کراچی : ناظم آباد نمبر5 میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پرعدالت نے پولیس اورایس بی سی اے کوعمارت کے مالک کا پتا لگانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کے حکم پربلڈرشاہد کوعدالت میں پیش کیا گیا۔ بلڈر نے عمارت کی ملکیت سے متعلق اظہارلاتعلقی کرتے ہوئے بیان دیا کہ میرا اس بلڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایس بی سی اے کے وکیل کا بھی اس بلڈنگ کی تعمیرات اور مالک کے بارے میں معلومات نہیں مل سکی ہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا جنات نے ایک دم پانچ منزلہ عمارت کھڑی کردی ؟ نہ کسی کو عمارت کا پتہ ہے اور نہ مالک کا پتہ ہے۔ کیا اندھیرنگری مچا رکھی ہے۔عدالت نے وکیل ایس بی سی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کی نگرانی میں ہورہی ہیں۔ تم لوگ ہی غیر قانونی تعمیرات کراتے ہو شرم آنی چاہیے۔ غیر قانونی تعمیرات بھی کراتے ہو اس کی مارکیٹنگ بھی کراتے ہو۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ہم نے ایس بی سی اے کو کہا تھا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے نام سامنے لائے جائیں۔وکیل ایس بی سی اے نے بتایا کہ ایس بی سی اے نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنادی ہے۔عدالت نے کہا کہ کمیٹی کیا خاک کام کرے گی جن کو شوکاز نوٹس بنانا تک نہیں آتا تماشا بنا رکھا ہے۔ ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر چورہیں کیا یہ عمارت ایک دو دن میں بن گئی۔ ایس بی سی اے نے نااہل ترین وکلاء کو بھرتی کررکھا ہے۔ جن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے وہ تحقیقات خاک کریں گے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ غیرقانونی طور پر پورشںنز بنا کر ایک ایک کروڑ روپے میں بیچے جا رہے ہیں۔ توڑنے کا حکم دیں گے تو وہ غریب بیچارہ جس نے خریدا ہے زمین پر آ جائے گا۔عدالت نے پولیس اورایس بی سی اے کوعمارت کے مالک کا پتہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے بلڈرشاہد سے عمارت کی ملکیت سے متعلق حلف نامہ طلب کرلیا۔درخواست کی مزید سماعت اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

Shares: