جمعہ کی فضیلت :
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جمعہ کا دن سارے دنوں کا سردار ہے ، اور اللّه کے نزدیک سب سے بڑا دن ہے ۔” جمعہ کا دن اللّه کے نزدیک عید الفطر اور عید الاضحیٰ سی بھی بڑھ کر ہے ۔ جمعہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب "جمع ہونا ہے ”
اس دن ہی حضرت آدم ع کی اولاد جمع کی جائے گی ،حضرت آدم ع اور حضرت حوا ع زمین پر اسی روز ہی ملے تھے ۔ اس دن میں ہی انکو وفات بھی دی اور اس دن قیامت بھی اے گی ۔ حدیث میں جمعہ کے کہی ناموں کا ذکر کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ سید الایام (دنوں کا سردار ) ، خیر الایام (بہترین دن ) ، افضل الایام (فضیلت والا دن ) ، عید المومنین ( مومنوں کا دن) ۔ جمعہ ایک اسلامی اصطلاح ہے ۔ یہودیوں کے لیے ہفتے کا دن عبادت کے لیے مقرر تھا کیوں کہ اس دن بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دی تھی ۔ عیسائیوں نے اپنے آپ کو یہودی سے الگ کرنے کے لیے اتوار کا دن خود با خود مقرر کیا تھا ۔اس بات کا حکم نہ حضرت عیسیٰ ع نے دیا نہ انکی کتاب نے ۔ اسلام نے اپنی ملت کو ہمیشہ ممتاز رکھا ہے اور جمعہ کے دن کا انتحاب کیا ہے عبادت کے لیے ۔ اس لیے جمعہ کو عید کا دن کہا جاتا ہے ۔
حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس دن تمہارے باپ آدم ع پیدا ہے ، اور اس دن ہی صور پھونکا جائے گا اور اس دن ہی لوگ قبروں سے اٹھاییں جائے گے ۔ اور اس دن ہی سب کی پکڑ ہوگی "۔ حضرت امام سے راویت ہے کہ انہوں نے فرمایا جمعہ کا مطلب لیلتہ القدر سے بھی زیادہ ہے ۔جمعہ کا دن سارے دنوں سے افضل ہے ۔ ہر مسلمان کو چاہیئے جمعہ کے دن لازمی غسل کرے ، اپنے سر کے بالوں کو اور جسم کو خوب صاف رکھے ، مسواک کرے ، ، عمدہ کپڑے پہنے ، ناخن کاٹے، خوشو بو لگائے وغیرہ ۔ ارشاد مبارک ہے جو شخص جمعہ کے دن اچھے سی غسل کرے گا ،اپنے آپکو پاک صاف رکھے گا اور وقت پر مسجد جائے گا تو اس نے ایک اونٹ کی قربانی کی ، اور جو اس کے بعد دوسری ساعت میں گیا تو اس نے گاۓ کی قربانی دے اور جو تیسری ساعت میں گیا اس نے مینڈک کی قربانی دی اور جو چوتھی ساعت میں گیا اس نے ایک انڈے کا صدقہ دیا ۔ جب خطبہ دینے کے لیے خطیب نکلتا ہے تو فرشتے مسجد کا دروازہ چھوڑ دیتے ہیں ۔اور نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آ بیٹھتے ہیں ۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی فضیلت کو بیان کرتے ہوے فرمایا کہ اس میں ایک ایسی گڑھی ہے جس میں ایک مسلمان جو نماز کا پابند ہو اللّه سے جو بھی مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسکو عطاء کرتا ہے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس مرد نے گھر میں جمعہ کی نماز ادا کی دل کرتا ہے میں اس کے گھر کو جلا دوں "۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تھے تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ مبارک لال ہو جاتی تھی ، آواز بلند ہو جاتی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے میں صحابہ کو اسلام کی تعلمیات دیتے تھے ۔حضرت جبر فرماتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل ہوتا تھا ۔ قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے اور پھر لوگوں کو نصیحت کرتے تھے ۔ جمعہ کے خطبہ کی آرام اور سکون سے سنانا چاہیئے ۔ تا کہ روحانی فائدہ ہو سکے ۔
جمعہ کے دن جو دعا مانگی جائے وہ ضرور پوری ہوتی ہے ۔ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ جمعہ کی نماز لازمی ادا کرے اور لوگوں کو بھی اس کی ترگیب دے ۔
Twitter id: @iam_farha