چیف الیکشن کمشنر کا صدر مملکت سے ملاقات سے انکار کا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا
چیف الیکشن کمشنر کا ملاقات سے انکار غیرآئینی قرار دیا جائے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی،درخواست عباد الرحمان لودھی ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی کسی شق کی بنیاد پر صدر کے آئینی اختیار سے انکار ممکن نہیں،عدالت قرار دے کہ صدر مملکت ہی 90 کے اندر انتخابات کی تاریخ دینے کے اہل ہیں،نگران حکومت کے اختیارات محدود ہوتے ہیں،صدر مملکت 90 دن میں انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے نگران حکومت کی سمری کے محتاج نہیں،نگران حکومت کو عوام کا مینڈیٹ حاصل نہیں ہوتا،
واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات کو لے کر صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کی دعوت دی تھی، صدر مملکت نے چیف الیکش کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کی گئی ، آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے بعد نوے روز میں انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے پابند ہیں ، چیف الیکشن کمشنر کو آج یا کل ملاقات کیلئے مدعو کیا جاتا ہے تاکہ تاریخ طے کی جا سکے، خط کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت سے ملنے سے انکار کر دیا تھا ، چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے صدر مملکت کو جوابی خط بھجوایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ صدر صاحب آپ نے قومی اسمبلی ائین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت تحلیل کی ہے۔اس آرٹیکل کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔صدر مملکت اگر قومی اسمبلی 58 ٹو بی کے تحت کرتے تو اختیار آپ کے پاس تھا،الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم کر دی گئی ہے، اب الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیا گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے خط میں الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترامیم کا حوالہ بھی دیا، اور کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے پہلے الیکشن کمیشن صدر مملکت سے مشاورت کا پابند تھا ،الیکشن ایکٹ کی سیکشن ستاون میں ترمیم کے بعد صدر سے مشاورت کا اختیار ختم ہو گیا ہے ،نئی ترمیم کے تحت انتخابات کی تاریخ طے کرنا الیکشن کمیشن کا صوابدید ہے ،آئین ارٹیکل 582, 48_5 اور آرٹیکل 58 ون کے تحت ایوان صدر کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ،حلقہ بندیوں کا الیکشن ایکٹ کی سترہ ٹو کے تحت ضروری ہے
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ
سیما حیدر کے بھارت میں گرفتاری کے ایک بار امکانات