اسلاموفوبیا لفظ اسلام اور یونانی لفظ فوبیا یعنی (ڈر جانا) کا مجموعہ ہے ۔
غیر مسلموں کو اسلام کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کے دلوں میں اسلام کے خلاف خوف پیدا ہو جاتا ہے جسے اسلاموفوبیا کہتے ہیں
اسلام و فوبیا ایک جدید لفظ ہے جو مسلمانوں اور اسلام کو بد نام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے
اس اصطلاح کا استعمال 1976 سے ہوا 11 ستمبر 2011 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ڈرامائی حملوں کے بعد کثرت سے استعمال کیا جانے لگا۔ اس کے بعد کئی مغربی ممالک میں مسلمانوں پر حملے کیے گئے۔
سانحہ نیوزی لینڈ کو دنیا نے دیکھا جہاں 50 جیتے جاگتے انسانوں کو لحموں میں ڈھیر کردیاگیا ۔
آخر یہ ظلم مسلمانوں پر ہی کیوں؟؟
اسلام تو پر امن دین ہے اور امن کا درس دیتا ہے جس مذہب میں راستے سے رکاوٹیں ہٹانے کو صدقہ جاریہ کہا جاتا ہے وہ مذہب کیسے کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے ؟
اگر تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو دیکھا جائے گا کہ فتح مکہ کی فتح سب سے بڑی فتح تھی اس موقع پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کو معاف کر کی امن کی اعلی مثال قائم کی اور دنیا کو دکھایا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے۔
جو مذہب غیر مسلموں کے حقوق کا بھی خیال رکھتا ہے آخر اس مذہب سے اتنا ڈر کیوں ؟ جہاں تک دیکھا جائے تو اسلاموفوبیا کی سب سے بڑی وجہ سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ کہ اسلام کی بڑھتی مقبولیت۔
زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں حال ہی میں 8 جون کو کینیڈا میں پاکستانی نژاد خاندان کو گاڑی تلے روند کر قتل گیا اس واقعہ میں چار افراد ہلاک ہوئے اور 9 سال کا بچہ بچہ زندہ بچا۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آئی سی او کے پلیٹ فارم پر بھی اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر زور دیا
جناب عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اسلاموفوبیا بنیاد پرستی اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کا سختی سے مقابلہ کریں عمران خان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو کو خطوط لکھے جس میں انہوں نے کہا کہ اسلام فوبیا کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔