڑا؟
بلکل بھی نہیں تو آپ کے جانے سے بھی نہیں فرق نہیں پڑے گا اللہ پاک نے اگر آپ کو موقع دیا ہے تو اس سے فائدہ اٹھائیں توبہ کریں.اور اپنے حقیقی خالق و مالک کو پہچانیں اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر لوٹ آئیں۔ اور حقیقی مقصد کے لئے کوشش کریں.

Leave a reply