پاکستان کی بڑی کامیابی، سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا بھارتی خواب چکنا چور
اسلام آباد: سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا بھارتی خواب چکنا چور ہوگیا، سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی، اقوام متحدہ نے موقف تسلیم کر لیا۔
اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت کے حوالے سے پاکستان کا موقف تسلیم کرلیا گیا، پاکستان کے موقف کو عرب لیگ اور افریقی یونین کی حمایت حاصل ہوگئی، سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کیلئے دوتہائی اکثریت ضروری ہے۔
مستقل رکن بننے کیلئے بھارت کے پاس نصف ارکان کی حمایت حاصل نہیں، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ہمیشہ خلاف ورزی کی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں نئے مستقل ممبران کو شامل کرنے کے بارے میں اپنی مخالفت کی تصدیق کرتے ہوئےعالمی برادری پرواضح کردیا تھا کہ بھارت 15 رکنی ادارے میں کسی نشست کے لیے اہل نہیں ہے۔
واضح رپے کہ بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان کے ہمراہ یو این ایس سی کی ممبرشپ کے لیے مہم سازی کررہا ہے۔
ان دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے بھارت کے حوالے سے ایک واضح حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک نے آزادی کے بعد سے اب تک 20 جنگیں لڑی ہیں اور خطے خصوصا پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کو ہوا دی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ایک بار پھر کشمیر کا مقدمہ پیش کر دیا
بھارت جنوبی ایشیائی ممالک میں 20 سے زیادہ جنگوں میں ملوث رہا ہے اور وہ نہ صرف خطے میں بلکہ خصوصی طور پر پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کی معاونت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہمارے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید اور واضح ثبوت ہیں’۔
پاکستانی مندوب نے 193 رکنی جنرل اسمبلی میں سیکیورٹی کونسل اصلاحات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری ذمہ دار اور شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، منیر اکرم نے اقوام کوواضح پیغام…
منیراکرم نے اس وقت برملا کہا تھا کہ ‘بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں عوام کی جائز جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لیے 9 لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اس کے علاوہ وادی میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور ریاست کو ہندو اکثریتی ریاست بنانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے باہر سے لوگوں کو لا کر وہاں بسایا جا رہا ہے’۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘بھارت، پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کر رہا ہے اور لائن آف کنٹرول پر ہماری طرف معصوم شہری آبادیوں کو آرٹلری، چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جارہا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت جیسا ملک سلامتی کونسل کا مستقل یا عارضی رکن بننے کی صلاحیت یا اہلیت نہیں رکھتا’۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر ولکن بوزکیر کی پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر…
پاکستانی مندوب نے کہا تھا کہ جنرل اسمبلی نے فروری 2009 میں سلامتی کونسل کی اصلاحات کے لیے بڑے پیمانے پر مذاکرات کا عمل شروع کیا تھا اور اراکین کی تعداد، ووٹ دینے کے طریقہ کار، علاقائی نمائندگی، سلامتی کونسل کے اراکین کی مجموعی تعداد اور کونسل کے کام کرنے کے طریقہ کار جیسے 5 بڑے شعبوں میں اصلاحات کے لیے مذاکرات شروع کئے گئے تھے۔