اللہ رب العزت کا ہم سب پاکستانیوں پر بہت بڑا کرم ہے
کہ اللہ رب عزت نے ہمیں پاکستان جیسے آزاد ملک میں پیدا کیا جہاں ہر قسم کے مذہبی اعمال ایک مسلمان آزادی سے ادا کرتا ہے جس پر ہم رب کریم کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہیں
اب ہمارے پیارے ملک پاکستان میں بے حیائی اور درندگی کا طوفان اٹھا ہے اور وہ بے حیائی کا درندگی کا طوفان جنسی زیادتیوں کی صورت میں پاکستان کے طول وعرض میں بہت تیزی سے پھیل چکا
اب اسکے روک تھام کے لئے ہر شعبے سے وابستہ رہنے والا قاضی ہو یا قاری ہو
خطیب ہو یا ادیب ہو صحافی ہو یا سپاہی ہو ڈاکٹر ہو یا کرکٹر سیاستدان ہو یا قانون دان ہو جنرل ہو یا کرنل فقیر ہو یا امیر ان سب کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ جنسی زیادتیوں کے روک تھام کے لئے آگے بڑھے اور معاشرے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ معاشرہ انسانوں کا معاشرہ لگے حیوانوں کا نہیں
اب آئیں آپ کے سامنے صرف ایک شہر کا ریکارڈ رکھتے ہیں کہ
رواں برس پاکستان کے دل لاہور میں زیادتی کے 369 کیس سامنے آئے جس میں کسی بھی ایک ملزم کو سزا نہیں ہوئی
اور یہی بنیادی وجہ ہے کہ جنسی زیادتیوں میں ملوث افراد کو نہ سزا دی جاتی ہے نہ انکو بھاری جرمانہ کیا جاتا
اگر واقعتاً پاکستان کے باسی اور اسکے تمام ادارے پاکستان میں جنسی زیادتیوں کو روکنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے قرآن اور احادیث مبارکہ میں جو احکامات زانیہ عورت اور زانی مرد کے لئے ہیں اسکو عمل میں لایا جائے جسطرح کے قرآن مجید میں ہے
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ
جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے، سو دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور تمھیں ان کے متعلق اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ پکڑے، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور لازم ہے کہ ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہو۔
یہاں اس آیت میں زانیہ اور زانی کے ساتھ نرمی کرنے سے واضح منع کیا گیا ہے
ملک پاکستان میں زانی اور زانیہ کا قانون نرمی پر مبنی ہے اس نرمی کا اندازہ آپ لاہور میں 369 جنسی زیادتیوں کے کیسز سے لے سکتے ہیں کہ اسمیں سے کسی کو بھی سزا نہیں ہوئی
اور آئے روز جنسی زیادتی کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے
جب تک اللہ رب العزت کے نازل کردہ احکامات ملک پاکستان کا قانون نہیں بن جاتے جنسی زیادتی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوگا کمی نہیں ہوگی
جنسی زیادتی میں شامل دو چار لوگوں کو اگر ڈی چوک میں کھڑا کرکے شرعی سزا دی جائے اور اسکو تمام ٹی وی چینلز پر لائیو دیکھا جائے
اس سے لوگوں کے دلوں میں خوف آجائے گا کہ اسکی اتنی بڑی سزا ہے جب دل میں۔ خوف پیدا ہوجائے تو انسانی فطرت ہے کہ جس جگہ میں اسکو خوف ہو وہ اس کام سے رک جاتا ہے
مگر بدقسمتی سے ایک اسلامی ملک کے اندر اسلام کے مطابق سزا کا نفاذ نہیں جنسی زیادتیوں میں ملوث درندے کبھی قبر سے عورت کا میت نکال کر کبھی چھ سال کی بچی کو کبھی دس کی بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں
@realikramnaseem ٹویٹر ہینڈل