ٹرانسجینڈر بل،ایاز صادق کیخلاف مقدمہ کی درخواست

0
76
ٹرانسجینڈر بل،ایاز صادق کیخلاف مقدمہ کی درخواست

ٹرانسجینڈر بل،ایاز صادق کیخلاف مقدمہ کی درخواست
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ٹرانسجینڈر بل 2018 کی منظوری پر سابق سپیکر قومی اسمبلی، ن لیگ کے رہنما ایازصادق کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخوست دے دی گئی

اندراج مقدمہ کی درخواست پنجاب کے صوبائی درالحکومت لاہور میں دی گئی، پولیس نے مقدمہ درج نہیں گیا تو شہری عدالت پہنچ گیا، جس کے بعد عدالت میں کیس کی ابتدائی سماعت ہوئی، سیشن کورٹ لاہور نے تھانہ ساندہ پولیس سے رپورٹ طلب کرلی، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بل کی منظوری سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ،شہری نے ایازصادق کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست سیشن کورٹ لاہور میں دائر کی

ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی

خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار

خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس

خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے

پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے

شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ

خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار

ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔

 پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،

قبل ازیں جمعیت علماءپاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر میں ” ٹرانس جینڈر بل “ کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا۔خطبات جمعتہ المبارک کے موقع پرقائدین جمعیت علماءپاکستان نے کہا کہ حکمران اقتدار کی ہوس میں اس قدر اندھے ہو گئے ہیں کہ انہیں اپنے ایمان اور قوانین اسلام کی کوئی فکر نہیں انہوں نے ٹرانس جینڈر جیسے انتہائی خطرناک اور غیر اسلامی قانون کوقومی اسمبلی سے منظورکر کے معاشرتی بے راہ روی کا جودروازہ کھولا ہے یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور ،اسلامی تعلیمات، شریعت اور اسلامی معاشرے سے کھلی بغاوت ہے پارلیمنٹ میں موجود بعض مذہبی جماعتیں بھی اس پر خاموشی اختیار کر کے اس گناہ میں برابر کی شریک ہوئی ہیں اور اپنی عاقبت خراب کررہی ہیں۔قومی اسمبلی کے ممبران نے یہ بل پاس کرکے سینیٹ کو بھجوایا ہے وہ اس ملک کی بہن ،بیٹیوں اور دیگر خواتین کو ان عورت نما مردوں کی ہوس کا نشانہ بننے سے کیسے محفوظ رکھ سکیں گے۔ یہ لوگ نہ صرف مغربی آقاﺅں کو خوش کرکے اللہ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں بلکہ اپنی عزت کا بھی جنازہ نکالنے کا اہتمام کررہے ہیں۔ اس خطرے کے علاوہ یہاں بھی اسلامی قانون وراثت کی رو سے اللہ کی مقرر کردہ حد ٹوٹنے کیساتھ ہم جنس کی شادی ہوگی جوکہ صریحا خلاف اسلام ہے۔ انہیں ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہئے کہ خواجہ سراوں کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی کون مخالفت کریگا لیکن اس کی آڑ میں ایسے قوانین بنانا جس سے ہم جنس پرستی، عریانی اور بدکاری کو فروغ ملے اس کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا حکومت نے ٹرانس جینڈر جیسا صریح اسلام کے خلاف قانون لاکر اللہ رب العزت کے غضب کو دعوت دے دی ہے۔

Leave a reply