ڈینگی کے وار مسلسل جاری،اسلام آباد میں مریضوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی وائرس شدت اختیار کرنے لگا ہے۔

باغی ٹی وی : ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) اسلام آباد کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے مضافاتی علاقوں میں ڈینگی شدت اختیار کرنے لگا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈینگی سے 98 شہری متاثر ہوئے ہیں۔

ڈی ایچ او کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں میں دیہی علاقوں میں 73 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ شہری علاقوں میں 25 کیس رپورٹ ہوئے۔

ڈینگی کے وار مسلسل جاری ،پشاور میں مزید 371 کیسز رپورٹ

ڈی ایچ او کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت 1030 افراد ڈینگی کا شکار ہیں، دیہی علاقوں میں 698 افراد ڈینگی کا شکار ہیں جبکہ شہری علاقوں میں کیسز کی تعداد 332 ہے۔

دوسری جانب ملک کے دیگر شہروں پشاور، لاہور اور کراچی میں بھی ڈینگی کے کیسز بڑھنے لگے ہیں۔

ڈینگی کیا ہے؟ اس کی علامات –

ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھرکے کاٹنے سےہوتا ہے یہ ہڈی توڑ بخار، ڈینڈی فیور، ڈینگی ہیمریجک فیور اور ڈینگی شاک سنڈروم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ذیادہ تر ٹراپیکل اور سب۔ٹراپیکل موسمی حالات میں شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تمام عمر کے افراد جو کہ متاثرہ مچھر تک رسائی رکھتے ہیں اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ڈینگی بخار یا بریک بون فیور کی علامات بچاو اور احتیاطی تدابیر

یہ بیماری ذیادہ تر ایشیاء اور جنوبی امریکہ کے ٹراپیکل علاقوں میں بارشوں کے موسم میں ہوتے ہیں جہاں وہ مخصوص مچھر ذیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یہ وائرس متاثرہ مادہ مچھروں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے وائرس کے خون میں داخل ہونے اور علامات ظاہر ہونے تک کا دورانیہ 14۔3 دن ہے جبکہ بیماری کا دورانیہ 7۔3 دن ہے۔

علامات میں شدید سر درد، ہڈیوں جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، آنکھ کے پیچھے شدید درد، جسم پر ریشم اور مختلف اشکال اور سائز کے نیل پڑ جانا، ناک سے خون نکلنا، مسوڑوں سے خون رسنا، پیشاب میں خون آنا اور بازو پر پٹی باندھنے والا ٹیسٹ پوزیٹو آنا قابل ذکر ہیں

ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی کے مرض میں مبتلا 80 فیصد افراد کو اسپتال میں علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور ان کا علاج گھر پر ممکن ہے۔

ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران میں ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔

ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے۔

کورونا وائرس کے بعد ڈینگی وائرس میں بھی جینیاتی تبدیلی کا انکشاف

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مرض میں مبتلا مریضوں کے خون میں پلیٹیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہونے لگے تو وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں ۔

اس وائرس میں مبتلا ذیادہ تر افراد بالکل تندرست ہو جاتے ہیں۔ جبکہ شرح اموات 5۔1 فیصد ہے جو کہ مکمل علاج سے 1 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے۔ تاہم اگر بلڈ پریشر خاصا کم ہو جائے تو اموات کی شرح بڑھ کر 26 فیصد تک چلی جاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر

پورے بازوں والی قمیضیں پہنیں اور پوری ٹانگوں کو ڈھانپنے والی پینٹس کا استعمال کریں ، اپنے کپڑوں پر مچھر مار ادویات یا سپرے(پرمیتھرن) کا چھڑکاؤ کریں۔

ای۔پی۔اے سے منظور شدہ مچھر مار ادویات جیسا کہ ڈیٹ کا استعمال کریں ، اگر آپ کے علاقے میں مچھر کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں تو مچھر دانی کا استعمال لازمی کریں۔

اپنے گھروں میں، برتنوں میں، ٹوٹے ہوئے ٹائروں میں، گلدانوں میں یا ٹوٹی ہوئی بوتلوں میں پانی مت کھڑا ہونے دیں۔ ڈینگی کے بخار کی ویکسین لگوائیں ۔

پنجاب میں ڈینگی کے مزید 73 کیسز رپورٹ

Comments are closed.