عمرانخان انتقام کی تسکین کیلئے جھوٹی ایف آئی آر درج کرانا چاہتا ہے، راناثناءاللہ
اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان زخموں پر پروپیگنڈا کرتا ہے-
باغی ٹی وی : پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان ذاتی،گھٹیا اور انتقام کی تسکین کے لیے جھوٹی ایف آئی آر درج کرانا چاہتا ہے، وہ زخموں پر پروپیگنڈا کرتا ہے،ملک کا قانون اتنا بے بس نہیں ہےکہ کوئی فراڈیا کہے اور اعلی حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی جائے۔
پی ٹی آئی احتجاج، مری روڈ پر متعدد ایمبولینسز پھنس کر رہ گئیں مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں مشکلات
انہوں نے کہا کہ ایسا تماشا ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیتا ہے، عمران خان نے ایک سینئر فوجی افسر کا نام دیا ہے، فوج ایک منظم ادارہ ہے کوئی اس کی پالیسی کے خلاف نہیں جاسکتا۔
قبل ازیں وزارت داخلہ نے عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر 36گھنٹے بعد بھی درج نہ ہونے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے کو کمزور کرنے اور کیس کے شواہد ضائع کرنے کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دیا ہے وفاقی وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکریٹری محکمہ داخلہ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو خط ارسال کیا جس میں پی ٹی آئی کے قافلے پر تین نومبر کو ہونے والی فائرنگ کے واقعہ سے متعلق دریافت کیا گیا ہے۔
خط میں وزارت داخلہ نے ہائی پروفائل کیس کو غلط طریقے سے ڈیل کرنے پر مرکز کے شدید تحفظات سے پنجاب حکومت کو آگاہ کیا ہے اور وفاقی حکومت نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ ابھی تک ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوئی؟ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ کیس کی ایف آئی آر جو کہ عام طور پر کسی بھی واقعے کے 24 گھنٹے کے اندر درج کی جانی چاہیے تھی، 36 گھنٹے بعد بھی درج نہیں کی گئی، جائے وقوع پر پنجاب پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں واقعہ پیش آنے کے باوجود ایف آئی آر کے اندراج میں ناکامی صوبائی حکومت کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے پر عدم توجہی کا اظہار ہے۔
خط میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت اور اس کے ذمہ داران کی مذکورہ بالا ناکامیاں، اس معاملے کو غلط طریقے سے سنبھالنے کا واضح ثبوت ہیں اور مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے، واقعے کے بعد صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو موثر طریقے سے نہیں سنبھالا گیا جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو سنبھالنے میں صوبائی پولیس اور انتظامیہ کی نااہلی نے آئین کے آرٹیکل 15 کے تحت آزادانہ نقل و حرکت کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کی ہے، شرپسندوں کے چھوٹے گروہوں کی جانب سے مرکزی شاہراہوں اور سڑکوں کی بندش سے پنجاب کے شہروں میں نظام زندگی مفلوج اور بین الاضلاعی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی، یہ ضروری ہے کہ صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی اور تمام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اپنی کوششیں تیز کرے۔
وزارت داخلہ نے خط میں کہا تھا کہ پنجاب حکومت صوبے کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے دار کے دفتر اور رہائش کو محفوظ بنانے میں ناکام رہی، لاہور میں گورنر ہاوٴس پر شرپسندوں کے ہجوم کے حملے نے صوبائی حکومت کی جانب سے صورتحال کو سنبھالنے میں مزید ناکامی کا ثبوت دیا۔