خواتین اگر روزانہ کچی پیاز اور لہسن کھائیں تو چھاتی کے سرطان کا خطرہ ٦٧ فیصد تک کم ہو سکتا ہے یونیورسٹی آف بفیلو اور یونیورسٹی آف پورٹوریکو کی۔جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے سلسلے میں سائنسدانوں نے پورٹوریکو میں۔چھ سو سے زائد خواتین کی غذائی عادات کا جائزہ لیا تھا جہاں گزشتہ چند عشروں میں اس بیماری کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے انہوں نے تحقیق میں یہ دیکھا ہے کہ جن خواتین نے پیاز اور لہسن سء تیار اچار سوفریٹو دن میں ایک بار سے زیادہ کھایا تھا ان میں بریسٹ کینسر کا امکان ٦٧ فیصد سے بھی کم۔ہو گیا تھا تاہم۔سائنسدانوں نے یہ بات بھی نوٹ کی کہ کسی اور صورت میں پیاز اور لہسن کے استعمال سے اسی قسم کے فوائد حاصل نہیں ہو سکتے سوفریٹو تیار کرنے کے اگرچہ مختلف طریقے ہیں لیکن۔ان میں۔عموماً کچی لہسن اور پیاز استعمال ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ ٹماٹر شملہ مرچ اور دھنیا کی پتیاں بھی ڈالی جاتی ہیں ہو سکتا ہے کہ پیاز اور لہسن کو کچا کھانا ہی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہو
اس سے پہلے تحقیقات میں معلوم ہوا تھا کہ جڑوں والی سبزیوں میں جو اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء ہوتے ہیں وہ کینسر سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن جب انہیں پکایا جاتا ہے تو ان کی یہ خوبی ختم ہو جاتی ہے اعدادوشمار کے مطابق امریکا اور برطانیہ میں ہر آٹھ خواتین میں سے ایک کو زندگی کے کسی بھی مرحلے میں۔چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے اور صرف خواتین ہی نہیں مرد بھی بریسٹ کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں پورٹوریکو کی خواتین میں بریسٹ کینسر کے واقعات 1960ء کی دہائی میں فی ایک لاکھ خواتین میں اٹھارہ میں دیکھے جاتے تھے جو 1990ء کی دہائی میں فی ایک لاکھ خواتین پچاس تک بڑھ گئےتھے اگرچہ پورٹوریکو میں۔چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن امریکا میں بھی یہ بہت عام ہے امریکا کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے اعدادوشمار کے مطابق وہاں۔ہر سال ایک ایک لاکھ امریکی۔خواتین میں زے 127.5 خواتین اس مرض میں گرفتار ہوتی ہیں طبی تحقیقات کے مطابق پیاز اور لہسن زیادہ کھائیں جائیں تو پھیپھڑے پروسٹیٹ اور معدے کے کینسر کا احتمال کم ہو جاتا ہے نومبر 2008 ء سے 2014ء کے درمیان سائنسدانوں نے ہورٹوریکو میں ان خواتین کا تجزیہ کیا تھا جو اطبائے سٹڈی آف بریسٹ کینسر میں شریک تھیں ان خواتین میں سے 314 نے اس بیماری کا مقابلہ کیا تھا جبکہ 346 خواتین میں کبھی کوئی موذی رسولی نہیں دیکھی گئی اور کچھ ایسی خواتین بھی تھیں جو نان میلانوما جلدی۔سرطان میں مبتلا تھیں
یہ تمام خواتین جن کی عمر تیس سے اناسی سال کے درمیان تھی غذائی عادات سے متعلق ایک سوالنامہ بھی پُر کیا گیا تھا کہ گزشتہ۔سال سے پہلے تک وہ کتنی پیاز اور لہسن استعمال کرتی رہی ہیں اس میں خصوصاً یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کتنی مرتبہ سوفریٹو کھاتی ہیں جو پورٹوریکو میں عام استعمال ہوتا ہے اس جائز سے جو نتیجہ اخذ ہوا اس سے معلوم ہوا کہ پیاز اور لہسن کے زیادہ استعمال سے بریسٹ کینسر کا خطرہ گھٹا تھا لیکن اعدادو شمار کے حوالے سے یہ زیادہ متاثر کن نہیں تھا تاہم جن خواتین نے روزانہ۔سوفریٹو کھایا تھا ان میں۔اس بیماری کا خطرہ نمایاں۔طور پر کم۔دیکھا گیا تھا پیاز اور لہسن کا تعلق ایلئیم کے نباتاتی خاندان سے ہے لیبارٹری میں جانوروں اور خلیات کے جائزے میں دیکھا گیا ہے کہ ایلئیم کے مرکبات اور دوسرے خلیات کو بے قابو ہو کر تقسیم ہونے سے روکتے ہیں جائزوں میں۔دیکھا گیا تھا کہ پیاز میں پایا جانے والا ایک اینٹی آکسیڈنٹ کیروسٹین چھاتی کے ایک۔سرطان میں ایک تبدیل شدہ پروٹین کو بڑھنے سے روکتا ہے اور لہسن میں پایا جانے والا ایک مرکب خلیات کی بے قابو تقسیم کو روک دیتا ہے تاہم اگر ان اینٹی آکسیڈینٹس اجزاء کو چالیس سے ساٹھ منٹ پر سو ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر گرم کیا جائے تو ان کی مقدار نمایاں طور ہر کم ہو جاتی ہے اس لیے پیاز اور لہسن کو کچی حالت میں کھانا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے