سینئر اینکر پرسن و صحافی مبشر لقمان نے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کے ساتھ خصوصی انٹرویو کیا جس میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے اصل کہانی خود ہی بتا دی

سینئر اینکر پرسن و صحافی مبشر لقمان نےکہا کہ مولانا عبد الخبیر آزاد کیلیے رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین ہونا تو اعزاز کی بات ہے مگر اس سے زیادہ اعزاز کی بات ان کیلئے بادشاہی مسجد کا خطیب ہونا ہے اور وہ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بیٹھتے ہیں اور یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اتنے بڑے خطیب کی بات سننا بھی بنتی ہے

سینئر اینکر پرسن و صحافی مبشر لقمان نے مولانا عبدالخبیر آزاد سے سوال کیا آپ پر اس دن بہت پریشر تھا جس کے نتیجے میں آپ نے یہ اعلان کیا تو اس دن اصل ہوا کیا تھا ؟ جس پر مولانا عبدالخبیر آزاد نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اصل کہانی خود بتاتے ہوئے کہا کہ ان پر کسی قسم کا کوئی پریشر نہیں تھا انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے فرائض کو پوری ذمہ داری سے ادا کیا

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں چمن سے پسنی سے مکران سے زونل کمیٹی پشاور کی جانب سے شہادتیں موصول ہوئیں ان سے رابطہ کرنے پر دور دراز سے آئے لوگ شہادتیں دینے آئے شیخ الحدیث مولانا احسان الحق نے ہمیں بتایا کہ 38 شہادتیں ہمیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 32 کو زونل کمیٹی نے پاس کیا اس کو سامنے رکھ کر ہم نے فیصلہ بنایا دیر ہونے کی وجہ ان مضافاتی علاقوں سے موصول ہونے والی شہادتیں تھیں پھر چمن میں ہمارا رابطہ مولانا یوسف سے رابطہ سے ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس کثیر تعداد علماء کی بیٹھی ہے اور ہمیں بارہ شہادتیں موصول ہوئی ہیں اور ہم نے ان کی جانچ پڑتال کی ہے ان لوگوں نے چاند دیکھا ہے اور اس بات کا ہم نے ان سے خلف لیا ہے اور پھر اسی طرح ڈپٹی کمشنر گوادر نے ہم سے رابطہ کیا کہ ہمارے پاس مفتی فقیر محمد ہیں انہوں نے اپنے ساتھ لوگوں کے ساتھ چاند کو دیکھا ہے تو میں یہ بات قوم کےسامنے یہ بات رکھنا چاہتا ہوں کہ ہم نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے فرمان پر چلنا ہے کہ روزہ رکھو تو چاند کو دیکھو اور چاند کو دیکھو تو روزہ رکھنا بند کر دو ہمیں جب یہ شہادتیں موصول ہوئیں اور ہم نے یہ فیصلہ کیا اس پر کچھ تاخیر ضرور ہوئی ہمارے پاس ویڈیو کلپس موجود ہیں

جس پر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ان شہادتوں کی روشنی میں جو ملک پاکستان سے ہمیں موصول ہوئیں ہم نے عید کرنے کا اعلان کیا اور الحمداللہ پورے ملک میں ایک ہی دن عید منائی گئی جس پر میں مطمئن ہوں اور ایک ہی دن ہم نے روزہ رکھا اور وحدت اور اتحاد کا ثبوت کیا اور شرعی اصولوں پر عمل کیا اور ان تمام لوگوں کے دستخط اس فیصلہ پر موجود ہیں جو باہر آکر اختلاف پیدا کر رہے ہیں
اور اگلے دن چاند کی عمر بھی دو روز تھی یہ بات پوری قوم نے دیکھی اس بات کی تائید ہو گئی

آپ خلف اٹھا کر اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ آپ کو وزیر اعظم نے مجبور نہیں کیا کہ ایک دن عید پہلے کریں کیونکہ جمعہ کے دو خطبے حکومت پر بھاری پڑتے ہیں جس پر مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ مجھے کسی نے نہیں مجبور کیا میں مبر و محراب کا وارث ہوں میرے والد سے بھی لوگ واقف ہیں میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کروں گا ، پچاس سال لگے ہیں ہمیں اتحاد امت پر لگے ہیں اور میں اسی طرح بین المذاھب کی ہم آہنگی ، بین المسالک کے مشن کو لے کر چلوں گا

اس پر سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ مولانا طاہر اشرفی کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہئے کہ انہوں نے کھل کر علماء کے فیصلے کی حمایت کی جس پر مولانا عبدالخبیر آزاد نے مولانا طاہر اشرفی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ ساتھ مذہبی امور کی وزارت کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے علماء کے فیصلے کی حمایت کی

Shares: