اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹس معطل ہونے کا تحریری فیصلہ جاری

اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹس معطل ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے

احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹس معطل ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کو موقع دیا جاتا ہے 7 اکتوبر کو ٹرائل کا سامنا کرنے پیش ہوں، سات اکتوبر تک اسحاق ڈار کے وارنٹس پر عملدرآمد معطل رہے گا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیئر ٹرائل اور قانونی پراسیس کا بنیادی حق ہر شہری کو حاصل ہے۔ اسحاق ڈار کے وارنٹس ان کی عدالت حاضری یقینی بنانے کیلئے ہی تھے، اسحاق ڈار کے وکیل نے بتایا وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں، بتایا گیا کہ اسحاق ڈار کو ڈاکٹر نے ابھی بھی کہا اپنے رسک پر سفر کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز حتساب عدالت اسلام آباد نے اسحاق ڈار کے 7 اکتوبر تک وارنٹ معطل کر دئیے تھے۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو پاکستان آنے پر گرفتار نہ کیا جائے۔ اسحاق ڈار پاکستان واپس آ جائیں پھر وارنٹ منسوخی کو دیکھیں گے۔ احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی تھی، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت جج محمد بشیر نے کی، اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وکیل اسحاق ڈار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے جائے۔ اسحاق ڈار ایئرپورٹ پر اترتے ہی سیدھے عدالت پیش ہو جائیں گے۔

جج محمد بشیر نے استفسار کیا تھا کہ افضل قریشی پراسیکوٹر کہاں ہیں، نیب پراسیکوٹر نے بتایا کہ افضل قریشی عمرہ کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے ہیں۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ معطل کرتے ہوئے انھیں سرنڈر کرنے کا موقع دیدیا، جج محمد بشیر نے ریمارکس میں کہا کہ اسحاق ڈار کو پاکستان آنے پر گرفتار نہ کیا جائے، اسحاق ڈار پاکستان واپس آ جائیں پھر وارنٹ منسوخی کو دیکھیں گے۔
جبکہ تین روز قبل مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست احتساب عدالت میں دائر کی تھی، اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری نیب واپس لے۔ وکیل قاضی مصباح نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سرنڈر کرنے کے لیے تیار ہیں اس لیے ان کو پاکستان واپسی پر گرفتار نہ کیا جائے۔

Comments are closed.