کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ؟ تحریر: ڈاکٹر حمزہ احمد صدیقی

کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ؟ تحریر: ڈاکٹر حمزہ احمد صدیقی

سوشل میڈیا پر علیزے شاہ کے بعد ہانیہ عامر کی ویڈیوز واٸرل ہوٸیں۔ سوشل میڈیا صارفين کی طرف سے خاصی تنقید ہوٸی۔ متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ان ویڈیوز اور تصاویر کو روایت کے مطابق "”Is this Islamic Republic of Pakistan?”” کے ساتھ پوسٹ کیا۔

اس جملے پر اگر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یا تو تنقید پاکستان پر ہو رہی ہے یا اسلام پر یا پھر اسلام کے نام پر بنے والے ملک پاکستان پر۔

پاکستان میں ہر شہری آزاد ہے، تو اس لحاظ سے اس طرح کی ویڈیوز اور تصاویر بنا کر شیٸر کرنے والے شہری حقوق کے لحاظ آزاد ہیں۔ یہ ویڈیوز اور تصاویر بنانا اور پوسٹ کرنا ان کا ذاتی فعل ہے، اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانا ہرگز مناسب عمل نہیں ہے۔

ستر کی دہائی میں قومی اسمبلی میں ایک خاتون نے سوال کیا کہ مرد اگر چار شادیاں کر سکتا تو عورت کیوں نہیں؟ اس پر ردعمل دیتے ہوٸے مفتی محمود صاحب نے تاریخی جملہ کہا ”آپ کے لیے تو کوٸی رکاوٹ نہیں، رکاوٹ تو قرآن کا حکم ماننے والوں پر ہے““۔

اس بات سے یہ تو ثابت ہوا کہ یہ سب حدیں اور رکاوٹيں صرف ان لوگوں کے لیے ہیں جو اسلام کا حکم ماننا فرض سمجھتے ہیں، اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کو ترجيح دیتے ہیں۔ ناکہ ان لوگوں پر جو اسلام پر عمل کرنے کو بوجھ سمجھتے ہیں۔ تو اس لحاظ سے اگر تنقيد کرنے وانے والوں کا مقصد اسلام پر تنقید ہے یا اسلام کے ماننے والوں پر تنقید ہے تو یہ بھی ہرگز ہرگز مناسب نہیں ہے۔

اسلام کے نام پر بننے والی ریاستوں کے شہریوں پر اسلام زور زبردستی سے ٹھونسا نہیں جاتا بلکہ نیکی کرنا آسان اور بدی کے لیے رکاوٹ ہوتی ہے۔ تو اگر پھر بھی کوٸی برائی اختيار کرتا ہے تو وہ اس کا ذاتی فعل ہوتا ہے جس پر ریاست کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جاتا۔

سوشل میڈیا پر بہت سارے پاکستانی Activist ایسے موجود ہیں جو کسی بھی ایسے اشو پر اپنی توپوں کا رُخ سیدھا پاکستان، ریاستِ مدینہ یا اسلام پر کر دیتے ہیں جوکہ نہایت غیر اخلاقی حرکت ہے۔

صرف علیزے شاہ یا ہانیہ عامر ہی نہیں، اس سے پہلے بھی جو کوٸی بھی ایسی حرکت کرتا رہا ہے، سوشل میڈیا صارفين اس پر تنقید کے نام پر پروموٹ کرتے رہے ہیں، جس سے ان کے واٸرل ہونے کا مقصد بآسانی حاصل ہو جاتا ہے۔

سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر کوٸی اس قابل نہیں ہوتا کہ آپ اس کو اہمیت دیں۔ خاص طور پر وہ لوگ اخلاق باختہ حرکات کر کے ”ہٹ“ ہونے کی کاوشیں کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایکٹیوسٹس ایک بہت اچھا مقصد لے کر چل رہے ہیں، اور پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھا رہے ہیں اور انہیں اسی پر کاربند رہنا چاہیے۔
خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Leave a reply