رواں سال جون میں حکومت نے اسلام آباد میں ہندوؤں کے مندر کی تعمیر کی بنیاد رکھی تھی جس پر بعض لوگوں نے تو حکومت کا ساتھ دیا تھا لیکن مذہبی شخصیات اور عوام سمیت کئی معروف شخصیات نے اس بات پر کافی احتجاج کیا تھا-
باغی ٹی وی: حکومت کی جانب سے ہندوؤں کے لئے مندر تعمیر کرنے کی بنیاد رکھی گئی تھی جس پر مذہبی شخصیات اور عوام سمیت کئی معروف شخصیات نے اس بات پر کافی احتجاج کیا تھا جبکہ باغی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عام شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اس فیصلے کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور وہ جو پیسہ حکومت مندر کی تعمیر کے لئے خرچ کرے گی وہ عوام کا پیسہ ہے اور وہ اپنے پیسے کو مندر کی تعمیر پر خرچ نہیں ہونے دیں گے-
باغی ٹی وی سے مزید کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا جبکہ مندر غیر ضروری بھی ہے کیونکہ چند ہندو آباد ہیں اسلام آباد میں، اور اسلام میں یہ حکومت کیلئے جائز بھی نہیں ہے ۔پھر کیوں یہ حکومت ان کے غم میں گھلی جاتی ہے ؟ یہ ملک کلمہ کی بنیاد پر ھاصل کیا گیا ہے اور اس میں مندر وغیرہ نہیں بننے دیں گے اگر ایسا ہی کرنا تھا تو اتنی قربانیاں دے کر ہمیں علیحدہ ملک حاصل کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی-
اسلام آباد میں مندر کے قیام کے خلاف تاہم ان احتجاج کرنے والی شخصیات میں ایک ٹک ٹاکر کی بغاوت کی کال دی ہے-
https://vm.tiktok.com/ZMJMkXmDo/
ٹک ٹاکر کا کہنا تھا کہ ہم انشاءاللہ ہم کبھی بھی اسلامی ملک میں مندر نہیں بننے دیں گے چاہے گورنمنٹ جو بھی کر لے-ٹک ٹاکر کی اس ویڈیو کو 20 لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے 21 لاکھ سے زائد لوگ لائیک کر چُکے ہیں-
ٹک ٹاکر کی اس ٹک ٹاک ویڈیو پر کسی حکومتی سوشل میڈیا ٹیم اور ذمہ داران کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں سامنے آیا کسی حکومتی فرد نے اس ٹک ٹاکر کو جواب دینے کی کوشش کی نہیں تو سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا کسی حکومتی ذامہ داران اور سوشل میڈیا ٹیم کی ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نظر نہیں ہے ؟کہ حکومت کے فیصلوں اور کاموں میں مداخلت کرتے ہوئےکون کیا بات کر رہا ہے؟