جداگانہ صلاحیتوں کی مالک پاکستان کی پہلی خاتون امپائر حمیرا فرح

جداگانہ صلاحیتوں کی مالک پاکستان کی پہلی خاتون امپائر حمیرا فرح

خواب دیکھنا اور پھر اس کی تعبیر پالینا محض کہنےمیں تو آسان لگتا ہے مگر عملی زندگی میں یہ کردکھانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر کرکٹ کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینے والی حمیرا فرح پاکستان کرکٹ بورڈ کے ویمن ونگ کی پہلی خاتون امپائر ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ یہ ایک ایسا اعزاز ہے جو اب ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ حمیرا فرح اب تک 170 سے زائد کرکٹ میچز سپروائز کرچکی ہیں۔

حمیرا فرح قومی کرکٹ کا ایک سرمایہ ہیں ۔ پی سی بی کے لیے باعث فخر یہ خاتون جداگانہ صلاحیتوں کی مالک ہیں جو زندگی کے مختلف محازوں پر کامیابیاں سمیٹ چکی ہیں۔قومی کھیل ہاکی کی خواتین ٹیم میں نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے والی یہ خاتون شخصیت گذشتہ 28 سال سے اسپورٹس ایڈمنسٹر بھی ہیں۔ لاہور گریژن یونی ورسٹی میں ڈائریکٹر سپورٹس کے عہدے پر فائز حمیرا فرح سپورٹس سائنسز میں پی ایچ ڈی کی تعلیم بھی حاصل کررہی ہیں۔

حمیرا فرح کا کہنا ہے کہ سال 2005 میں جب پہلی مرتبہ علم ہوا کہ پی سی بی ویمن ونگ کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے تو اُسی روز خاتون امپائر بننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اُسی سال پی سی بی پینل 1 اور پینل 2 امپائرنگ کورسز مکمل کر کے باقاعدہ امپائرنگ کا آغاز کردیا۔ پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹ امپائر بننا میرے لیے قابل فخر اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے پہلے کوئی خاتون پاکستان میں امپائرنگ کے شعبے میں نہیں آئی تھی۔ مگر اب تک 8 مزید خواتین پی سی بی امپائرنگ پینل کا حصہ بن چکی ہیں۔

حمیرا فرح کو یقین ہے کہ وہ امپائرنگ میں پاکستان کی پہچان بنیں گی۔ 170 سے زائد ویمن میچز سپروائز کرنے والی خاتون امپائر آئی سی سی امپائرنگ پینل میں شامل علیم ڈار اور احسن رضا سے متاثر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بھی امپائرنگ میں پاکستان کی پہچان بننے والے علیم ڈار اور احسن رضا کے نقشے قدم پر چلنےکی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کرکٹ کے مقابلوں کی تعداد میں اضافے سے خواتین امپائرز کو اپنی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے مواقع میسر آئیں گے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی حمیرا فرح کا کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ وہ ملک میں بسنے والی دیگر خواتین کے لیے ایک رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویمن امپائرنگ ایک ایسا شعبہ تھا جہاں قومی خواتین قسمت آزمائی کرنے سے گریزاں رہیں۔ مگر جو راستہ ہم نے چنا ہے اسے دیکھ کر اب کئی اب خواتین اس طرف آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی ویمن ونگ کی کاوشوں سے پاکستان میں خواتین کرکٹ ٹیم اپنا مقام بنا چکی ہے ۔ جوں جوں خواتین میں کرکٹ کا کھیل فروغ پارہا ہے توں توں امپائرنگ کے شعبے میں بھی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان کی پہلی خاتون امپائر کا اعزاز حاصل کرنے والی حمیرا فرح کا کہنا ہے کہ میرے خاندان کا کوئی بھی فرد کھیل کے شعبے سے وابستہ نہیں رہا تاہم شوق کی تکمیل میں والدہ نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن ایام میں ہم کرکٹ کھیلتے تھے یہاں خواتین کرکٹ انٹر بورڈ اور انٹر یونیورسٹی لیول پر ہی کھیلی جاتی تھی۔ حمیرا فرح کا مزید کہنا ہے کہ میں پی سی بی کی شکر گزار ہوں جس نے مجھے امپائرنگ کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا۔

Comments are closed.