بے گناہ افراد کو اغوا، ریپ کیسز میں پھنسانے والی جعلی خاتون مدعیہ بارے ہوشربا انکشاف

ملزمہ نائلہ قیصر عرف فاریہ گل شہریوں پر سنگین نوعیت کے جعلی مقدمات کا اندراج کرواتی رہی،
0
155

راولپنڈی عدالت نے سول لائنز پولیس کی جانب سے5روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ان دفعات میں کسی خاتون کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کا کوئی جواز نہیں ہے عدالت نے25جنوری کو دوبارہ خاتون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا

کچہری پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی محمد سلیم نے نائلہ قیصر نامی ملزمہ کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیشن عدالت کے حکم پر ملزمہ کے خلاف جعلسازی اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا جس پر ملزمہ سے جعلی شناختی کارڈ اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا سامان برآمد کرنا ہے کیونکہ ملزمہ پہلے بھی اپنی مدعیت میں بدکاری اور جنسی زیادتی کے متعدد مقدمات درج کروا چکی ہے جس کا تعلق ایک منظم گروہ سے ہے جس کے باقی ساتھیوں کی گرفتاری بھی عمل میں لانی ہے لہٰذا ملزمہ کو 5روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جائے تاہم عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمہ کو جیل بھجوا دیا .

تھانہ سول لائنز پولیس نے سیشن عدالت کے حکم پرلاہور کے رہائشی عبدالمعیز کی مدعیت میں 10جنوری کومقدمہ درج کیا دفعات 419،420، 468اور471کے تحت درج مقدمہ کے مطابق مسماۃ نائلہ قیصر نے جعل سازی اور دھوکہ دہی سے مسماۃ فاریہ گل بن کر تھانہ صادق آباد میں گزشتہ سال 15نومبر کو دفعہ365-Bکے تحت مقدمہ نمبر3890درج کروایا جس کے بعد ملزمہ نے 8دسمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی رابعہ سلیم کے روبرو جعل سازی سے فاریہ گل بن کر ضابطہ فوجداری کی دفعہ164کے تحت بیان بھی ریکارڈ کروایا جہاں پر نائلہ قیصر کی تصویر لگا کر فاریہ کے جعلی دستخط بھی کئے گئے بعد ازاں 6جبوری کو نائلہ قیصر نے جعل سازی اور دھوکہ دہی سے فاریہ گل کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اور اپنی تصویر آویزاں کر کے جمع کروائی اور10جنوری کو عدالت میں پیش ہو کر جھوٹا بیان دیا کہ وہ فاریہ گل ہے عدالت کی طرف سے ملزمہ کا بائیومیٹرک کروانے پر پتہ چلا کہ وہ فاریہ گل نہیں بلکہ نائلہ قیصر ہے.

 ‏بہت سے مردوں کا خیال ہے بیوی ہوتے ہوئے بھی انہیں سب چیزوں کی اجازت ہے

خاتون رکن پارلیمنٹ ایوان کے اندر بھی جنسی حملوں سے محفوظ نہ رہیں

غیر ملکی خاتون کے سامنے 21 سالہ نوجوان نے پینٹ اتاری اور……خاتون نے کیا قدم اٹھایا؟

بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”

خاتون پولیس اہلکار کے کپڑے بدلنے کی خفیہ ویڈیو بنانے پر 3 کیمرہ مینوں کے خلاف کاروائی

قبل ازیں تھانہ صادق آباد پولیس نے 15نومبر کو شکریال کی رہائشی شہناز اختر کی مدعیت میں دفعہ365-Bکے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 14نومبر کو مدعیہ کی 26سالہ بیٹی فاریہ گل خریداری کے لئے بازار گئی جو واپس نہ آئی جبکہ اس کا موبائل بھی بند ہے شبہ ہے کہ مدعیہ کی بیٹی کوکسی نامعلوم شخص نے اغوا کر لیا ہے اس مقدمہ میں پولیس نے بعد ازاں تعزیرات پاکستان کی دفعہ376کا اضافہ کیا تھا جبکہ خاتون کے اغوا کے الزام میں عبدالمجید نامی شخص کو گرفتار کیا تھا جس نے سردار محمد یوسف کے ذریعے عدالت کے روبرو ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران یہ انکشاف ہوا متاثرہ خاتون کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونے والی خاتون جعلی متاثرہ ہے جس کا بائیو میٹرک کروانے پر جعلسازی ثابت ہو گئی جبکہ ملزمہ کے بارے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک گروہ کی صورت میں بے گناہ افراد پر اغوا اور بدکاری کا الزام لگا کر ان سے رقوم وصول کرتے ہیں عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ مقدمہ کے تفتیشی نے مقدمہ کے اخراج سے متعلق بھی پہلے ہی رپورٹ بھی تیار کر رکھی ہے جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی راجہ شاہد ضمیر نے 1لاکھ روپے کے مچلکوں پر درخواست گزار کی ضمانت منظور کی تھی۔

Leave a reply