کیا یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ دنیا کے امیر ترین ممالک بھی کویڈ کے دوران گھٹنوں پر آگئے تھے لیکن پاکستان پر خدا کی رحمت تھی ۔ ایکسپورٹس اور ریمیٹینسسز بھی ترقی کررہی تھیں اور ساتھ ساتھ دنیا کی بہترین فلینتھراپی کے ماڈل کو بھی عالمی یونیورسٹیوں میں سراہا جارہا تھا تو پناہ گاہیں اور صحت کارڈز بھی چل رہے تھے ۔ کموڈیٹی سوپر سائیکل کہ جس میں عالمی منڈی 40 سالہ بلند مہنگائی کی سطح پر تھی اور اس مہنگائی نے لازما ایمپورٹس کے ساتھ ملک میں داخل بھی ہونا تھا اور روپے پر پریشر بھی اسی تناسب سے آنا تھا مگر ایمپورٹس مکمل طور پر کھُلی ہوئی تھیں لیکن ڈالر کا ریٹ بھی مارکیٹ بیسڈ تھا۔ معیشت بھی 6% سے ترقی کررہی تھی اور چند چند ماہ میں او آئی سی کے دو دو اجلاس بھی پاکستان میں ہورہے تھے ۔ محمد بن سلیمان جیسے شہنشاہ بھی پاکستان آرہے تھے اور بل گیٹس جیسے لوگ بھی عام مہمانوں کی طرح آتے تھے۔ ماحولیات میں بھی دنیا تعریف کررہی تھی اور میڈ ان پاکستان کی بھی خبریں آتی تھیں۔ ٹیکسٹائل والے بھی ٹارگٹس کے مطابق نتائج دے رہے تھے تو سٹارٹ اپس اور آئی ٹی سیکٹر کی کونپلیں بھی پھوٹ رہی تھیں۔ کارپوریٹس بھی تاریخی بُلند منافع کمارہی تھیں تو روزگار کی شرح بھی تاریخی بلند اور ٹارگٹ کے مطابق تھی ۔ عالمی منڈی میں بانڈز بھی بیچے جارہے تھے اور ڈیفالٹ سواپ اور کریڈٹ ریٹنگ بھی بالکل ٹھیک تھی ۔
اس سب کے بعد کہ الیکشن سے ڈیڑھ سال پہلے کہ جس کے لئے کوئی بھی حکومت پلان کرکے بیٹھی ہوتی ہے اسمیں اس سے کرسی چھین لی گئ ۔ اس دن سے جیسے اس ملک میں سے برکت ہی اُٹھ گئی ۔ ہر قدم غلط پڑا ۔ ہر پلاننگ ناکام ہوئی ۔ پے در پے مصائب اس طرح یکے بعد دیگرے ٹوٹتے چلے گئے جیسے فرعون کے مصر میں ایک ایک کرکے یکے بعد دیگرے مصائب نازل کیے جاتے تھے ۔ امن اور اطمینان تھا جو خوف اور بھوک میں ڈھلتا چلا گیا۔ پچہتر سال سے پردے کے پیچھے کُچھ نہ کُچھ ہوتا رہتا تھا لیکن فیس سیونگ کے ساتھ ایگزیکیوٹ ہوجاتا تھا ۔ مگر اب یہ سب کُچھ اتنا واضح ہوکر سامنے آگیا کہ دہائیوں کوٹ ہوتا رہے گا۔
سوچئے کہ یہ سب کُچھ الٹ کیوں ہوگیا ؟ کموڈیٹی سوپر سائیکل دنیا میں ختم ہوگیا لیکن یہاں افراط زر سوپر سائیکل کے دور کے مقابلے بھی 3 گُنا بڑھ گیا۔ ماحولیات کا تو لفظ بولنا ہی ایسا ہے جیسے کسی زلزلے کے عین دوران گھر سے باہر آجانے کی بجائے سب کو شجر کاری کی بحث پر بات کرنے کے لئے آواز دینا۔ ڈیڑھ سال سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے جو گہرے سے گہرا ہوتے ہر چیز پر چھاتا چلا جارہا ہے۔
کبھی سوچئے کہ وہ ساری برکتیں یکدم کیوں اُٹھ گئیں ؟ اُمیدیں کیوں ایک دم مایوسیوں میں بدل گئیں ؟ کوئی تو تھا جسکی قدرت بھی قدر دان تھی ۔ آخر کون تھا کہ جس کی قدرت عالمی آفت کے دوران بھی اکرام کررہی تھی ؟ آخر ہم نے کسی کی تو بے قدری کی کہ اب قدرت ہماری بے قدری کررہی ہے ؟ سوچئے گا ۔ خدا کی برکت اور لعنت کی زمین پر عملداری سے دلچسپی ہوئی تو ضرور سوچئے گا۔
پاک بحریہ دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے تیار، نیول چیف کا دبنگ اعلان
کراچی شپ یارڈ میں پاک بحریہ کیلئے جدید جنگی ملجم کلاس جہاز کی اسٹیل کاٹنے کی تقریب
پاکستان بحریہ کا یوم آزادی پرخصوصی نغمہ ”پرچم پاکستان کا” ٹیزر جاری
یوم آزادی، ملک بھر میں تقریبات کا آغاز، مزار قائد، اقبال پر گارڈز کی تبدیلی،صوبوں میں توپوں کی سلامی
پاک بحریہ میں یوم آزادی کی تقریب،اکیس توپوں کی سلامی دی گئی
پاک بحریہ کی ساتویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2021 کا آغاز
پاک بحریہ کے زیر اہتمام گوادر میں مقامی بچوں کے لیے سیلنگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا








