چیئرمین پی ٹی آئی عمرا ن خان لاہورہائیکورٹ پہنچ گئے
عمران خان کی گاڑی کے پاس سے پسٹل برآمد کر لیا گیا، عمران خان کمرہ عدالت پہنچ گئے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی گاڑی کے پاس سے پستول برآمد کیا گیا ہے،پولیس نے پستول قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ پسٹل ممکنہ طور پر کسی پولیس اہلکار کا ہے جو گاڑی پاس گرا،
عمران خان کمرہ عدالت میں پہنچ گئے#baaghitv #pakistan #lahore pic.twitter.com/P7fYCriyUL
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) March 21, 2023
پی ٹی آئی کارکن بھی عمران خان کے ہمراہ ہیں،جو عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے،عمران خان 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے پولیس نے عمرا ن خان کو گیٹ پر روک لیا، بعد ازاں عمران خان دوسرے دروازے کی جانب گئے، عمران خان جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے والے دروازے سے لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہوئے،عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ پہنچ کر فواد چودھری کو گاڑی کے اندر بلا لیا ، بعد ازاں عمران خان گاڑی سے عدالت جانے کے لئے اترے تو عمران خان کو گاڑی سے اترنے اور عدالت جانے سے قبل بلٹ پروف جیکٹ پہنائی گئی ایک شخص مسلسل بکتر بند ڈھال سامنے لے کر چلتا رہا
عمران خان کی گاڑی کو لاہور ہائیکورٹ کے گیٹ نمبر 1 پر روک لیا گیا، داخلے کی اجازت نہ ملنے پر گاڑی دوسرے گیٹ کی طرف روانہ#baaghitv #pakistan #lahore #imrankhan pic.twitter.com/9kVgwcquYv
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) March 21, 2023
عدالت نے عمران خان کے گارڈز کو باہر جانے کا حکم دے دیا
دہشت گردی کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہو گئے ،عمران خان جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے ،فواد چودھری اورایڈووکیٹ اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے استفسار کیا کہ یہ گارڈز کس کے ہیں عمران خان کے ساتھ،اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں،فواد چودھری نے عدالت میں کہا کہ سر یہ خان صاحب کی ذاتی سکیورٹی ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے ذاتی گارڈز کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا،
عمران خان کی گاڑی کو اینٹی رائٹ فورس کے دستوں نے اپنے حصار میں لے لیا،عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہیں#baaghitv #pakistan #lahore #BREAKING pic.twitter.com/QABk4uQXTO
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) March 21, 2023
میری بیوی پردہ کرتی ہے شیشے کے پیچھے تھیں پولیس نے شیشے توڑ دئیے میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں،عمران خان کا عدالت میں بیان
دوسری جانب عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نےعمران خان کی درخواست پر سماعت کی ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان روسٹرم پر آگئے ،عمران خان نے عدالت میں کہا کہ اسلام آباد میں تھا زمان پارک میں آپریشن کر دیا، عدالتی حکم کے باوجود میرے گھر پر آپریشن کیا گیا میری بیوی پردہ کرتی ہے شیشے کے پیچھے تھیں پولیس نے شیشے توڑ دئیے میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، اس سے متعلق ویڈیوز میں بھی موجود ہے گھر کی ساری فوٹیج ریکارڈ پر موجود ہے، عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا ،عدالت نےسرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لیکر پیش ہونے کی ہدایت کر دی،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو عدلیہ کو مذاق بنا رہے ہیں انکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا،اگر فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کروں گا ، عمران خان نے عدالت میں کہا کہ چار دیواری کا تقدس پامال ہوا ،میرے 5 گارڑز کو پکڑ کر لے گئے اور تشدد کیا ،آج چھپ کرعدالت پہنچا ہوں ،اس گاڑی میں آیا جس کو کوئی نہیں جانتا ،میں اسلام آباد ٹول پلازہ پر پہنچا تو انہیں نے میرے گھر پر حملہ کردیا حکومت نے دنیا کو یہی پیغام دیا کہ یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنا ہوتی ہے ، صرف قانون کی بات کرتے ہیں،
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ عمران خان پر درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے مہلت دے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں کوئی حکم جاری کرتا ہوں تو آپکو مسئلہ ہوگا ،میرے پاس صرف مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کی حد تک درخواست ہے وہ دیں ،عدالت نے مقدمات کی تفصیل کے حوالے سے وفاق کے وکیل سے بیان حلفی طلب کرلیا ، عالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ دو دن میں تفصیل اکٹھی کرلیں اور ساتھ درخواست گزار کو ریلیف دیں ،یہ ممکن نہیں ہے کہ آپ تاخیر بھی کریں اور ریلیف بھی نہ دیں ،
کمرہ عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان واپس جانے لگے تو عدالت نے روک لیا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیس ہے اور آرڈر سن کر جائیں، عمران خان نے عدالت میں کہا کہ جی میں حاضر ہوں، لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی
پنجاب حکومت کے وکیل کا جسٹس طارق سلیم شیخ پرعدم اعتماد کا اظہار
پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے جسٹس طارق سلیم شیخ پر عدم اعتماد کا اظہارکر دیا گیا،اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ کیس دوسری عدالت میں منتقل کیا جائے ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کس بات پر آپکو عدالت پر اعتماد نہیں ہے، یہ تو پہلے کا فیصلہ ہے اگر اس طرح کا آئندہ معاملہ ہوا تو میں توہین عدالت کی کارروائی کروں گا ازخود نوٹس لیکر بھی کارروائی کی جاسکتی ہے یہ کیس پہلے کا چل رہا ہے عدالتی حکم بھی پہلے کا ہے ،جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدلیہ کی توہین نہ کریں، ہم نے بار بار آپکو مقدمات کے ریکارڈ کے لیے نوٹسز کیے آپ مہلت مانگ رہے ہیں، واٹس ایپ کا جدید دور ہے آپ کاپی واٹس کے ذریعے مانگوا لیں، لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی،
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 2 مقدمات میں 27 مارچ تک ضمانت منظور کر لی
بعد ازاں عمران خان دوسری عدالت میں پیش ہوئے، لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی دونوں مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی، وکیل نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا عمران خان وقت سے پہلے عدالت میں پہنچے ، جسٹس شہباز رضوی نے ہدایت کی کہ درخواستوں پر عمران خان کے دستخط کرائیں ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے درخواستوں پر دستخط کر دیئے، جسٹس فاروق حیدر نے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حلف نامے پر بھی دستخط کرائیں ،عمران خان نے حلف نامے بھی پر دستخط کر دیئے،عدالت نے عمران خان کی دونوں مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ،عمران خان تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہوئے تھے
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں چیف سیکرٹری اورآئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے چادر اور چادیواری کا تقدس پامال کیا، پولیس نے توڑ پھوڑ کی،املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس نے 18 مارچ کو زمان پارک آپریشن قانون کے منافی کیا، پولیس نے بنیادی حقوق کی خلاف وزری کی ،لاہور ہائیکورٹ کے 17 مارچ کے احکامات کی خلاف وزری کی گئی، عدالت متعلقہ فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے ،
سابق وزیراعظم کی عدالت پیشی سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے ارد گرد سکیورٹی سخت کی گئی ہے، پولیس کی بھاری نفری نے عدالتی احاطے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ غیر متعلقہ افراد کا عدالت میں داخلہ بند کر دیا گیا ہے،
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟
، نیب ترامیم کیس گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا اس کیس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا،
گزشتہ روز عمران خان نے اسلام آ باد میں درج مزید 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائرکی درخواست میں عمران خان کی جانب سے 15 روز کی حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ہے درخواست میں موقف اختیار کیا جارہا ہے کہ متعلقہ عدالت میں پیشی کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے، درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے عمران خان کو سوا 2 بجے تک کمرہ عدالت میں پہنچنے کی ہدایت کی تھی، جسٹس شہباز رضوی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ وہ آ رہے ہیں، راستے میں ہیں،کیا درخواستوں پر دستخط عمران خان کے ہیں ؟ درخواستوں پر عمرا ن خان کے دستخط تو سکین لگتے ہیں ، وکیل نے عدالت میں جواب دیا کہ دونوں دستخط عمران خان کے ہیں لیکن اسکینڈ ہیں ، جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے لوگوں کو روکتے کیوں نہیں؟ ایک ہزار آدمی کیوں ساتھ جاتے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ کل تک عمران خان کی درخواست پر کاروائی ملتوی کی جائے، عمران خان موجود نہیں ہیں،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپکو ریلیف چاہیے تو کل سوا 2 بجے تک کمرہ عدالت میں موجود ہونے چاہیے،