ماسکو:یوکرین امریکہ اور نیٹو کے ہاتھ کا کھلونا بن گیا:روس::خطے میں جنگ ہوئی تو روس ذمہ دارہوگا،امریکہ ،اطلاعات کے مطابق ایک بارپھر چند گھنٹوں کی خاموشی کےبعد روس اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی شروع ہوگئی ہے، اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یوکرین کو روس پر جغرافیائی و سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ ایک حقیقت ہے کہ یوکرین نیٹو اور امریکہ کے ہاتھ میں کھلونا بن کر رہ گیا ہے کیونکہ یوکرین کو روس پر جغرافیائی سیاسی دباؤ کے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے اطلاع دی کہ فضائی دفاعی افواج کے دستے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کے ساتھ جمہوریہ بیلاروس کی سرزمین پر مشقوں کے لیے پہنچ رہے ہیں۔محکمہ نے کہا کہ لاجسٹک یونٹس نے پہلے ہی امور ریجن میں ٹرین پلیٹ فارمز پر ہتھیار پہنچا دیے تھے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے مسئلہ پر روس کی نیٹو اتحاد ،امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدرجوبائیڈن نے خبردارکیا ہے کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرینی ہم منصب سے گفتگومیں خبردارکیا کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔
امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرین کے صدرسے ٹیلی فون پرگفتگومیں کہا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ روس فروری میں یوکرین کیخلاف کوئی جارحانہ کارروائی کرے۔ امریکا گزشتہ کئی ماہ سے روس کی یوکرین کیخلاف ممکنہ جارحیت کے بارے میں خبردارکررہا ہے۔
روس کے حکام نے یوکرین کیخلاف کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے بحران سے متعلق مذاکرات اب بھی ممکن ہیں۔
امریکا اوراس کے نیٹواتحادی حالیہ ہفتوں میں ماسکوکی جانب سے یوکرین کے قریب ایک لاکھ روسی فوجیوں کی تعیناتی پربھی تشویش کا اظہارکرچکے ہیں۔