لوئر:آسٹریا میں اسلاموفوبیا عروج پر:انتہاپسندوں کی طرف سے سخت حملے،اطلاعات کے مطابق آسٹریا میں ایک مسجد کو اسلامو فوبک اور نسل پرستانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔مسجد کے حکام کے مطابق، لوئر آسٹریا میں واقع یسیل مسجد کی دیواروں پر "گھر واپس جاؤ” کے الفاظ ایک نامعلوم شخص نے لکھے تھے جو بغیر اجازت علاقے میں داخل ہوا تھا۔

 

انادولو نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ آسٹریا میں ترکی کے سفیر اوزان سیہون نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ آسٹریا میں امن کو خراب کرنے والا آخری "نسل پرستانہ حملہ” ہوگا۔یہ ہے جبکہ آسٹریا کے حکام نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

 

برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔

امریکا میں پُر تشدد واقعات کے خطرات ہیں، ہوم لینڈ سیکیورٹی نے انتباہ جاری کر دیا

جس کے نتائج میں سامنے آیا ہے کہ برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فی صد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلامو فوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔

سروے کے نتائج کے مطابق برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فی صد ہے۔

برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں 55 فی صد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

ناموسِ رسالت ﷺ:سینیٹ کا تین رکنی وفد اقوام متحدہ کے دفتر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ…

Shares: