لاہور ہائیکورٹ ,عمران خان کی ظل شاہ کیس میں عبوری ضمانت پر بطور اعتراض سماعت ہوئی،
جسٹس انوار الحق پنوں نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کدھر ہے ، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان دوسری کورٹ میں بیٹھے ہیں ،جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یعنی آپ درخواست گزار کو لاڈلہ بنا رہے ہیں، فوری پیش کریں،وکیل نے کہا کہ سر ہمیں صرف دس منٹ دے دیں عدالت نے سماعت دس منٹ تک ملتوی کردی
دوبارہ سماعت ہوئی تو عمران خان عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے عمران خان کی 2 جون تک عبوری درخواست ضمانت منظورکر لی ، جس کے بعد عمران خان واپس روانہ ہو گئے
قبل ازیں عمران خان کی درخواست پر سماعت جسٹس انوارالحق پنوں کی عدالت میں سماعت کے لئے مقرر کی گئی، کیونکہ
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے عمران خان کی ضمانت کے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی ,عدالت نے درخواست کی سماعت آج ہی کرنے کی سفارش کردی ،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے اپنے قریبی عزیز کےمقدمہ میں نامزد ملزم ہونے کی بناء پر سماعت سے معذرت کی ،عدالت نے عمران خان کےوکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمران خان کو کمرہ عدالت میں بیٹھنے کی اجازت دے دی،عدالت نے حکم دیا کہ خیال رہے کہ کمرہ عدالت کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہئیے۔
رجسٹرار آفس نے ظل شاہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پراعتراض عائد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیشن کورٹ کی بجائے براہ راست لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا ،پٹیشن کے ہمراہ مصدقہ نقول لف نہ ہونے کا بھی اعتراض عائد کیا گیا عمران خان نے ظل شاہ قتل مقدمے میں لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی ہے عمران خان نے سیشن کورٹ کی بجائے ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ظل شاہ قتل کیس میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کردی ،لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے درخواست دائر کی ، عدالت میں دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تھانہ سرور پولیس نے بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کیا حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے درخواست میں لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی
اسد عمر اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار
ملک بھر میں احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ
بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بھی امکانات
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے