اسلام میں والدین کی عظمت بقلم: ثناء صدیق

0
190

اسلام میں والدین کی عظمت
ثناء صدیق

دنیا کے رشتوں میں سب سے اہم رشتہ والدین کا ہے بلکہ اس کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعلیم و ہدایت میں جزو ایمان کا درجہ دیا ہے اللہ پاک کی طرف اتارے گئے صحیفہ ہدایت میں اللہ تعالی کی عبادت کے ساتھ ساتھ ان کی عظمت اور شکر گزاری پر بھی زور دیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کو اپنے اعمال میں اللہ کی عبادت کے علاوہ ماں باپ کی راحت رسانی کا درجہ ہے
جیسا کہ ارشاد ہے
وقضی ربک الا تعبدو الا ایاہ و بالوالدین احسانا (بنی اسرائیل 23)
تمہارے رب کا حکم ہے صرف اسی کی عبادت کرو اور اپنے والدین کی خدمت اور اچھا برتاو کرو
ایک حدیث میں ارشاد ہے
والد کی رضا مندی میں اللہ کی رضامندی ہے
جو اپنے مالک و مولا کو راضی رکھنا چاہتا ہے وہ اپنے ابو کو راضی رکھے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی اولین شرط والد کی رضا جوئی کی شرط ہے جو کوئی اپنے والد کو ناراض کرے کا وہ اپنے آپ کو رضا الہی سے محروم کر لے گا
والدین کی فرمابرداری کی برکات اللہ دنیا میں بھی اتارتا ہے
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں اللہ تعالی ماں باپ کی خدمت و فرمابرداری اور حسن سلوک کی وجہ سے اس کی عمر بڑھا دیتا ہے
والدین کی جو تکالیف محنتیں مشقتیں جو وہ اپنی اولاد کی پرورش میں برداشت کرتے ہیں وہ اب معلوم بھی ہے معروف بھی ہیں لیکن اس کے باوجود جو کوئی والدین کی خدمت نہیں کرتا ان کو تکلیف دیتا ہے وہ شقی شخص ایمان کی حقیقی دولت سے محروم ہے
اللہ تعالی کی شکر گزاری تو لازم ہے کیونکہ اس نے سب کو وجود بخشا ہے لیکن اللہ نے اپنے بعد والدین کی عظمت کو اجاگر کیا ہے کیونکہ انسان کو وجود بخشنے والے ان کے ماں باپ ہی ہیں اور والدین کو اولاد کی پرورش کا زریعہ بنایا ہے والدین کو بہت دکھ اٹھانے پڑتے ہیں
اسی لیے فرمایا (ان اشکرلی ولوالدیک)کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر
تفسیر ابن کثیر میں ہے ایک شخص اپنی والدہ کو اٹھائے طواف کر رہا تھا اس نے رسول پاک سے پوچھا میں نے اس طرح خدمت کر کے اپنی والدہ کا حق ادا کر دیا آپ نے فرمایا ایک سانس کا بھی حق ادا نہیں ہوا
حضرت ابو ہریرہ ایک گھر میں رہتے تھے ان کی والدہ دوسرے گھر میں جب وہ کہیں جاتے تھے تو اپنی والدہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر کہتے تھے السلام علیکم یا امتاہ ورحمتہ اللہ و برکاتہ وہ جواب میں فرماتی تھیں وعلیک یابنی اس کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے رحمک اللہ کما ربتنی صغیرا وہ اس کے جواب میں کہتی رحمک اللہ کما بررتنی کبیرا
بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے ایک آدمی نبی مکرم کے پاس آیا پوچھا میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے فرمایا تیری ماں سائل نے پوچھا پھر کون فرمایا تیری ماں پھر سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں پھر سائل نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ
حضرت ابو الدردا رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانہ دروازہ ہے اب تو اس کی فرمابرداری کر کے اس دروازے کو قائم رکھ یا نافرمانی کر کے اس دروازے کو ضائع کر دے
نبی پاک کے فرمان کے مطابق اپنے باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو ایسا کرنے سے تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں گئے
ظاہری طور پر یہ بات بلکل واضح ہے تمہاری اولاد تمہارے ساتھ حسن سلوک سے پیش ائے گی کیونکہ جب اولاد دیکھے گی کہ ماں باپ کے ساتھ اکرام و احترام سے پیش اتے ہو اور جان و مال سے خدمت کرتے ہو تو تمہارے عمل سے بچے بھی سبق سیکھے گے اور سمجھیں گے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک معاشرے کا لازمی جزو ہے سعادت مند شخص اللہ تعالی کی عبادت کے ساتھ ساتھ والدین کی خدمت اور شکر گزاری بھی کرتا ہے وہ اس نعمت کا شکر ادا کرتا ہے جو اللہ کی طرف سے والدین کی صورت میں دی گی ہے اور والدین کی وجہ سے اللہ تعالی اس پر اور بھی نعمتیں نازل کرتا ہے اور بہت سی نعمتیں والدین کی طرف سے اولاد کو مل جاتی ہیں
جس طرح اللہ کا شکر زبان سے نکالے ادا نہیں ہو جاتا بلکہ پوری ذندگی تکمیل احکام کا نام شکر ہے اسی طرح ماں باپ کی شکر گزاری ان کے حق میں اچھے بول بول دینے سے ان کی تعریف کر دینے سے ان کی تکلیفوں کا اقرار کر لینے سے ادا نہیں ہوتی بلکہ ان کی فرمابرداری دل وجان سے خدمت گزاری اور نافرمانی سے بچنا ان کی شکر گزاری ہے۔

Leave a reply