عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ مجرمان کی اپیلیں حتمی مرحلے میں داخل

0
55

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ مجرمان کی اپیلیں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی

ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز نے دلائل مکمل کر لیے، چارٹ بھی بنا کر پیش کر دیا ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز نے شواہد کا ریکارڈ چارٹ کی صورت میں پیش کردیا ،عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلاء سے تحریری دلائل طلب کر لیے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ چاقو اور دیگر سامان کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کو تیار ہیں،ملزم محسن علی کی جانب سے وکیل مہر محمد بخش عدالت میں پیش ہوئے، وکیل ملزم محسن علی نے کہا کہ میں نے ملزم محسن علی کی جانب سے تحریری دلائل جمع کروا دیے ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ دیگر دو ملزمان خالد شمیم اور معظم علی کے وکلاء تحریری دلائل جمع کروائیں، عدالت نے کیس کی سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی

عمران فاروق قتل کیس میں گرفتارملزمان کو سزا سنا دی گئی

عمران فاروق قتل کیس، مجرمان کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران اہم انکشاف

عمران فاروق قتل کیس، دوران سماعت وکیل نے کیا دعویٰ کر دیا؟

عمران فاروق قتل کیس،عدالتی دائرہ اختیار پر سوال اٹھ گئے

واضح رہے کہ عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو عمر قید اور 10،10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا ئی تھی ،اے ٹی سی اسلام آباد نے عمران فاروق قتل کیس کافیصلہ سنایا تھا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے، ملزم معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ سنایا

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ثابت ہواعمران فاروق کوقتل کرنے کاحکم متحدہ بانی نے دیا، 39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں عمران فاروق قتل کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہیں۔ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ایم کیوایم لندن کے 2 سینئر رہنماﺅں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا ،معظم علی  نے نائن زیروسے قتل کیلئے لڑکوں کاانتخاب کیا،عمران فاروق کے قتل کیلئے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا،محسن اورکاشف کوبرطانیہ لےجا کر قتل کیلئے بھر پور مدد کی گئی

عمران فاروق قتل کیس، محسن علی پر مقدمہ کیسے درج ہوا؟ عدالت

Leave a reply