ایرانی ویب سائٹس پر چند روز میں دوسری بار سائبر حملہ
ایرانی ویب سائٹس کو چند روز میں دوسری بار سائبر حملہ ہوا ہے-
باغی ٹی وی :غیر ملکی ذرائع و ابلاغ کے مطابق ایرانی وزارت ثقافت اور مرکزی بینک کی ویب سائٹ کو ہیکرز کے ایک گروپ نے کامیاب سائبرحملے کا نشانہ بنایا ایک مرکزی سائٹ کی انٹرنیٹ پر تلاش کے دوران ویب سائٹ کی جگہ ایک خرابی کا نشان دکھایا۔
ایرانی حکومت کی ویب سائٹس ہیک ہونے کا انکشاف
The Anonymous hacktivist group says it has hacked the Forensic Research Center of Iran. It had earlier hacked the official website of Iran’s government as well as Fars News Agency and IRIB News.#IranProtests pic.twitter.com/Diyrda9hUi
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
ہیکٹیوسٹ گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے فرانزک ریسرچ سینٹر کو ہیک کیا ہے۔ اس سے قبل اس نے ایرانی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ فارس نیوز ایجنسی اور آئی آر آئی بی نیوز کو بھی ہیک کیا تھا۔
جبکہ ایرانی حکام نے مرکزی بینک کے نظام کی ہیکنگ کی تصدیق کی اور سرکاری ارنا کےمطابق ہیکرز بینک کی ویب سائٹ میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔
#BREAKING The Anonymous hacktivist group says it has hacked the official website of Iran’s president (https://t.co/1YsihgjzqA) as part of its ongoing operation in support of #IranProtests. pic.twitter.com/l3n5RBooDj
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
مشہور ہیکنگ گروپ ’انانیمس‘ نے مرکزی بینک کے ساتھ ساتھ ایرانی وزارت ثقافت و رہنمائی کی ویب سائٹ کو ہیک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
#BREAKING Two of the three major mobile operators in Iran, MCI and Irancell, have cut their subscribers’ access to mobile data internet in Tehran, @IranIntl has learned. #IranProtests #KeepitOn #Internetshutdown
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
یہ سائبر حملہ اس وقت ہوا جب جب تہران میں یونیورسٹی کے طلباء مہسا امینی کے قتل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے سرکاری حکام، پولیس کے زیر حراست افراد کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی اور امینی کے قتل کی کھلے عام تحقیقات کامطالبہ کیا نوجوان خاتون کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملک کے مغرب میں کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے-
ہندوانتہاپسند رہنما شراب کی بوتل لےکرخاتون کےگھرگُھس گیا
Netblocks has confirmed “nation-scale loss of connectivity” on the third operator, Rightel, as well. #IranProtests
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
واضح رہے کہ ایران میں پولیس تشدد سے نوجوان لڑکی مہسا امینی کے قتل کے خلاف ایرانی عوام کا احتجاج آج پانچویں روز بھی جاری امینی کی ہلاکت کیخلاف احتجاج میں شدت آگئی ایرانی حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بند کردیا ہے جن میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام شامل ہیں۔
⚠️ #Iran is now subject to the most severe internet restrictions since the November 2019 massacre.
▶️ Mobile networks largely shut down (MCI, Rightel, Irancell – partial)
▶️ Regional disruptions observed during protests
▶️ Instagram, WhatsApp restrictedhttps://t.co/8cCHIJA2Oi— NetBlocks (@netblocks) September 21, 2022
نیز ملک بھر میں کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے جس کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ رابطے سے محروم ہوگیا ہے ملک میں فیس بک، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور یوٹیوب استعمال کرنے کی پہلے ہی اجازت نہیں۔ جس کی وجہ سے عملا ایران کا باقی دنیا سے سماجی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا۔ وزیر ٹیلی کمیونی کیشن عیسیٰ زارع پور نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
The people of Babol in northern Iran applaud as protesters remove the photos of Supreme Leader Ali Khamenei and the Islamic Republic’s founder Khomeini from the entrance of Noshirvani University of Technology.#IranProtests#Mahsa_Amini pic.twitter.com/9uU3f0z1am
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
ایران میں زلزلے سے 5 افراد ہلاک اور 44 زخمی
سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ایرانی حکومت نے اب تک 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں 6 مظاہرین اور 2 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں تاہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
Iranian protesters have torched a police car at the police station of Ahmadabad neighborhood in the religious city of Mashhad.#IranProtests pic.twitter.com/f7T6NL35EI
— Iran International English (@IranIntl_En) September 21, 2022
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔