بھارتی پارلیمنٹ میں گھسنے والے بھگت سنگھ کے پیروکار نکلے،جسمانی ریمانڈ منظور

0
130
بھارتی پارلیمنٹ

بھارتی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز دو افراد کے گھسنے کے واقعہ پر آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ آرائی کی جس پر ایوانوں‌کی کاروائی ملتوی کر دی گئی،ملزمان کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا

بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ناقص سکیورٹی کے معاملے پر زبردست ہنگامہ آرائی کی، لوک سبھا میں ارکان پارلیمنٹ نے نعرے بازی کرتے ہوئے ہنگامہ کیا،جس کی وجہ سے اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی،ایوان کی کاروائی شرو ع ہوئی تو اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کھڑے ہو گئے اور ایوان کی سیکورٹی کو لے کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، اراکین سپیکر کی کرسی کے سامنےبھی آ گئے جس پر سپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا

راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور وزیر داخلہ سے وضاحت طلب کی، کانگریس، ترنمول کانگریس، آر جے ڈی، جے ڈی یو، اے اے پی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ سیکورٹی کے مسئلہ پر بحث کے دوران نعرے لگاتے رہے،ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو اسپیکر نے فوری طور پر ایوان سے نکلنے کا حکم دیا تھاجس کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی اسپیکر کی نشست کے بالکل سامنے کنویں میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی.

دوسری جانب لوک سبھا میں سیکورٹی میں غفلت برتنے والے عملے کے آٹھ افراد کو معطل کر دیا گیا ہے، ابتدائی تحقیقات میں آٹھ اراکین سیکورٹی کوتاہی کے ذمہ دار قرار پائے،

لوک سبھا کے اندر اور باہر سے گرفتار چاروں ملزمان کو آج پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولیس نے ملزمان کے 15 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تا ہم عدالت نے سات دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا،پراسکیوشن نے چاروں ملزمان پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے،

گزشتہ روز لوک سبھا کے اندر سے دو اور باہرسے دو افراد کوگرفتار کیا گیا تھا، ان سے تحقیقات جاری ہیں، تا ہم اس واقعہ میں دو اور ملزم بھی ہیں جو انکے ساتھ تھے،ایک میاں بیوی گھر سے ملزمان کے ساتھ رابطے میں تھے ،میاں کو گرفتار کر لیا گیا تا ہم خاتون ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکی،پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ساگر شرما لکھنو کا رہائشی ہے، ڈی منورنج کرناٹک سے ہے، پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار خاتون نیلم حصار کی رہائشی ہے،امول شندےلاتور کا رہائشی ہے،ساگر اور ڈی منورنجن نے وزیٹر پاس بی جےپی رکن اسمبلی پرتاپ سہما کے نام پر لئے تھے،پولیس کے مطابق سب ملزمان نے آن لائن میٹنگ کی اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ بنایا،اب تک ملزمان کے کسی دہشت گرد گروپ سے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ملے،

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنیوالی نیلم کون؟
نیلم کی عمر 42 سال ہے اور وہ استاد ہے، سول سروسز بھی پڑھ رہی ہے،نیلم ہریانہ کے ضلع جنڈ ضلع کے گاؤں گھسو خورد کی رہائشی ہے، اور وہ پچھلے چھ ماہ سے حصار میں مقیم تھی، وہ سول سروس امتحان کی تیاری کر رہی ہے،نیلم کے گاؤں اور حصار میں جہاں وہ مقیم تھی ،قریبی افراد کا کہنا ہے کہ نیلم کو سیاست سے دلچسپی تھی تاہم پارلیمنٹ کے باہر احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے، نیلم کے چھوٹے بھائی رام نواس کا کہنا ہے کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں تھا کہ نیلم دہلی گئی ہے،وہ پیر کو گھر آئی تھی اور منگل کو واپس چلی گئی، ہم نے سمجھا حصار گئی لیکن وہ ہمیں بتائے بغیر ہی دہلی پہنچ گئی،نیلم نے کسان تحریک کے احتجاج میں بھی شرکت کی تھی، میرے ایک بڑے بھائی ہیں اور والدین ہیں، والدحلوائی ہیں جبکہ بھائی دودھ کا کام کرتے ہیں.

indian

ساگر کے والد بڑھئی، بیٹا جھگڑالو نہیں ہے،والدہ
پارلیمنٹ کی وزیٹر گیلری میں چھلانگ لگانے والے دو افراد میں سے ساگر لکھنو کا رہائشی ہے، ساگر کا خاندان عالم باغ کے علاقے رام نگر میں ایک کرائے کے گھر میں رہتا ہے،لکھنو پولیس تحقیقات کے لئے ساگر کے گھر گئی، ساگر کی ماں رانی شرما نے پولیس کو بتایا کہ ساگر کہہ کر نکلا تھاکہ وہ احتجاج کرے گا، ساگر کی چھوٹی بہن کا کہنا تھا کہ بھائی چار دن قبل دہلی گیا تھا تا ہم کچھ بتایا نہیں تھا، وہ دو ماہ گھر رہا ہے اور دو ماہ قبل بنگلورو سے واپس آیا تھا،ساگر کا خاندان 15 برسوں سے لکھنو میں رہ رہا ہے، ساگر کے والد روشن لال بڑھئی ہیں،ساگر کی ماں کے مطابق ان کےبیٹے نے کبھی کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں کیا،ساگر کی ایک ہی بہن ہے ،ساگر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ساگر بہت سادہ ہے پتہ نہیں دہلی کیسے پہنچا،ہم نہیں جانتے،ساگر کے دہلی پہنچنے پر ساگر کے پڑوسی بھی حیران تھے

indian

بیٹے نے غلط کیا تو پھانسی دے دیں، والد ڈی منورنجن
ڈی منورنجن کرناٹک کے میسور کارہائشی ہے، منورنجن نے 2016 میں انجینئرنگ میں بیچلر مکمل کیا،اس کے بعد اس نے دہلی اور بنگلور کی کچھ کمپنیوں میں ملازمت بھی کی تا ہم اب وہ خاندان کے ساتھ کھیتی باڑی کا کام کر رہا تھا،منورنجن کے والد دیوراجے گوڑا کا کہنا ہے کہ اگر میرےبیٹے نے غلط کیا تو بے شک اسے پھانسی دے دیں ، پارلیمنٹ ہماری ہے جس کو بنانے میں گاندھی اور نہرو جیسے رہنماؤں نے محنت کی تھی، تاہم منورنجن کے والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکا بیٹا سچا اور ایماندار ہے،اس کی خواہش تھی کہ وہ معاشرے کےلئے اچھے کام کرے، دوسروں کے کام آئے،

بھارتی فوج میں بھرتی کا کہہ کر امول شندے پارلیمنٹ پہنچ گیا
امول شندے جس کی عمر 25 برس ہے اور وہ مہاراشٹر کے جری گاؤں کا باسی ہے،امول شندے نےگریجویشن تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے، اس نے بھارتی فوج اور پولیس میں بھرتی کے لئے امتحان کی تیاری بھی کی ہے،امول کے والدین اور دو بھائی ہیں، جو مزدوری کرتے ہیں، امول اپنے گھر بتا کر نکلا تھا کہ وہ فوج میں بھرتی ہونے کے لئے جا رہا ہے، وہ پہلے بھی نوکری کی تلاش کے لئے کئی بار گھر سے جا چکا تھا اس لئے گھر والوں کو کسی قسم کا شک نہیں ہوا،

وکی شرما کے گھر ہوئی تھی ساری منصوبہ بندی
لوک سبھا کے اندر اور باہر احتجاج کرنیوالے ساگر، منورنجن،نیلم اور امول شندے دہلی جانے سے قبل گروگرام میں مقیم رہے،للت جا بھی انکے ہمراہ تھا، یہ گروگرام کے سیکٹر سات میں‌وکی کے گھر وہاں ٹھہرے تھے ،وکی شرما کا تعلق حصار سے ہے، نیلم بھی گزشتہ چھ ماہ سے حصار میں ہی رہ رہی تھی،دہلی پولیس کے مطابق وکی شرما اور انکی اہلیہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے،لوک سبھا کے اندر اور باہر احتجاج کرنیوالے وکی شرما کے دوست ہیں،ملزمان جب احتجاج کے لئے گئے تو انکے موبائل ہو سکتا ہے یہاں وکی کے گھر چھوڑ کر گئے ہیں، اور یہیں منصوبہ بندی کی گئی ہو،پولیس اس ضمن میں تحقیقات کر رہی ہے.

بے روزگاری،منی پور تشددجیسے واقعات سے پریشان تھے،ملزمان کا بیان
ملزمان دہلی پولیس کی تحویل میں ہیں، ملزمان نے پولیس کو بیان میں کہا کہ وہ بھارت میں بے روزگاری،کسانوں کے مسائل،منی پورتشدد جیسے واقعات سے پریشان تھے اور احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے،ایوان میں جان بوجھ کر رنگین دھویں کا استعمال کیا جو زہریلا نہیں تھا، صرف اراکین کی توجہ مبذول کروانی تھی کہ وہ مسائل پر بات کریں،ویسے ہماری بات کوئی نہیں سنتا اس لئے یہ طریقہ اپنایا اور سوچا کہ حکومت کو پیغام دیا جائے کہ مسائل حل کریں، تاہم تحقیقاتی ادارے یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ انکے پیچھے کسی کا ہاتھ تو نہیں تھا،

دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ گرفتار پانچوں ملزمان فیس بک پر بھگت سنگھ نامی ایک گروپ کا حصہ تھے، اور سب ملزمان تقریبا ایک سال سے آپس میں رابطے میں تھے.

کسی اپوزیشن رکن نے پاس دیئے ہوتے تو غدار قرار پاتا،رکن کانگریس
لوک سبھا میں احتجاج کرنیوالے اور گیس پھینکنے والے افراد کو پکڑنے والے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گرجیت سنگھ اوجلا کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان یا سِکھ ہوتا تو نہ جانے کیا ہو جات؟ اس لیے یہی کہوں گا کہ ایسے لوگوں کو ذات اور مذہب سے ہٹ کر دیکھیں یہ ملک سب کا ہے،نئی پارلیمنٹ میں سیکورٹی کے حوالہ سے خامیاں ہیں، جنہیں دور کر نے کی ضرورت ہے، سیکورٹی کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں،انہوں نے بی جے پی کے رکن جس کے پاس لے کر ملزمان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تھے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر کسی اپوزیشن کے رکن نے انکو پاس دلائے ہوتے تو اب تک غدار قرار دیا جا چکا ہوتا،مجھے نہیں لگتا کہ جان بوجھ کو رکن پارلیمنٹ نے پاس دئے، غلطی بھی ہو سکتی، ہم بھی پاس بنواتے ہیں، تاہم واقعہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے،انہوں نے ملزمان کو پکڑنے کے حوالہ سے بتایا کہ ایک ملزم کو میں نے اکیلے پکڑا،اس نے اچانک سے کچھ نکالا ، بعد میں دھواں پھیلا تو پتہ چلا کہ وہ اسموک بم تھا، اسکے پاس کچھ خطرناک بھی ہو سکتا تھا،سیکورٹی کے حوالہ سے چوکس رہنا ہو گا،

پارلیمنٹ ہاؤس واقعہ کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، پولیس کے مطابق سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں دفعہ 120B (مجرمانہ سازش)، 452 (بغیر اجازت کے داخلہ)، 153 (فساد برپا کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اکسانا)، 186 (سرکاری ملازم کو کام کرنے سے روکنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 16 اور 18 کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے.

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ میں سیکیورٹی کی ناقص صورتحال،لوک سبھا سیشن کے دوران 2 افراد عمارت میں گھس آئے تھے،بھارتی پارلیمان لوک سبھا کے اندر 2 افراد نے گیلری سے نیچے چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر گیس خارج کرنے والی چیزیں پھینک دیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق اندر گھسنے والے افراد کے پاس اسموک بم بھی تھے، بھگدڑ مچنے کے باعث اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا،

واضح رہے کہ 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے، بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا،تاہم بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا تھا،تاہم بعد میں بھارت کے وزارت داخلہ کے سابق افسر انڈر سیکرٹری آر وی ایس مانی نے عدالتی بیان میں کہا تھا کہ بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کے پیچھے خود بھارتی حکومت کا ہاتھ تھا تاکہ دہشت گردی کے خلاف سخت قوانین پارلیمان سے منظور کروائے جا سکیں.

مودی کے گجرات میں کرونا کے بہانے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی

لاہور کے علاقے سے کٹی ہوئی دو ٹانگیں کچرا کنڈی سے برآمد

فیس بک نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے اشتہارات ہٹا دئیے

ہم نسل پرستی کے خلاف سیاہ فام برادری کے ساتھ ہیں، فیس بک کے مالک نے قانونی معاونت کیلئے دس ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا

فیس بک کے ذریعے دو بھارتیوں نے چند روپوں کے عوض دیں آئی ایس آئی کو بھارتی فوج کی حساس معلومات، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

فیس بک، گوگل، ٹویٹر ڈس انفارمیشن کے خلاف کیے گئے اقدامات کی ماہانہ رپورٹ دیا کریں، یورپی یونین کا مطالبہ

ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی

بی جے پی بھارت میں فیس بک اور واٹس اپ کو کنٹرول کر کے نفرت پھیلا رہی ہے، راہول گاندھی

Leave a reply