یوکرین : کیف دھماکوں سے لرز اٹھا،ماسکو زمین پر ہمارا نشان مٹانا چاہتا ہے،صدر زیلنسکی

0
46

یوکرین کا دارالحکومت کیف آج یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں سے لرز اٹھا –

باغی ٹی وی: غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شہر کے میئر وٹالی کلیشکو نے کہا کہ روسی میزائلوں نے کیف کے وسط میں شیوچینکو محلے کے ساتھ ساتھ سولومینسکی کو بھی نشانہ بنایا انہوں نے کہا حملے کی زد میں آنے والے علاقوں میں تمام ہنگامی خدمات کی فوری فراہمی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

روس نے کئی علاقوں سے پسپائی کے بعد یوکرین آپریشن کیلئے نیا فوجی جنرل مقررکردیا

مئیر وٹالی کلیشکو نے شہر کے مکینوں سے کہا کہ وہ ہوائی الرٹ کی مدت کے اختتام تک پناہ گاہوں میں رہیں۔۔ انہوں نے کہا "ہم روسی حملے کی زد میں ہیں۔

یوکرینی وزیر داخلہ کے مشیر روستیسلاو سمرنوف نے کہا کیف پر روسی میزائل حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 24 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔

العربیہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 4 سے زیادہ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، حکام نے دارالحکومت میں تمام میٹرو لائنوں کا کام معطل کر دیا اور بڑے سٹیشنوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا۔

یوکرین کے کئی شہروں میں بلیک آؤٹ کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اسی دوران لفیف، ڈنیپورو، خار کیف، ٹرنوپل اور زاپوریژیا میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں-

یوکرینی حکام نے ماسکو کی حمایت کرنے والے بیلا روس پر بھی الزام عائد کردیا یوکرین نے کہا کہ کیف پر حالیہ بمباری بیلا روس سے کی گئی ہے کیف میں فضائی دفاعی نظام میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

آج پیر کے روز میزائل حملوں میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کے بعدی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس ان کے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہےماسکو زمین پران کا وجود ہی مٹانا چاہتا ہے۔

انہوں نے ٹیلیگرام ایپلی کیشن کے ذریعےکہا کہ ماسکو ’یوکرین‘ کو تباہ کرنے اور زمین سے ان کا وجود مٹانے کی کوشش کر رہا ہے‘انہوں نے مزید کہا کہ ہر لمحہ پورے ملک میں خطرے کے سائرن بج رہے ہوتے ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ شہری ڈھانچے کو نشانہ بنانا دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ روس کا مسئلہ صرف طاقت سے حل ہو گا۔ انہوں نے ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ ایرانی فوجی ڈرون کو بم حملوں کے لیے استعمال کررہا ہے۔

روس سے 2500 مربع کلومیٹر کا علاقہ واپس چھین لیا ہے یوکرینی صدر

یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ کے مشیر نے مغربی ممالک سے اپنے ملک کی فوجی مدد بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فضائی دفاعی نظام، میزائل لانچرز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ضرورت ہے۔ میخائل پوڈولیاک نے کہا کہ وسطی کیف، زپوریزیا، دنیپرو اور یوکرین کے دیگر شہروں پر جان بوجھ کر حملے اس بات کا مزید ثبوت ہیں کہ روس میدان میں نہیں لڑ سکتا، لیکن وہ عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے-

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کے ملک کو اب فضائی دفاعی نظام اور متعدد طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل لانچروں کے لیے بات کرنے اور انہیں حاصل کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل یوکرین نے بیلاروس سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ بیلاروس اپنی سرزمین سے یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہےبیلاروس ماسکو کا تزویراتی اتحادی ہے۔ بیلا روس نے یوکرین کے ساتھ سرحدوں پر اپنے تقریبا 20 ہزار فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے۔

بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکیف نے روس اور یوکرین میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی اعلان کردیا تھا کہ بیلاروس ماسکو کے ساتھ ہے۔

حالیہ روسی بمباری سے قبل کئی مرتبہ خبردار کیا جا چکا تھا کہ ماسکو یوکرین پر اپنے حملوں کو بڑھا سکتا ہے۔ خاص طور پر کریمیا کے پل کو نشانہ بنائے جانے کے بعد روسی حملوں میں اضافے کا خدشہ تھا۔ اس پل کا روس نے 2014 میں اپنے ساتھ الحاق کیا تھا اس پل پر حملے کے بعد بہت سے مبصرین نے کہہ رہے تھے کہ روسی صدر پیوٹن اس حملے کا مثبت جواب دیں گے-

ادھر حال ہی میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کے مد نظر ماسکو کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں تاہم وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جان کربی نے اتوارکے روز کہا ہے کہ روس کو یوکرین سے ملانے والے کریمیا پل کے حادثے کے باوجود پیوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فیصلے سے متعلق کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔

بیٹوں کو یوکرین کیخلاف جنگ میں بھیجنے کا انعام،پیوٹن نے چیچن سربراہ کوروسی فوج کے…

جان کربی نے کریمیا پل کے حادثہ پر تبصرہ کرنے سے انکا ر کردیا، تاہم انہوں نے کہا کہ پیوٹن وہ ہے جس نے جنگ شروع کی ۔ گویا اس بیان سے انہوں نے اشارہ کیا کہ جنگ شروع کی ہے تو اس کے نتائج بھی برداشت کرنا ہوں گے انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کا ملک کیف کو فوجی مدد فراہم کرتا ہے واشنگٹن یوکرین کے بحران کا حل چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کو مذاکرات کے ذریعے بحران کو حل کرنا چاہیے ۔ روسی جوہری خطرے سے متعلق بائیڈن کے بیان کے متعلق انہوں نے کہا امریکی صدر کا بیان یوکرین میں بڑے خطرے کی عکاسی کرتا ہےانہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روسی اور یوکرینی فریقوں کو بیٹھ کر مذاکرات کرنے اور پرامن اور سفارتی طریقے سے کوئی راستہ نکالنے کے قابل ہونا چاہیے۔

تھائی لینڈ کے چائلڈ کئیر سینٹر میں فائرنگ،بچوں سمیت31 افراد ہلاک

Leave a reply