جنگ کہیں کا نہیں چھوڑتی

0
43

چھانگا مانگا:آج چھانگا مانگا جنگل میں دو قیمتی نر پاڑہ ہرن ایک دوسرے سے سینگ لڑاتے ہلاک ہو گئے.

ہوا کچھ یوں کہ ان دونوں کو یہ گمان تھا کہ وہ بہت طاقتور ہیں اور ان جیسے سینگ تو دنیا میں موجود ہی نہیں. آتے جاتے ایک دوسرے کو کہتے تھے توں مینوں جاندا نہیں. کسی دوست ہرن نے ان سے پوچھا کہ آخر آپ ایک دوسرے کو گھورتے کیوں ہو؟ کچھ لین دین ہے؟ کوئی ہرنوں کا قومی مسلئہ ہے یا کسی مشن کے لیے لڑائی ہے.

جواب ملتا بس اے مینوں چنگا نہیں لگدا اینوں میں نہیں چھڈنا. آخر آج دونو‍ں نے اس بے مقصد لڑائی میں سینگ ٹکرا ہی لیے. سینگ تو دونوں کے کمال تھے لیکن جب ٹکرائے تو ایک دوسرے سے ایسےالجھےکہ دونوں نے ایک دوسرے کے پیٹ ہی پھاڑ ڈالے. پھر سینگ لاک ہو گئے. پیٹ پھٹ جانے اور سینگ پھنس جانے کے بعد دونوں کو احساس ہوا کہ سینگ لڑانا بہت بڑی غلطی تھی. بہتے خون اور جاتی سانسوں میں دائیں بائیں دیکھا تو مدد کے لیے بھی کوئی اور ہرن یا انسان موجود نہ تھا.

لہذا دونوں بے بسی سے زمین پر لیٹ گئے اور تڑپتے بلکتے، سینگ لڑانے کے فیصلے اور توں مینوں جاندا نہیں کا ورد کرنے پر کف افسوس ملتے ہلاک ہو گئے. پیغام تو ہم سب کو بھی دے گئے. کہ سینگ جب ٹکراتے ہیں تو پھر بچتا کچھ نہیں سوائے افسوس کے!! اور توں مینوں جاندا نہیں کا ورد جان جاتے ہوئے بند ہو جاتا ہے.

بے منزل لڑائی، قومی اور فلاحی مقصد کے بغیر جنگ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی. لہذا غرور، تکبر اور طاقت کے نشے میں بدمست ہونا انسان تو کیا جانوروں کو بھی سوائے ہلاکت کے کچھ نہیں دیتا. مقصد سچا ہو تو اصحاب کہف کا کتا بھی جنت میں پہنچ جاتا ہے اور اگر لڑائی محض اپنی دھاک بٹھانے اور طاقت دکھانے کی ہو تو جیت کسی کی نہیں سب کی ہار ہوتی ہے.

Leave a reply