اسلام میں عورت کا مقام تحریر: ماہ رخ اعظم

0
68


دین اسلام کی آمد عورت کیلٸے غلامی و ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کی نوید تھی۔ دین اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا خاتمہ کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے خلاف تھا اور عورت کو وہ حقوق اور فرائض  عطا کیے جس کی وہ مستحق تھیں دین اسلام نے عورت کو اس قدر عزت و اہمیت دی کہ قرآن کی ایک عظیم سورۃ کا نام سورۃ النساء ہے۔ پھر  ایک اور سورۃ کا نام سورۂ مریم ہے۔  تاریخ گواہ ہے کہ زمانہ جاہلیت کے دور سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی ہر دور میں عورتوں پر ظلم  و جبر کیا گیا ہے ۔ مرد انہیں اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خرید اور فروخت کرتے انکے ساتھ جانوروں سے بھی  بدتر سلوک کیاجاتاتھا حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو معیوب سمجھتے تھے اور بیٹیوں  کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ ہندوستان میں خاوند کی چتا پر اس کی بیوہ اہلیہ کو جلایا جاتا تھا ۔ واہیانہ مذاہب بھی عورت کو گناہ کا سرچشمہ  سمجھتے تھے۔ عورت سے تعلق رکھناروحانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے۔ دنیا کے زیادہ تر تہذیبوں میں عورت کی سماجی حیثیت نہیں تھی۔ عورت کو حقیر وذلیل نگاہوں سے دیکھاجاتا تھا۔ عورت کے معاشی اور سیاسی حقوق نہیں تھے، عورت آزادانہ طریقے سے کوئی لین دین نہیں کرسکتی تھی۔ عورت اپنے باپ کی پھر اپنے خاوند   کی اور اس کے بعد اپنے بچوں کی تابع اور محکوم تھی۔ عورت کی کوئی اپنی مرضی نہیں تھی اور نہ ہی اسے کسی پر کوئی اقتدار حاصل تھا۔ یہاں تک کہ عورتوں کو فریاد کرنے کا بھی حق حاصل نہیں تھا۔
لیکن دین اسلام نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کوزندہ درگور کرنے سے منع فرمایا اور ذلت اور پستی کے گڑھوں سے نکالا۔ اسے باپ کے لیے رحمت بنایا، شوہر کے لیے راحت،بھاٸیوں کے لیے شفقت بنایا اور ماں کے روپ میں محبت اور الفت کا سرچشمہ بنایا ۔سب سے پہلے دین اسلام نے عورت کو وہ حقوق دیئے جس سے وہ صدیوں سے محروم چلی آرہی تھی اور عورت کو یہ حقوق دین اسلام نے اس لئے نہیں عطا کئے تھے کہ عورت اس کا مطالبہ کر رہی تھی یا عورتوں نے کوئی مارچ کیا تھا، بلکہ دین اسلام نے یہ حقوق اور فرائض  عورت کو اس لئے تفویض کئے کہ یہ عورت کے فطری حقوق اور فرائض  تھے، جس کی وہ قدرت کی طرف سے حق دار تھی اور ہمیشہ رہے۔ گی  دین دین اسلام نے عورت کو انسانیت کے دائرے میں حقوق اور فرائض  دیئے اور لوگوں کو یاد دلایا کہ مرد ہونا کوئی برتری کی علامت نہیں ہے اور عورت ہونا کوئی باعث عار شے  نہیں ہے۔اسلام نے عورتوں کو آزادی رائے کا پورا حق ہے۔عورت نے دین اسلام کو بیٹی، بیوی اور ماں کی حیثیت میں بے پناہ حقوق و فراٸض اور آزادیاں دی ہیں، مگر حد سے تجاوز کرنے سے ممانعت کیں ہے مگر  کچھ نا سمجھ لبرلز عورتوں آزادی چاہتی ہیں اور میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے لگا کر عورتوں کو پھسلانا چاہتی ہیں، جبکہ ہمارا جسم تو اللہﷻ  کا عطا کردہ ہے اور اگر ہم اس جسم پر اللہ ﷻ کی مرضی کی بجائے کچھ اور نافذ کریں گے تو وہ یقینا فلاح نہیں ہو گی اس لئے عورتوں کو وراثت میں حق دینے کے لئے مارچ ہونے چاہئیں ، انہیں بہترین  تربیت اور تعلیم دی جانے چاہیے اور جہیز جیسی لعنت سے چھٹکارے کے لئے مارچ ہونے چاہئے جو عورت کے حقیقی مسائل ہیں اور اسی کیلٸے ہمیں مل کر جدوجہد کرنی چاہئے۔ 

اللہ تعالیٰ ہم سب  مسلم بہنوں  کو اسلام کے دائرے میں رہ کر زندگی گزارنے کی توفیق دے۔

‎@MahaViews_

Leave a reply