اسلام آباد سمیت ملک بھر میں جان بچانے والی 131 ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔

وزارت صحت کے حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہےکہ مارکیٹ میں عدم دستیاب ادویات زیادہ تر ملٹی نیشنل دواساز کمپنیوں کی ہیں، اکثر ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں کے تنازع پر پیداوار بند کردی ہے۔

وزارت صحت کے حکام نے ڈریپ سے درخواست کی ہے کہ ادویات کی بلا تعطل سپلائی کے اقدامات کیے جائیں۔ دوسری جانب ڈریپ حکام کا کہنا ہےکہ ادویات کی عدم دستیابی کے معاملے کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے، ناپید ہونے والی اکثر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کے لیے ڈریپ نے سفارش کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بلوچستان صوبے میں بچوں کے بخار اور بچوں کی الرجی کی بیشتر ادویات بھی میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں تھیں. جن میڈیکل اسٹورز پر یہ ادویات دستیاب تھیں وہ دوکاندار زیادہ قیمت پر ان ادویات کو فروخت کرتے رہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
معلوم نہیں عمران خان کی ٹانگ خراب ہے یا دماغ،اسحاق ڈار پھٹ پڑے
میاں نے پستول تو بیوی نے اٹھائی کلاشنکوف،براہ راست فائرنگ،دونوں کی موت
صحافیوں کے حقوق،مجوزہ قانون سازی کا ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل
آج کی نسل سیکھی سکھائی ہے سینئرز کو ان سے سیکھنا چاہیے ڈاکٹر یونس بٹ
اس حوالے سے دوکانداروں کا کہنا تھا کہ بخار، سر درد، دماغی آرام، شوگر ،کینسر، بچوں کے بخار اور بچوں کی الرجی کی ادویات کمپنیوں کی جانب سے ہی مہیا نہیں کی جا رہی ہیں جب کہ بیشتر ادویات ذخیرہ کرلی گئیں ہیں تاکہ جب قیمتوں میں اضافہ ہو تو مال مارکیٹ میں لایا جائے۔ بلوچستان کے محکمہ صحت کی جانب سے ان ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیےگئے تھے.

Shares: