سرینگر:مقبوضہ کشمیرمیں بے روزگاری عروج پر، 22 اسامیوں کے لیے 70 ہزارامیدوار،اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بے روزگاری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے حال ہی میں مشتہر کئے گئے محض 22 اسامیوں کے لیے 70 ہزار سے زائد اعلی تعلیم یافتہ امیدواروں نے فارم جمع کروائے ہیں۔

احساس انڈرگریجوایٹ سکالرشپ داخلوں کی تاریخ میں 24 دسمبرتک توسیع کردی گئی

ذرائع کے مطابق کثیر تعداد میں امیدواروں کی طرف سے فارم جمع کرنے سے یونیورسٹی کے بنک اکائونٹ میں تقریباً 4 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق کشمیر یونیورسٹی نے سال رواں کے ماہ اکتوبر کے اواخر میں اسسٹنٹ رجسٹرار اور اسسٹنٹ کنٹرولر آف ایگزامنیشنز کی 7 اسامیوں اور جونیئر اسسٹنٹ کی 15 اسامیوں کے لئے خواہشمند امیدواروں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔

دہلی دہل گیا،ہرطرف آگ اورخون کی ندیاں،املاک جل رہی ہیں ہندوستان خاکسترہورہا ہے،…

ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق اسسٹنٹ رجسٹرار پوسٹ کے لئے تعلیمی قابلیت 55 فیصد نمبرز کے ساتھ کسی بھی مضمون میں پوسٹ گریجویشن مقرر تھی جبکہ جونیئر اسسٹنٹ پوسٹ کے لئے تعلیمی قابلیت 50 فیصد نمبرزکے ساتھ گریجویشن کے علاوہ چھ ماہ کا کمپیوٹر کورس کا ہونا لازمی تھا جس کے لئے 70 ہزار سے زائد امیدواروں نے فارم جمع کروائے۔

بھارت پاکستان سے آزادکشمیر نہیں چھین سکتا،بھارت اپنی فکرکرے: بھارتی دفاعی ماہر

ذرائع نے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ پر جاری پابندی کے باعث صرف 20 فیصد امیدوار ہی آن لائن فارم جمع کرسکے جبکہ 80 فیصد امیدواروں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں تک کھڑا رہنے کے بعد فارم جمع کروانا پڑے تھے۔

جب سے خان آیا ہے ، پاکستان چھایا ہے،

کشمیر یونیورسٹی نے متذکرہ اسامیوں کے لیے اس وقت درخواستیں طلب کی تھیں جب وادی میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سہولیات پر پابندی کے علاوہ ہڑتالوں کا ایک طویل سلسلہ جاری تھا۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق یونیورسٹی کی طرف سے مشتہر شدہ اسامیوں کے لیے درخواستیں جمع کرنے والے امیدواروں کے ایک گروپ نے کہا کہ متعدد امیدواروں کو میلوں کی مسافت پیدل طے کرکے فارم جمع کرنے کے لئے یونیورسٹی پہنچنا پڑا تھا۔

میں‌ نے پہلے کہہ دیا تھاکہ ہندوستان ٹوٹ رہاہے ، اب تو یقین ہوگیا ہے ، بھارتی رہنما

انہوں نے کہا: ‘یونیورسٹی نے اس وقت متذکرہ اسامیوں کے لئے درخواستیں طلب کیں جب وادی میں ایک طرف تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات معطل تھیں اور دوسری طرف ہڑتالوں کا ایک طویل سلسلہ جاری تھا جس کی وجہ سے متعدد امیدواروں کو میلوں کی مسافت پیدل طے کرکے یونیورسٹی پہنچنا پڑا’۔

جنگ آزادی کی طرح ہمیں شہریت قانون کے خلاف بھی لڑنا ہوگا: ہرش مندر

ایک امیدوار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے مشتہر اسامیوں کے لئے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بھاری تعداد میں فارم جمع کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وادی میں بے روزگاری نقطہ عروج پر ہے۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار پوسٹ اور اسسٹنٹ کنٹرول آف ایگزامنیشنز کے لئے پی ایچ ڈی، پوسٹ ڈاکٹریٹ، جے آر ایف، نیٹ وغیرہ ڈگریوں کے حامل امیدواروں نے درخواستیں جمع کیں۔

ایک اور امیدوار نے کہا کہ دوردارز علاقوں سے وابستہ امیدواروں کو یونیورسٹی پہنچ کر کر فارم جمع کرنے میں دو دن لگ گئے اور مقررہ فیس کے علاوہ آنے جانے اوررہائش کے لئے بھی اچھی خاصی رقم خرچ کرنا پڑی۔انہوں نے کہا کہ ا میدواروں کی طرف سے اسامیوں کے لئے فیس کی صورت میں جو رقم یونیورسٹی کو مل گئی ہے اس سے منتخب امیدواروں کی تنخواہیں کئی ماہ تک فراہم کی جاسکتی ہیں۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے باہر فارم بیچنے والے دکانداروں نے بھی موقع کا فائدہ اٹھاکر اچھی خاصی کمائی کی۔

Shares: