امتحانات کے حوالے سے حکومت کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے علی معین نوازش

0
141

پاکستان کے کالم نگار اور جرنلسٹ اور جنگ گروپ کے جی ایم علی معین نوازش کا کہنا ہے کہ بچوں کے امتحانات کے بارے میں حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ بہت افسوسناک ہے-

باغی ٹی وی : واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے حال ہی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ اے لیول، او لیول، اے ایس، آئی جی سی ایس ای کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے جبکہ نویں سے بارہویں جماعت کے امتحانات نئی تاریخوں کے تحت ہوں گے، امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان متعلقہ بورڈ کریں گے۔

شفقت محمود نے کہا تھا کہ امتحانات کا نیا شیڈول مدِنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹیز میں داخلے کئے جائیں گے، متاثرہ اضلاع کی یونیورسٹیز میں آن لائن کلاسیں جاری رہیں گی 8 فیصد سے کم کیسز والے اضلاع میں یونیورسٹیاں کھول دی جائیں گی۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر حکومت نے ملک بھر میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک اسکول عید الفطر تک بند رہیں گے۔

وفاقی وزیرتعلیم کے اس بیان کے بعد طلبا نے مطالبہ کیا تھا کہ امتحانات کینسل کئے جائیں کیونکہ کورونا وبا کی وجہ سے اسکولز ، کالجز بند ہونے کی وجہ سے ان کا سلیبس مکمل نہیں ہوا ہے جبکہ ملک میں بڑھتے کورونا کی شرح کے پیش نظروالدین سمیت معروف سماجی ،سیاسی اور شوبز شخصیات نے حکومت سے سی آئی ای امتحانات کو کینسل کرنے کا مطالبہ کیا تاہم حکومت اپنے فیصلے پر بضد رہی –

تاہم بچوں کے امتحانات شروع ہیں اور امتحانی سینٹرز کے حالات دیکھ کر والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ امتحانات دینے والے کئی ایک بچے کوویڈ پوزیٹیو بھی ہیں-

اس حوالے سے سینئر کالم نگار اور جرنلسٹ علی معین نوازش میں اپنے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کی گئی ٹویٹ میں حکومت کے اس رویے کو افسوسناک قرار دیا-


انہوں نے لکھا کہ مجھے طلباء کی طرف سے بہت سارے پیغامات موصول ہوئے ہیں جو ابھی تک کوویڈ مثبت ہیں جن کے پاس امتحانات دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے یا ان کے والدین مجبور ہیں کہ ان کے بچے امتحانات دیں۔

علی معین نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے اور ہمارے طلباء کو کبھی بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں ہونا چاہئے تھا!-

پاکستان جنوبی ایشیاء کا واحد ملک جہاں ہزراوں طلبا کی زندگیاں خطرے سے دوچار

کیا پاکستان کے حالات بھا رت جیسے ہونے والے ہیں ؟ امتحانات لینا کس کا فیصلہ تھا؟ اسد عمر نے بتا دیا

Leave a reply