عمران خان عدالت پیش،عمران خان نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی، پراسیکیوٹر

0
50
imran khan

اے ٹی سی اسلا م آباد،خاتون جج کو دھمکی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اے ٹی سی اسلام آباد پہنچ گئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کمرہ عدالت میں موجود تھے، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے اپنا بیان بھیجا تھا پولیس نے کیوں چھپایا ،کیا تفتیش میں شامل ہونے کے لیے تھانے جانا ضروری ہے ؟ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی،بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان شامل تفتیش ہو چکے، تحریری بیان تفتیشی افسر کے پاس ہے،تحریری بیان کیا پرائیویٹ کھاتا ہے جوسنبھال کر جیب میں رکھا ہوا ہے،کہاں لکھا ہے کہ ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ہوتا ہے،پراسیکیوٹررضوان عباسی نے کہا کہ جے آئی ٹی نے عمران خان کو ذاتی طورپر طلب کیا، جے آئی ٹی نے عمران خان کو 3 نوٹس جاری کیے پہلے نوٹس پر عمران خان نے وکیل کے ذریعے جواب جمع کرایا، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ سوالات کا جواب دینا ضروری ہوتا ہے،قانون میں کہاں لکھا ہے تھانے میں پیش ہونا ضروری ہے آپ نے صبح خود لکھا کہ تفتیش میں خامی ہے، آپ کی زبان پر قانون جاری تھا، لوگ تھانے جاتے اور فائرنگ میں مار دیئے جاتے پولیس والے بھی ساتھ جاں بحق ہوتے ،کوئی مجھے لکھ کر دے کہ تھانوں میں عمران خان محفوظ ہیں،تفتیشی افسر کی خامیوں کی وجہ سے مقدمات خراب ہو جاتے ہیں عمران خان کیخلاف دہشتگردی کے مقدمے میں عمران خان کا بیان چھپانے پر تفتیشی کو سزا ہو سکتی ہے،جس پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بالکل ایسا ہو سکتا ہے قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے،

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ بیان لکھ کر دیا گیا اسکو ریکارڈ پر ہی نہیں لایا گیا،آپ نے کہا بیان کو تفتیش کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا،یہ آپ نہیں کہہ رہے تھے یہ قانون کہہ رہا تھا، پولیس نے ضمنی میں بیان کو کیوں نہیں لکھا، پولیس نے لکھا کہ میں شاملِ تفتیش نہ ہوا اور اپنا موقف بھی پیش نہیں کیا ،وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پولیس نے غلط بیانی کی میں تفتیشی افسرکے خلاف درخواست دونگا یہ بتائیں کیوں تھانے بلا رہے ہیں، جے آئی ٹی اور تفتیشی افسر کو دو مرتبہ بیان لکھ کر دیا، جب سے یہ پولیس آئی ہے وکلا کو تھانوں میں جانا پڑ رہا ہے،وکلا تھانے گئے تو کہا کہ چیف کمشنر کے آڈیٹوریم آئیں، میں نے عمران خان سے پوچھے بغیر آفر کی کہ انویسٹی گیشن کرنی ہے تو عدالتی احاطہ میں کر لیں،یہ طے کر لیں کہ تفتیش کرنی ہے یا ہراسمنٹ چاہتے ہیں،یہ کہتے ہیں کہ عمران خان کے الفاظ سے ڈر گئے، عمران خان کی تقریر پر پابندی لگی پیمرا کہتا ہم نے نہیں لگائی،ہائیکورٹ نے پابندی ہٹانے کا حکم دیا تو یوٹیوب بند کر دی گئی،کیا دنیا میں کبھی ایسا ہوا کی کسی کی تقریر کو بین کرنےکے لیے یوٹیوب بند کردی گئی،

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ابھی ملزم کے تفتیش جوائن کرنے کی بات کر رہے ہیں، جے آئی ٹی یا تفتیشی افسر نے ہی طے کرنا ہے کہ تفتیش کا طریقہ کون سا ہو گا، بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کی پیشی پر میڈیا کو دکھانے کے لیے 2000 کی نفری لگاتے ہیں ،یہ عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے نہیں انہیں گھیرنے کے لیے لگائی جاتی ہے،اے ٹی سی اسلا م آباد میں خاتون جج کو دھمکی سے متعلق کیس کی سماعت 20 ستمبرتک ملتوی کر دی گئی، عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع کردی گئی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آئندہ سماعت پر ضمانت کی درخواست نمٹا دے گی،تفتیش کی ا سٹیج پر عدالت مداخلت نہیں کیا کرتی، ہم تجویز بھی نہیں دینگے، آپ فریقین آپس میں طے کر لیں کہ کہاں شامل تفتیش ہوا جا سکتا ہے، بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا دفتر بھی ہو سکتا ہے ہم وہاں کیلئے تیار ہیں،

قبل ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان عدالت پہنچے تو صحافیوں نے عمران خان سے سوال کئے، اس موقع پر میڈیا سے چلتے ہوئے عمران خان نے مختصر گفتگو کی، عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور الطاف حسین سے میرا موازنہ نہ کریں،جیل میں تشددجیل کی تصدیق سپریٹنڈنٹ کرتا ہے ،اس آدمی کو ریمانڈ پرتشدد کرنے والوں کے پاس دوبارہ بھیج دیا جاتا ہے دہشتگردی کے قانون کا مذاق بنا دیا گیا ہے،یہ پاکستان اور دہشت گردی کے قانون کی توہین ہے

قبل ازیں اسلام آباد پولیس نے صحافیوں کو عدالت جانے سے روک دیا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے ،اے ٹی سی جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہو گئے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ ہم نے تفتیش جوائن کر لی تھی عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل کرنے کی استدعا منظور کر لی گئی،عدالت نے عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ،جج اے ٹی سی اسلا م آباد راجہ جواد عباس نےوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کہتے ہم اجازت دے دیتے.وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس بھی نہیں آنے دی گئی، ہر روز کہا جاتا ہے فلاں تنظیم عمران خان کے پیچھے لگی ہوئی ہے،جج نے وکیل کو ہدایت کی کہ گاڑی کے ساتھ عوام بہت ہو جاتی ہے یہ خیال کیجئے گا زیادہ رش نہ ہو،

عدالت نے کہا کہ ہمارے پراسیکیوٹر کدھر ہیں؟پہلے بھی 2 پراسیکیوٹرز کو ڈی نوٹیفائی کیا جا چکا ہے،آپ بہت جلدی ڈی نوٹیفائی کر دیتے ہیں، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ اخراج کی درخواست پر نوٹس ہو چکا ہے،پولیس نے ہائی کورٹ کو غلط بتایا کہ عمران خان شامل تفتیش نہ ہوئے،عدالت نے کہا تفتیشی افسر تفتیش میں پیش رفت سے آگاہ کرے،

تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ عمران خان کو تین نوٹس بھجوائے ہیں، ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، وکیل کے ذریعے ایک بیان آیا تھا جس پر کہا تھا کہ وہ خود پیش ہوں،جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تک بیان پہنچا جسے آپ نے ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا، اس سے تو آپ کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے،جے آئی ٹی کی تشکیل پر عدالت کی رہنمائی کریں،ایف آئی آر کے اندراج کو کتنے دن ہوئے اور جے آئی ٹی تاخیر سے کیوں بنی؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم آئے اور تفتیش کو جوائن کرے،جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اب یہ آئے اور جائے یہ کدھر لکھا ہے، عدالت نے بابر اعوان کو آج دلائل دینے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ اس کیس کی وجہ سے دیگر کیسز زیرالتوا رکھنے پڑتے ہیں،
ملزم کو لے آئیں تاکہ دلائل مکمل ہو سکیں، بابر اعوان نے کہا کہ مجھے سیکورٹی خدشات ہیںمجھے پولیس پر اعتماد نہیں پہلے ہی پاکستان کے وزرائے اعظم مارے جا چکے ہیں، ابھی تک پولیس کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی،

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف 20 اگست کو اسلام آباد میں اپنی تقریر میں توہین آمیز زبان استعمال کرنے اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکیاں دینے کے الزام میں تھانہ مارگلہ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی اور بعد میں توسیع بھی دی تھی.

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

القادر یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں،خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں انکشاف

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

سافٹ ویئر اپڈیٹ، میں پاک فوج سے معافی مانگتی ہوں،خاتون کا ویڈیو پیغام

عمران خان نے ووٹ مانگنے کیلئے ایک صاحب کو بھیجا تھا،مرزا مسرور کی ویڈیو پر تحریک انصاف خاموش

Leave a reply