گزشتہ روز مسلم لیگ ( ن ) کی لیڈر محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ نے تقریر کے دوران ایک عجیب حرکت کی ۔
انہوں نے اپنے سامنے قیمتاً (دیہاڑی) پہ خریدے گئے حاضرین سے ایک عجیب بات کی
جلسے میں کہنے لگی
میں یہ چاہتی کہ میں جب ہاتھ اوپر کروں تو آپ سب (غلام) میرے ہاتھ کے اشارے پہ کھڑے ہو جائیں اور اگر میں ہاتھ نیچے کروں تو آپ سب (غلام) بیٹھ جائیں ۔۔
چونکہ سامنے سارے دیہاڑی دار تھے ۔ ایک ہزار روپیہ اور دوپہر کے کھانے کی قیمت پر انہوں نے ن لیگ گ کی لیڈر کی ہاں میں ہاں ملانی تھی ۔ اس لیے جب مریم نواز شریف صاحبہ نے کہا کہ میں
آپ سب کو آزما کے دیکھوں ؟
تو سب نے سیٹیاں بجائیں
پھر شہزادی نے دونوں ہاتھ آہستہ آہستہ فضا میں بلند کیے
سکرین پہ چونکہ عوام کا ( جم غفیر) نظر نہیں آرہا تھا اس لیے نہ دیکھ سکا کہ مریم صاحبہ کے اشارے پہ پنڈال کھڑا ہوا یا نہیں ۔
کچھ لمحوں بعد مریم صاحبہ نے ہاتھ آہستہ آہستہ نیچے کر دیے
اندازہ ہے کہ دھنسی ہوئی آنکھوں والے ، بھوکے پیٹ ، سوکھی چمڑی ، پیلے دانت ، پھٹے ہوئے کپڑے اور ٹوٹے ہوئے جوتوں والے لیڈر کے اشاروں پہ ناچنے لگے ہوں گے ۔ کہتے ہیں بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے ۔
یہی کچھ حال پنڈال میں کھڑے قیمے والے نانوں، بریانی کی پلیٹوں ، زندہ شناختی کارڈوں چمچوں کھڑچھوں بیلچوں ڈوئیوں چھونیوں اور پتیلیوں کا ہو گا ۔
کھڑے نہ ہوتے تو دیہاڑی نہ ملتی یا شاید پیسے کاٹ لیے جاتے ۔ حکم کے غلام تھے بھوکے پیٹ کی خاطر گرم توے پہ ناچ لینا تھا ۔ غلامی کی نکیل ڈلی ہوئی تھی اس لیے ہاتھ کے اشاروں پہ ناچنا بھی تھا اور گانا بھی تھا کیونکہ یہی حکم تھا ٹھیکیدار کا کہ شہزادی صاحبہ کو خوش کرنا ہے
ایک عورت نے تقریب میں دور کھڑے شوہر کو انگلی سے اشارہ کیا کہ ادھر آؤ ۔
شوہر باادب ہو کے ہاتھ باندھے حاضر ہوا اور ادب سے پوچھا
جی فرمائیے
بیوی نے ادائے دلبری سے کہا کچھ نہیں میں تو انگلی کی مقناطیسی قوت چیک کررہی تھی کہ کتنی دور تک اثر رکھتی ہے ۔
کیوں وہ صّیاد کسی صید پہ توسن ڈالے
صید جب خود ہی چلے آتے ہوں گردن ڈالے

@I_G68

Shares: