جمہوریت کا قاتل ،عوامی محرومیاں، تجزیہ: شہزاد قریشی

0
138
qureshi

ملک کی تمام جماعتیں جمہوریت کی خود قاتل ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔ بھٹو کا قتل جمہوریت کا قتل تھا ،محترمہ بے نظیر بھٹو کا راولپنڈی میں قتل جمہوریت کا قتل تھا۔ نواز شریف کو تین بار وزارت عظمیٰ سے علیحدہ کردیا گیا جمہوریت کا قتل تھا۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں جمہوریت کی قاتل ہی ہیں ۔ آئین کی خود قاتل ہیں۔ ملک کا ہر نظام تباہی کے دہانے پر اگر آج نظر آرہا ہے تو اسکے ذمہ دار خود سیاستدان ہی ہیں۔ آج جس جماعت کو آئین قانون پارلیمنٹ کی آزادی نظر آرہی ہے۔ نظام میں خرابیاں نظر آرہی ہیں اسی جماعت نے آئین قانون جمہوریت کے خلاف سازش کی اور ایک جمہوری حکومت کے خاتمے کا سبب بنی ( نواز شریف کی حکومت) اگر بھٹو عدالتی قتل تھا تو نواز شریف کی حکومت کو بھی عدالتی قتل ہی قرار دیا جا سکتا ہے ایک جمہوری حکومت کا خاتمہ جمہوریت کا قتل تھا۔ ملک میں جمہور کے قاتل سیاستدان اور سیاسی جماعتیں ہی ہیں،

خدا کی پناہ 75 سال کا عرصہ گزر گیا کروڑوں عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ، بنیادی تعلیم ، طبی سہولتوں سے محروم،نوجوان بے روزگار ،معیشت ،زراعت ،ملکی وسائل پر توجہ نہیں ۔ میرٹ کی دھجیاں ، بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضروریات سے عوام محروم اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ جمہوریت اور آئین کے علمبرداروں سے سوال ہے کہ عوام کا کیا قصور ہے جو عوام آپ کو ووٹ دے کر اقتدار فراہم کرتی ہے اس عوام کے لئے بھی آئین میں لکھا ہے کیا اٰن شقوں پر عمل کیا جا تاہے ۔ عوام کو فوری اور سستاانصاف فراہم کرنے کی صدائیں بلند ہوتیں ہیں کیا ایسا ممکن ہوا ؟ جمہوری حکومت وہ ہوتی ہے جو اعلٰی اخلاقی اورجمہوری قدروں کی حامل ہو ۔ وہ حکومت سب کی ہو اور سب کے لئے ہو ،سب کے ساتھ عدل وانصاف کیا جائے۔

بدقسمتی سے آج بھی ہم نے تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا ۔ اعلی پولیس افسران سینئر ترین جنہیں فیلڈ میں ہونا چاہیے وہ دفاتروں میں بیٹھے ہیں۔ سول بیورو کریسی سے لے کر سول انتظامیہ میں بھی میرٹ کو دفن کرد یا گیا ہے ۔ پنجاب ، وفاق ،سندھ ، کے پی کے میں میرٹ دفن کردیا گیا۔ سینئر افسران کو کھڈے لائن اور جونیئر کو آگے کیاجا رہا ہے ۔ جب تک رائٹ میں فار رائٹ جاب پر عمل نہیں ہوگا ۔ ترقی نہیں ہوگی۔ وفاقی وزراء کے قلمدان بھی کچھ اس صورت حال سے گزر رہے ہیں۔

Leave a reply