بی جے پی بھارت میں فیس بک اور واٹس اپ کو کنٹرول کر کے نفرت پھیلا رہی ہے، راہول گاندھی

0
65

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں فیس بک اور واٹس اپ کو کنٹرول کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ فرضی خبریں اور نفرت پھلاتے ہیں ۔

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس رائے دہنددں کو متاثر کرنے کیلئے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ۔

کانگریس نے امریکہ کے مشہور اخبار میں شائع ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پرالزام لگایا کہ وہ فیس بک اور واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا کااستعمال کرکے ملک میں نفرت پھیلا کر سیاسی ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔

کانگریس ترجمان اجے ماکن نے بھی پریس کانفرنس میں اسے سنگین صورت حال قراردیااور کہا کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ملک کو توڑنے کی سازش کرنے والے فیس بک کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے ۔ا مضمون کے مطابق اس جرم میں فیس بک کے ہندوستانی افسران ملوث ہیں اور ان کی شناخت کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا جانا چاہئے ۔

کانگریس ترجمان نے کہا کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنے پہلے صفحہ پر شائع اس مضمون میں کہا ہے کہ بی جے پی سوشل میڈیا کا اپنے مفاد میں بخوبی استعمال کرکے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کررہی ہے ۔ چار افسران کے اس میں ملوث ہونے کی فیس بک واچ ٹیم نے شناخت کرکے ان کو ہٹانے کی سفارش کی تو فیس بک کے ہندوستانی اعلی افسر نے یہ کہتے ہوئے انہیں ہٹانے سے انکار کردیا کہ اس سے کمپنی کا کام متاثر ہوگا۔

بدنامہ زمانہ کلب نے مسلمانوں کے لئے "حلال سیکس” متعارف کروا دیا

لاک ڈاؤن میں سوشل میڈیا پر لڑکیوں کا "ریپ” کرنے کی منصوبہ بندی

لندن پلٹ جوان نے کئے گھریلو ملازمہ سے جسمانی تعلقات قائم، ملازمہ میں ہوئی کرونا کی تشخیص

کرونا کے مریض صحتیاب ہونے کے بعد کب تک کریں جسمانی تعلقات قائم کرنے سے پرہیز؟

کرونا کا خوف،60 سالہ مریض کو 4 گھنٹے میں 3 ہسپتالوں میں کیا گیا ریفر،پھر ہوئی ایمبولینس میں موت

کرونا کے بہانے بھارت میں مسلمان نشانہ،بیان دینے پر مودی نے ہندو تنظیم کے سربراہ کو جیل بھجوا دیا

مودی کے گجرات میں کرونا کے بہانے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی

لاہور کے علاقے سے کٹی ہوئی دو ٹانگیں کچرا کنڈی سے برآمد

ترجمان نے سوال کیا کہ فیس بک اور واٹس ایپ سے جڑے ان افسران نے کس مقصد سے نفرت کا ماحول پھیلانے اوردنگے بھڑکانے میں مدد کرکے بی جے پی کوانتخابات میں فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے ۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ فیس بک کے ان افسران کے بی جے پی سے کیا رشتے ہیں ؟ تمام حقائق کو مںظر عام پر لایا جائے

امریکی اخبار کے مطابق معاشی خسارے کے خوف سے فیس بک حکام نے بھارتی سیاستدانوں اور انتہاپسند ہندوؤں کے مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرے پیغامات سوشل میڈیا ویب سائٹس سے ہٹانے سے انکار کیا۔

امریکی اخبار کا فیس بک ملازمین کے حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت میں فیس بک کی پبلک پالیسی کی اعلیٰ عہدیدار انکھی داس نے حکمراں جماعت بی جے پی کے سیاستدان ٹی راجا سنگھ اور دیگر ہندو رہنماؤں کے مسلمان مخالف اشتعال انگیز پیغامات کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی سیاستدانوں کے خلاف کارروائی سے بھارت میں کمپنی کا بزنس متاثر ہوگا۔

فیس بک نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے اشتہارات ہٹا دئیے

ہم نسل پرستی کے خلاف سیاہ فام برادری کے ساتھ ہیں، فیس بک کے مالک نے قانونی معاونت کیلئے دس ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا

فیس بک کے ذریعے دو بھارتیوں نے چند روپوں کے عوض دیں آئی ایس آئی کو بھارتی فوج کی حساس معلومات، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

فیس بک، گوگل، ٹویٹر ڈس انفارمیشن کے خلاف کیے گئے اقدامات کی ماہانہ رپورٹ دیا کریں، یورپی یونین کا مطالبہ

ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی

امریکی اخبار کی رپورٹ پر ترجمان فیس بک کا کہنا ہے کہ ان افراد کے اکاؤنٹ بند کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔سوشل میڈیا ایپ مالی مفاد کھونے کے خوف سے بی جے پی کے متعصب رہنماؤں کے خلاف اقدام کرنے سے گریزاں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگوں کو مسلمانوں کے قتل پر اکسانے اور مساجد کو منہدم کرنے کی دھمکی دینے والا بی جے پی کا سیاستدان فیس بک اور انسٹا گرام پر اب تک فعال ہے حالانکہ سوشل میڈیا پوسٹس کو مانیٹر کرنے والے، فیس بک اہلکار راجا سنگھ کی پوسٹس کو نفرت آمیز قرار دے چکے ہیں مگر بھارت میں تعینات فیس بک ایگزیکٹو نے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف کارروائی سے روک رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک ایگزیکٹو انکھی داس نہ صرف بی جے پی حامی ہیں بلکہ نریندر مودی کی تعریف میں آرٹیکلزبھی لکھ چکی ہیں، انکا موقف ہے کہ بی جے پی رہنماؤ ں کے خلاف اقدام سے کمپنی کے کاروبار کونقصان پہنچ سکتا ہے۔

Leave a reply