جبری گمشدگیوں کی درخواست پر اعتراض،اعتزاز احسن نے چیمبر اپیل دائر کردی

0
119
supreme court01

سپریم کورٹ، ملک میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ،درخواست گزار اعتزاز احسن نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل دائر کردی
اپیل میں کہا گیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کر سکے کہ کوئی درخواست قابلِ سماعت ہے یا نہیں، جسٹس منصور علی شاہ یہ فیصلہ دے چکے ہیں کہ رولز میں رجسٹرار کو درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے تعین کا کوئی اختیار نہیں،سپریم کورٹ رولز 1980 کے تحت کسی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کا اختیار عدالت کو ہے، اس کیس کو نہ سنا گیا تو یہ پیغام جائے گا کہ لوگوں کا لاپتہ ہونا مفاد عامہ کا معاملہ نہیں،رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات میں جس عدالتی فیصلے کا سہارا لیا وہ غیر متعلقہ ہے،لوگوں کو لاپتہ کرنے کا مقصد اختلافی آواز کو خاموش کرانا یا دبانا ہے، رجسٹرار آفس کے آٹھ نومبر کے اعتراضات کالعدم قرار دیئے جائیں،جتنی جلدی ممکن ہو سکے اس کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے،

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی طور پر شہریوں کو لاپتہ کرتے ہیں اور بعد میں منظرِ عام پر لایا جاتا ہے، پرویز مشرف دور میں جبری گمشدگیاں ریاست کی غیر سرکاری پالیسی بن گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کو ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی قرار دیا، درخواست میں لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا،درخواست میں صحافی عمران ریاض کی گمشدگی کا بھی حوالہ دیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو لاپتہ کیا گیا،لاپتہ ہونے کے بعد اعظم خان اچانک منظرعام پر آئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف گواہ بن گئے، سابق سیکرٹری پنجاب اسمبلی لاپتہ ہونے کے بعد سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے ساتھ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، شیخ رشید، عثمان ڈار، صداقت عباسی اور فرخ حبیب کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا،جبری گمشدگیاں آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں،جبری گمشدگیوں سے خوف کی فضا قائم ہوتی ہے، عدالتیں متعدد فیصلوں میں جبری گمشدگیوں کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا، شہریوں کی جبری گمشدگی اس ملک کا سب سے بڑا مسلہ بن چکا ہے، جبری گمشدگی آئین میں دیئے گئے بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے،آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے کنونشن جبری گمشدگیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں، شہریوں کو جبری طور پر گم کرنے یا لاپتہ کرنے کی روایت فوری ختم کی جائے،لاپتہ شہریوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے،ایک طاقتور کمیشن بنایا جائے جو لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن بنائے،درخواست میں وفاق، چاروں صوبائی حکومتوں، چاروں آئی جیز پولیس اور لاپتہ افراد کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے

Leave a reply