عمران خان کرکٹ کے میدان سے وزیراعظم کی کرسی تک کا سفر۔ ( حصہ دوم ) تحریر چوہدری عطا محمد

1992 کے ورلڈ کپ کے بعد کرکٹ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خیر باد کہنے یعنی ریٹائرمنٹ کے بعد عمران احمد خان نیازی سرگرم فلاحی شخصیت بن گئے۔
انہوں نے اس کا آغاز ایک بہت ہی بڑے پرجیکٹ یعنی کینسر ہسپتال بنانے سے کیا جس کا منشور ارض پاک میں غریب ضرورت مند لوگوں کا کینسر جیسا مہنگا علاج فری ہو سکے
عمران خان نے اس ہسپتال کا نام اپنی کینسر سے وفات پانے والی ماں کے نام پر رکھا جس کانام آج بچہ بچہ جانتا ہے وہ ہے شوکت خانم میموریل کینسر ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر یان دنوں کی بات ہے جب مسلم لیگ ن نے عمران خان نیازی کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہہ وہ ان کو اپنی پارٹی میں شمولیت کے متمنی ہیں یاد رہے یہ ارض پاک میں نواز شریف کے اقتدار کا پہلا دور تھا

1992 میں ایک ٹی وی پروگرام میں نواز شریف کہتے ہیں کہ انہوں نے عمران خان کو کئی سال قبل ہی سیاست میں آنے کی پیشکش کی تھی "مگر انہوں نے ٹھکرا دی۔ وہ کہتے ہیں یہ مجھے ابھی بھی معلوم نہیں کہ کیوں۔ بہرحال، پیشکش اب بھی موجود ہے۔”
یہ بات 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد کی ہے

اس وقت عمران احمد خان نیازی کی عمر تقریباً چالیس سال سے کچھ اوپر تھی اب وہ اپنے ایک لڑکپن سے بتدریج تاثر کو کم کرنا شروع کر دیا

برطانیہ کی امیر ترین مشہور و معروف سیاسی و کاروباری شخصیت جیمز گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائمہ نے عمران خان سے 21 سال کی عمر میں پیرس میں 1995 میں شادی کرلی۔
ان دونوں کے ہاں ماشاءاللہ دو بچوں کو جنم دیا جن میں ایک کا نام سلیمان اور دوسرے کا نام قاسم ہے تقریباً نو سال ساتھ رہینے کے بعد عمران خان اور جمائمہ کے درمیان طلاق ہوگئ
عمران احمد خان نیازی لکھتے ہیں کہہ طلاق سے پہلے کے تقریباً چھ ماہ اور طلاق کے بعد کے چھ ماہ میری زندگی کے انتہائی مشکل وقت تھا طلاق کے وقت ایک بیان میں عمران خان کہتے ہیں کہہ جمائمہ نے ادھر گھل مل جانے کی بہت کوشش کی مگر میری سیاسی زندگی کیوجہ سے ان کے لئے پاکستان کے حالات اور زندگی سے ہم آہنگ ہونا مشکل تھا
1993میں معین قریشی کی نگران مقرر ہونے والی حکومت میں عمران احمد خان کو سفیر سیاحت تعنیات کر دیا گیا یہ عہدہ ایک وزیز کے برابر ہی ہوتا ہے انہوں نے تین ماہ بعد نگران حکومت کے خاتمے سے ہی وہ عہدہ چھوڑ دیا
1995) کے اختتام تک ان کے قریبی دوستوں، نے انہیں سیاسی کریئر شروع کرنے پر آمادہ کر لیا تھا۔

اور پھر اسی طرح عمران احمد خان نے باقاعدہ اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا اور 25 اپریل 1996 کو عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی بنیاد رکھی۔ اور اسی جماعت کے پلیٹ فام سے 1997 کے عام انتخابات، جو اس جماعت یعنی پی ٹی آئی کے پہلے انتخابات تھے، میں پارٹی نے کوئی بھی نشست نہ جیتی۔ جاری ہے

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین ثمہ آمین

@ChAttaMuhNatt

Comments are closed.