بھارتی شہر گجرات کی جیل میں پاکستانی قیدی عبدالکریم تشدد سے جاں بحق
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر گجرات کی جیل میں پاکستانی قیدی عبدالکریم تشدد سےجانبحق ہو گیا
بھارتی وزیراعظم مودی کے آبائی حلقے گجرات کی جیل میں انتہا پسند ہندوؤں نے پاکستانی قیدی پر تشدد کیا جس سے وہ جان کی بازی ہار گیا، بھارت نے قیدی عبدالکریم کا لاش پاکستان کے حوالے کر دی ہے، لاش پاکستانی حکام نے واہگہ بارڈر پر وصول کی بعد ازاں لاش کو کراچی منتقل کیا گیا
ترجمان فشرمینز کوآپریٹو سوسائٹی کے مطابق عبدالکریم بھٹی اور دیگر4 ماہی گیر رواں برس جنوری میں شکار کے لیے گئے تھے جنہیں بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کرکے بھارتی شہر گجرات کی جیل میں قید کردیا تھا۔ اسی دوران جیل میں ان پر تشدد کیا جاتا رہا،جس سے عبدالکریم کی موت ہوئی ہے
قبل ازیں بھارتی پنجاب کے شہرامرتسر کی جیل میں گزشتہ ماہ بھی قید ایک پاکستانی قیدی انتقال کر گیا تھا۔ بھارتی پنجاب کے حکام کے مطابق پاکستانی قیدی خادم ولد عبدالکریم کاگزشتہ ماہ 29 جون کو انتقال ہوا تھا۔ تاہم خادم کی موت کی وجوہات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کے ماہی گیر رہا کئے اور بھارت کی جیلوں سے قیدیوں کی لاشیں آ رہی ہیں.
وزارت خارجہ نے قیدیوں کی رہائی کے لیے سفارتخانوں کوسرکلرجاری کردیئے،آسٹریلیا میں250،چین 268اوریونان میں 617 پاکستانی قیدہیں،امریکامیں 109 پاکستانی دہشتگردی اور فراڈ کے کیسز میں قید ہیں،ایران میں غیرقانونی داخلے اور منشیات کے کیسزمیں134پاکستانی جیلوں میں ہیں،
حکومت نے گزشتہ سال4ہزار637پاکستانیوں کوبیرون مالک جیلوں سےرہاکرایا،گزشتہ سال بھارت نے 50 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا،سعودی عرب نےایک ہزار594،امارات نےایک ہزار873پاکستانیوں کورہاکیا
کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں
اسرائیل سی تعلقات رکھنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان امت کے اتحاد کے داعی کیسے ہو سکتے ہیں؟
قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں مجموعی طور پر 585 قیدی ہیں،جن میں سے 210 ماہی گیر ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلواما حملے میں پاکستان کا تعلق ثابت نہیں ہوا،پاکستان کی کبھی جارحیت کی پالیسی نہیں رہی، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستانی ماہی گیروں اور قیدیوں کو بازیاب کرانا ہماری ترجیح ہے، ماہی گیروں کی شہریت کا پہلے تعین کرنا پڑتا ہے،ہم نے بھارتی حکومت سے متعلقہ فورمز پرمعاملہ اٹھایا ہے، شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ ہم نے 300 سے زائد بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا،بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلیےابھینندن کو بھی رہا کیا ،ہم نے بھارت پر اخلاقی دباؤ ڈالنے کے لیے بھارتی قیدی رہا کیے