عمران فاروق قتل کیس،ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی
ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہو گئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیازنے دلائل اور تحریری جواب پیش کیا ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ملزمان کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کردی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اور دستاویزات موجود ہیں،انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھاجائے، ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی کے وکلاکے دلائل اور تحریری جواب بھی جمع کروا دیئے گئے،انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی ملزمان پر لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا الزام ہے
عمران فاروق قتل کیس میں گرفتارملزمان کو سزا سنا دی گئی
عمران فاروق قتل کیس، مجرمان کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران اہم انکشاف
عمران فاروق قتل کیس، دوران سماعت وکیل نے کیا دعویٰ کر دیا؟
عمران فاروق قتل کیس،عدالتی دائرہ اختیار پر سوال اٹھ گئے
عمران فاروق قتل کیس، محسن علی پر مقدمہ کیسے درج ہوا؟ عدالت
واضح رہے کہ عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو عمر قید اور 10،10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا ئی تھی ،اے ٹی سی اسلام آباد نے عمران فاروق قتل کیس کافیصلہ سنایا تھا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے، ملزم معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ سنایا
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ثابت ہواعمران فاروق کوقتل کرنے کاحکم متحدہ بانی نے دیا، 39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں عمران فاروق قتل کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہیں۔ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ایم کیوایم لندن کے 2 سینئر رہنماﺅں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا ،معظم علی نے نائن زیروسے قتل کیلئے لڑکوں کاانتخاب کیا،عمران فاروق کے قتل کیلئے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا،محسن اورکاشف کوبرطانیہ لےجا کر قتل کیلئے بھر پور مدد کی گئی
عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ مجرمان کی اپیلیں حتمی مرحلے میں داخل