آئی ایم ایف کی جانب سے 2 ہزار ارب کی مالیاتی خلاف ورزی کی نشاندہی

0
47

آئی ایم ایف کی 2 ہزار ارب کی مالیاتی خلاف ورزی کی نشاندہی، 600 ارب کے اضافی ٹیکس کا مطالبہ

آئی ایم ایف کی جانب سے 2 ٹریلین (دو ہزار ارب) روپے کی مالیاتی خلاف ورزی کی نشاندہی اور فنڈ کا سخت اضافی ٹیکس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بنیادی خسارے پر کوئی مالیاتی تاخیر نہیں، آئی ایم ایف کا منی بجٹ کے ذریعے 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کا مطالبہ، پاکستانی حکام کا عدم اتفاق، پاکستان نے آئی ایم ایف سے سیلاب کے اخراجات کے لیے 500 ارب روپے کی معافی کی درخواست کردی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈ کا GDP کے 0.2 فیصد کے بنیادی خسارے کے ہدف کو ایک ٹریلین روپے کے مارجن سے شگاف ڈالنے کا تخمینہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اپنی ابتدائی تشخیص میں 2022-23 کے بجٹ کے تخمینے میں 2000 ارب روپے سے زیادہ کی خلاف ورزی کا پتا چلا ہے جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے اور بنیادی خسارے کے اہداف بڑے مارجن کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مذاکرات کے تنازہ کا بڑا حصہ مالیاتی گراوٹ اور اعداد و شمار کی مفاہمت ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے منی بجٹ کے ذریعے 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کے اقدامات کرنے کا کہہ رہا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے اس سے بالکل اتفاق نہیں کیا اور دلیل دی کہ بنیادی خسارہ اس حد تک بالکل نہیں بڑھے گا۔ اب ایسے شعبے درج ہیں جہاں دونوں فریقوں کے مختلف خیالات ہیں اور دونوں فریقین کو 9 فروری 2023 تک عملے کی سطح کے معاہدے کی جانب بڑھنے کے لیے اختلافات کو دور کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ موجودہ مالی سال 2022-23 کے بنیادی خسارے کے حصے کے طور پر فنڈ کے ساتھ طے شدہ حد سے زیادہ پاکستان کے نقصان میں جانے والے توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ کو شامل کریں گے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
پابندیوں کے باوجود پاکستان روس سے تیل خرید سکتا ہے. امریکہ
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
دریں اثناء پاکستان نے رواں مالی سال 2022-23 کے بجٹ خسارے خاص طور پر بنیادی خسارے کا حساب لگانے کے لیے آئی ایم ایف سے سیلاب کے اخراجات کے لیے 500 ارب روپے کی معافی کی درخواست کی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف نے اب تک اس کا حساب لگایا ہے کہ جی ڈی پی کے 0.2 فیصد کے بنیادی خسارے کے ہدف کو ایک ٹریلین روپے سے زیادہ کے بڑے مارجن کے ساتھ شگاف ڈالا جائے گا۔

Leave a reply