سائفر کیس،عمران خان کی جج سے بدتمیزی،شاہ محمود قریشی نے فائل دیوار پر دے ماری

imran khan shah mehmod qureshi

سائفر کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل کو بطور وکلا صفائی مقرر کر دیا ہے

سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سیکریٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی،عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا آج بھی عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کرنے کا حکم جاری کر دیا،ملک عبدالرحمان عمران خان کیلئے ڈیفنس کونسل ہوں گے جبکہ یونس شاہ محمود قریشی کیلئے ڈیفنس کونسل ہوں گے، دونوں سرکاری وکلا ملزمان کی جانب سے بطور وکیل صفائی پیش ہوں گے، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسٹیٹ کونسل ملزمان کی نمائندگی کرتے ہوئے گواہان پر جرح کریں گے

عدالتی فیصلے پر اڈیالہ جیل میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی غصے میں آ گئے اور انہوں نے جیل کے کمرہ عدالت میں اسٹیٹ ڈیفنس کونسل یونس شاہ سے فائل چھین کر دیوار پر دے ماری جج نے شاہ محمود قریشی کو بدتمیزی پر وارننگ دی، عمران خان نے بھی خصوصی عدالت کے جج سے آج بھی سماعت کے دوران بدتمیزی کی

سائفر کیس،عمران خان کی جج سے تلخ کلامی،شاہ محمود قریشی کا غصہ، پراسیکیوٹر کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا مسترد
سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی،آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی ،بانی تحریک انصاف کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح شروع نہ ہوسکی ،عدالت کے احکامات پر سرکار کی طرف سے مقرر کردہ سرکاری وکلا بھی پیش ہوئے،سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن بانی تحریک انصاف کی طرف سے اور حضرت یونس شاہ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے ،

بانی تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی نےسرکاری وکلا صفائی پر اظہار عدم اعتمادکر دیا،جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور بانی تحریک انصاف کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی،شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی کیس کی فائل ہوا میں اچھال دی ،عمران خان نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے ۔ جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے ؟ میں تین ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی ، مشاورت نہیں کرنے نہیں دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا ، جج نے کہا کہ جتنا آپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا،سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات میں نے آپ کی درخواست منظور کی، میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں،عمران خان نے کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی،

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے، ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑ سکیں،عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی کاروائی اردو میں ہونی چاہیے،سرکار کی طرف سے تعینات کردہ وکیل صفائی جو انگریزی بول رہے ہیں وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی،جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے،پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں، انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ۔نہ اللہ کا ڈر ہے کسی کو نہ ہی آئین و قانون کا۔

مان نہ مان میں تیرا مہمان، عمران خان کا سرکاری وکلا پر طنز
عمران خان نے جج سے استدعا کی کہ ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے۔ ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے دیا جا رہا ۔اوپن ٹرائل میں کسی کو جیل آنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔ جج نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب اگر آپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ تین مرتبہ تاریخ دی مگر آپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی ۔جج نے کہا کہ” میرے لیے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا ۔ لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا۔ اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے۔ وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر آیا ہوں۔میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر آپ کے وکیل نہیں آتے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل میں رکاوٹیں آتی ہیں تو عدالت ضمانت کینسل کر سکتی ہے”۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا۔جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اُٹھا لیا گیا۔ جج نے کہا کہ شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جج صاحب جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا۔میں اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں سرکاری وکیلوں پر اعتبار نہیں۔ جج نے کہا کہ آپ اپنے وکیل کو بلا لیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پراسیکیوشن کے نامزد کردہ وکیلوں سے ڈیفنس کروایا جا رہا ہے۔ اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف ہو چکا۔عثمان گل نے کہا کہ نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ سائفر کیس کا فیصلہ پانچ فروری تک ہو جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نجم سیٹھی کو عدالت بلایا جائے اور پوچھا جائے کہ کہاں سے یہ انفارمیشن ملی۔ جج نے کہا کہ آپ کو نجم سیٹھی کی باتوں پر اعتبار ہے یا عدالت پر اعتبار۔ پراسکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں ملزمان کی سائفر کیس میں ضمانت خارج کی جائے، جج نے کہا کہ ضمانت کا معاملہ خود دیکھوں گا یہ میرا معاملہ ہے۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ فیئر ٹرائل وہ نہیں جو وکلا صفائی مانگ رہے ہیں، فیئر ٹرائل وہی ہے جو قانون میں دیا ہوا ہے ۔عدالت نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ان کے وکلا سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کی ،وکلاء سے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کر دیا گیا

شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی اپنے وکیلوں سے بات کروانے کا حکم
وقفہ کے دوران میڈیا نمائندوں کو جیل سے باہر بھجوا دیا گیا،معزز عدلیہ نے سائفر کی سماعت 15 منٹ کیلئے روک دی، وکلاء کی جانب سے گواہوں کے ساتھ سوال و جواب کا سلسلہ روک دیا گیا،ایڈووکیٹ عثمان ریاض نے عدالت سے 15 منٹ کا وقت مانگا تھا ،15منٹ کے وقفے کے بعد معزز جج صاحبان دوبارہ کمرہ عدالت پہنچ گئے،شاہ محمود قریشی کے ڈیفینس کونسل بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے،شاہ محمود قریشی نے اپنے ڈیفینس کونسل کے ساتھ بدتمیزی کی اور فائل چھین کر دیوار پر دے ماری ، شاہ محمود قریشی نے فرمائش کی کہ میری بات بیرسٹر گوہر سے کرائی جائے،عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بیرسٹر گوہر سے بات کرنے کی اجازت دے دی،عمران خان نے بھی اپنے ڈیفینس وکیل سکندرذوالقرنین سے بات کرنے کی اپیل کی،معزز جج نے پولیس کو بانی پی ٹی آئی کی اُن کے ڈیفینس کونسل سے بات کرانے کا حکم دیا

سائفر کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی 

سائفر کیس، آج مایوسی ہوئی، عدالت کو کہا فیصلے کو منوائیں، وکیل عمران خان

سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی

سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم

سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے،اعظم خان کا بیان

عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

سائفر کیس کی سماعت ایسے لگ رہا ہے کہ آٹھ فروری الیکشن سے قبل مکمل ہو جائے گی اور خصوصی عدالت فیصلہ سنا د ے گی، سائفر کیس میں عمران خان کو کیا سزا ہو گی، اس پر مختلف رائے ہیں، سائفر کیس کے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو زیادہ سے زیادہ سز ا دلوانے کی کوشش کریں گے،سائفر کیس میں عمران کو 14 سال قید یا سزائے موت دلوانے کی کوشش کریں گے، تاہم دیکھتے ہیں کہ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے.

سائفر کیس کے حوالہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت پر عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ اکسانے ، سازش یا معاونت کو مرکزی جرم کرنے کی طرح ہی دیکھا جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں سزا عمر قید ،سزائے موت ہے، شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا ، عمر قید سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے احتیاط سے کام لیتی ہیں، اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نا ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی،248کا استثنیٰ صرف آفیشل ڈیوٹی کیلئے ہے شاہ محمود قریشی پر جلسے میں تقریر کا الزام ہے، شاہ محمود قریشی پر 27 مارچ کی جو جلسہ تقریر کا الزام ہے وہ آفیشلی ڈیوٹی میں نہیں آتا،

دوسری جانب سپریم کورٹ میں بھی اس کیس کی سماعت ہوئی تو عمران خان،شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی گئی تھی،دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر آپ نے پورا سال ہی لگا دیا ہے،کچھ دفعات میں سزا دو سال ہے،کچھ میں سزائے موت اور عمر قید ہے.

سائفر کیس میں ایف آئی اے نے چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرا دیا ،چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی قصوروار قرار دیئے گئے،ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کر دی،اسد عمر ملزمان کی لسٹ میں شامل نہیں ،سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ،اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے،

Comments are closed.