بھارت : 9سالہ دلت بچی سے شمشان گھاٹ میں اجتماعی زیادتی:پھرقتل بھی کرڈالا

نئی دہلی :9سالہ دلت بچی سے شمشان گھاٹ میں اجتماعی زیادتی:پھرقتل بھی کرڈالا ،اطلاعات کے مطابق بھارتی شہر دہلی میں گزشتہ روز 9 سالہ دلت بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا اور بعد ازاں اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والے سادھو اور اس کے چیلوں نے اس کی لاش جلادی۔

اس ہولناک واردات کا نشانہ بننے والی نو سالہ ہندو لڑکی کے والدین نے ایک ہندو سادھو اور تین دیگر افراد پر اُس وقت حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے جب وہ بچی گھر سے پانی لینے کے لیے نکلی تھی۔

ذرائع کے مطابق لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اپنی بچی کی لاش کو زبردستی جلانے پر احتجاج کیا تو انہیں دھمکیاں دی گئی اور شمشان گھاٹ کا گیٹ بند کر دیا گیا۔

یہ بچی ہندوؤں کے پسماندہ طبقے دلت برادری سے تعلق رکھتی تھی جنہیں ہندو معاشرے میں کچھ عرصے قبل تک اچھوت تصور کیا جاتا تھا۔ اس بچی کے والدین مسلمانوں کے ایک صوفی بزرگ کے مزار کے باہر بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں۔ دہلی شہر کے ننگل علاقے میں یہ مزار ایک شمشان گھاٹ کے بالکل سامنے واقع ہے۔

یہ بچی اپنے والدین کی واحد اولاد تھی۔ لڑکی کی ماں نے مزید بتایا کہ اتوار کی شام کو انہوں نے اپنی بچی کو شمشان گھاٹ سے پانی لانے کے لیے بھیجا جو ان کی جھونپڑی سے صرف چند سو میٹر دور ہے۔

ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد جب بچی گھر واپس نہ آئی تو میں اسے دیکھنے کے لیے نکلی۔ شمشان گھاٹ پر میں نے اسے زمین پر بے سدھ پڑا پایا۔ اس کے ہونٹ نیلے ہو رہے تھے، اس کی ناک سے خون نکل رہا تھا، اس کے کلائیوں اور ہاتھ پر نیل پڑے ہوئے تھے اور اس کے کپڑے بھی گیلے ہو رہے تھے۔’

انہوں نے بتایا کہ شمشان گھاٹ پر ایک ہندو سادھو اور اس کے تین چیلوں نے انہیں پولیس نہ بلانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ پولیس والے لڑکی کا پوسٹ مارٹم کرکے اس کے جسم کے اعضاء نکال کر بیچ دیں گے۔

بچی کی ماں نے الزام لگایا کہ ان چاروں افراد نے شمشان گھاٹ کا گیٹ بند کر دیا تاکہ وہ وہاں سے نہ نکل سکیں، انھیں ڈرایا دھمکایا اور پیسے کا لالچ بھی دیا۔

بچی کے والد نے کہا کہ جب وہ ڈیڑھ سو کے قریب گاؤں والوں کے ہمراہ شمشان گھاٹ پہنچے تو ان کی بچی کی لاش تقریباً جل چکی تھی۔ گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کو بلایا اور جلتی ہوئی چتا پر پانی ڈالا تاکہ بچی کی لاش جلنے سے بچائی جا سکے لیکن صرف اس کی ٹانگیں ہی بچ پائیں جس سے پوسٹ مارٹم میں ریپ کی تصدیق کیا جانا ممکن نہیں رہا۔

پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ والدین کے بیانات پر ملزمان کے خلاف گینگ ریپ، قتل اور زبردستی کریا کرم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

Comments are closed.