لاہورتھانہ ٹاؤن شپ کی چوکی سبزی منڈی کو بیچنےکا معاملہ کہاں تک پہنچا؟ذمہ دارکون؟–تحریرارسلان تیموری

0
51

لاہورتھانہ ٹاؤن شپ کی چوکی سبزی منڈی کو بیچنےکا معاملہ کہاں تک پہنچا؟ذمہ دارکون؟اس حوالے ارسلان تیموری ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہیں جوکچھ اس طرح‌ ہے ،

وہ کہتے ہیں کہ لاہور تھانہ ٹاؤن شپ کی چوکی سبزی منڈی کو بیچنے کا معاملہ بڑا ہی حساس ہے ،18 مرلہ 48 کروڑ مالیت کی زمین کو ہڑپنے کا منصوبہ بھی بری طرح ناکام ہوا

اکرم نامی فراڈئے کے جعلی کاغذات 2000 ء میں ایل ڈی اے نے جعلی قرار دیئے لیکن مافیا باز نہ آیا چونکہ کالی بھیڑیں حصہ دار تھیں

 

عدالتی کیس 28 سال قبل دائر کیا جو 2000ء میں کاغذات جعلی قرار ہونے پر خارج ہوا،28 سال بعد کالی بھیڑوں کے ساتھ مل کر اکرم نامی شخص و کاشف وغیرہ نے چوکی پر قبضہ کر لیا

اس دوران مرد مجاہد ایس پی صدر نے محکمہ کی شان بچاتے قبضہ مافیا سے قبضہ واپس حاصل کر لیا

1972 میں محکمہ ایچ پی ڈی نے ٹاؤن شپ کا نقشہ ترتیب دیا تو تھانہ ٹاون شپ کی جگہ اور چوکی کی جگہ رکھی گئی

ایل ڈی اے میں شمولیت کے بعد اکرم نامی ایل ڈی اے ملازم نے جعلی کاغذات بنوا کر حنیف نامی ایل ڈی اے کے ملازم کے ساتھ مل کر چوکی کی جگہ پر قبضہ کی بھی کوشش کی

اس وقت کے جج وقار الحسن صاحب نے چوکی کو پولیس کی جگہ قرار دیتے فیصلہ کیا

کیس عدالت میں ذیر سماعت تھا کہ اس کیس بارے رپورٹ مانگی گئی تو ذوالفقار بٹ ڈی ایس پی اور انسپکٹر ابرار شاہ نے کاشف وغیرہ ودیگر قبضہ مافیا کے ساتھ مل کر محکمہ پولیس کے خلاف جھوٹی رپورٹ بنا کر عدالت میں بھجوائی

محکمانہ انکوائری کے بعد دونوں افسران گناہ گار پائے اور معطل ہوئے محکمہ نے ڈس مس کرنے کا سوچا تو میدان میں آگئے؟؟؟؟؟؟

تھانہ ٹاؤن شپ کی چوکی سبزی منڈی پر قبضہ کرنے کی نیت اور ہتھیانے والا قبضہ گروپ مافیا سب سے تگڑا نکلا لاہور میں تعینات ایماندار افسر کے پیچھے پڑ گیا

ارسلان تیموری مزیید لکھتے ہیں کہ !

شہر لاہور کی تعمیر میں جہاں ایل ڈی اے کا ایک بڑا کردار ہے وہاں اس سے قبل ایچ پی ڈی نے بھی ٹاؤن شپ جیسی سوسائٹی کی بنیاد رکھی تھی اور بہترین پلاننگ کے تحت اس میں پارک،مساجد،تھانہ اور چوکی کے لئے بھی جگہ رکھی گئی جس طرح باقی پارکوں اور مختص کی گئی جگہ پر قبضہ گروپ مکھیوں کی طرح بھنبناتے ہیں اسی طرح سابق سیاسی جماعت کے لئے کام کرنے والا بڑا مافیا جو ایل ڈی اے میں موجود ہے نے پولیس کی چوکی کو ہی ہڑپنے کا منصوبہ بنا لیا،

ارسلان تیموری لکھتے ہیں کہ ستم تو یہ ہوا کہ پولیس میں موجود سابق سیاسی جماعت کے عناصر نے اپنی پارٹی سے وفاداری دکھاتے اس قبضہ گروپ کے حق میں جھوٹی رپورٹ بنا کر عدالت میں پیش کر دی اور چوکی پر رنگ وغیرہ تبدیل کر کے پولیس کا سامان باہر نکال کر اکرم و کاشف وغیرہ کو قبضہ دے دیا جس پر محکمہء پولیس نے ان افسران کو معطل کر دیا اچانک سے 20 سال بعد ایک خارج شدہ رٹ کو مثال بنا کر ایک اور رٹ دائر کی جاتی ہے اور محکمہ پولیس کی دھجیاں بکھیری جاتی ہیں عمران خان صاحب آپ اتنے بھی کمزور نہہں ہوئے کہ آپ کے محکمہ جات کو مافیا اس طرح ذلیل کرے اور آپ خاموش بیٹھیں ایک ایماندار افسر کو سچی انکوائری کرنے کی پاداش میں مافیا مختلف طریقہ کار جن میں خاص طور پر میڈیا مافیا شامل ہے کہ زریعہ بدنام کر رہے ہیں

لیکن حقائق یہ ہیں کہ ایس پی صدر آپریشن عبدالحفیط بگٹی نے حقائق پر رپورٹ تیار کر کے شہر لاہور کے کالی بھیڑوں کے سب سے بڑے مافیا کے چھتہ میں ہاتھ ڈالا ہے جو ان سے برداشت نہیں ہو رہا قبل ازیں بھی یہی مافیا انہی حرکات کے ذریعہ نوکری پوری کرتا پے عبدالحفیط بگٹی اس واقعہ کے بعد پاکستان پولیس سروسز کے بہترین افسران میں شمار ہوئے جو اس قسم کے خطرناک مافیا کے سامنے ڈٹ گئے ایسے افسران محکمہ کی شان ہیں جبکہ دوسری جانب کالی بھیڑیں اپنے آپ کو ڈس مس ہونے سے بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہیں لیکن ان کے صاحب بہادر کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہی افسران ہی ہوں گے اور انکوائری بھی میرٹ پر ہوگی چاہے کسی ایس ایچ او کی ہو یا ڈی ایس پی کی پنجاب پولیس کی کالی بھیڑوں کی شامت آ چکی ہے محکمہ پنجاب پولیس کے ایماندار افسر ایمانداروں کے ساتھ ہیں اور کالی بھیڑیں کالی بھیڑوں کے ساتھ ہیں لیکن فتح حق کی ہو گی

Leave a reply