تہران: ایران کی عدالت نے دو ہم جنس پرست خواتین کو موت کی سزا سنائی ہے۔

باغی ٹی وی : "بلوم برگ” کے مطابق سرکاری زیر انتظام اسلامی جمہوریہ نیوز ایجنسی نے رپورٹ میں کہا کہ ایران کی عدلیہ نے دو خواتین کو لوگوں کی اسمگلنگ کا مجرم قرار دینے کے بعد موت کی سزا سنائی، ایک گروپ نے کہا کہ ان دونوں پر ہم جنس پرست ہونے اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے کارکن ہونے کی وجہ سے مقدمہ چلایا گیا۔

چین کے مغربی صوبے سچوان میں شدید زلزلہ، 46 افراد ہلاک ،درجنوں زخمی اور 16 لاپتہ

ایران کے سرکاری خبررساں ادارے IRNA نے بتایا کہ یہ سزا شمال مغربی شہر ارومیہ کی ایک عدالت نے سنائی ہے، جہاں دونوں خواتین کو رکھا گیا ہے۔

ایران کے شہر ارومیہ کی عدالت نے ہم جنس پرست ایکٹیوسٹ 31 سالہ زہرہ صدیقی ہمدانی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو موت کی سزا سنائی ہے۔

ایرانی حکومت کے عدالتی ترجمان نے ان سزاؤں کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا کہ دونوں خواتین کا تعلق انسانی اسمگلنگ سے تھا ان دونوں نے خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو ورغلا کر دوسرے ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔

دوسری جانب ہم جنس پرستوں کی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ عدالت میں دونوں خواتین کے خلاف سرزمین پر بدعنوانی، ہم جنس پرستی کو فروغ دینے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالف میڈیا کے ساتھ گفتگو کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

ٹرمپ کےگھرپرچھاپہ مارا گیا تا کہ ٹرمپ کو قانونی گھیرے میں لانے کیلئے جعلی ثبوت…

یورپ میں قائم ہینگاو آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس نے اتوار کو کہا کہ 31 سالہ زہرہ صدیقی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ ایران کی ہم جنس پرست کمیونٹی کے حقوق کی وکالت کرتے تھے۔ ایران میں ہم جنس پرستی پر پابندی ہے اور اس کی سزا موت ہے۔

جنوری میں لندن میں مقیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صدیقی کے معاملے میں فوری کارروائی کی اپیل کی اور اپنے بیان میں بتایا کہ زہرہ ہمدانی پر ہم جنس پرستوں کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوںکہ انھوں نے گزشتہ برس سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستوں کی ریلی کا دفاع کیا اور بی بی سی سے گفتگو میں عراق میں ہم جنس پرستوں پر مظالم پر احتجاج کیا تھا اسے عراق کے کردستان علاقے میں حکام نے سب سے پہلے گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عیسائیت کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوںکہ زہرہ ہمدانی ایک تصویر میں صلیب کے نشاں جیسا ہار پہنے ہوئی تھیں اور ایک گھر میں واقع چرچ بھی گئی تھیں۔

ٹرمپ کا فاکس نیوز پرڈیموکریٹس کےایجنڈے کو آگے بڑھانے کا الزام، سی این این کو قدامت…

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق زہرہ صدیقی ہمدانی کو اکتوبر 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سیاسی پناہ کے لیے ترکی جانے کی کوشش کر رہی تھیں جبکہ بعد میں 24 سالہ الہام کو حراست میں لیا گیا۔

ایران سے ترکی فرار ہونے سے قبل زہرہ ہمدانی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم جنس پرست لوگ کتنا دباؤ برداشت کرتے ہیں ہم اپنے جذبات کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں ہم اپنی اصلیت تلاش کریں گے اور امید ہے وہ دن جلد آئے گا جب ہم سب اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ رہ سکیں گے۔ میں ابھی آزادی کی طرف سفر کر رہی ہوں اگر میں اس میں کامیاب نہ ہوئی تو میں اس مقصد کے لیے اپنی جان دے دوں گی۔

دوسری جانب ناروے میں رجسٹرڈ ہم جنس پرستوں کی تنظیم ہینگاؤ کے مطابق زہرہ صدیقی ہمدانی کو سارہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور الہام چوبدار کا تعلق ارومیہ سے ہے تاہم ان کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

IRNA کی رپورٹ میں اس کی جنسیت یا فعالیت کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا لیکن ایران کے سرکاری ٹی وی پر دکھائی جانے والی ایک ویڈیو میں، صدیقی کودو بچوں کی شادی شدہ ماں کےطورپربیان کیا گیاجس نے "ہم جنس پرستی کی ممانعت” کو توڑنے کی کوشش کی اور نوجوان خواتین کو عراقی شہر اربیل میں اسمگل کرنے میں مدد کی جہاں انہیں ڈسکوتھیکس میں فروخت کیا گیا تھا۔

کینیڈا میں ہونے والے چاقو حملے کے ایک ملزم کی لاش برآمد

جرمنی میں مقیم ایرانی ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر نیٹ ورک (6-Rang) نے بھی دونوں کارکنوں کی سزائے موت کی تصدیق کی ہے اور غیر ملکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر ان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالے۔

ترجمان شادے امین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایران میں کسی خاتون کو اس کے جنسی رجحان کی وجہ سے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

Shares: