کائنات کی دو عظیم ہستیاں تحریر: مریم وحید

0
87

میں نے محسوس کیا کہ اس کائنات میں صرف دو ہی ہستیاں ہیں جو مایوس نہیں ہوتے۔ خدا اور ماں۔ اس زمین پر بہت سارے ظلم ہیں۔ کتنی ناانصافیاں ہیں۔ کہاں ، اللہ کے احکامات کی کتنی خلاف ورزیاں ہیں اور انسان اپنے اوپر کس حد تک ظلم کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود خدا کی رحمت انسان سے مایوس نہیں ہوتی۔ اس طرح سائے اور پھل بڑھتے رہتے ہیں ، اسی طرح ہوا چلتی رہتی ہے ، سورج اسی طرح طلوع ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح بارشیں ہوتی رہیں اور اس طرح پانی زمین سے ابلتا رہے۔ جاؤ یا پانی میں گر جاؤ اور پوری دنیا اسے یقین دلا رہی ہے کہ اس کا بچہ مر گیا ہے لیکن وہ اس بچے کا آخری سانس تک انتظار کرتی ہے۔ اس کا دل ہر ایک دستک کے ساتھ تیزی سے دھڑکتا ہے ، وہ ہر خط کی طرف بے صبری سے دوڑتی ہے اور اس کا چہرہ ہر کال ، ٹیلی فون کی ہر گھنٹی پر کھلتا ہے۔ قدرت کا یہ معجزہ کیا ہے؟ ہم نے ایک بار سوچا ، یہ ماں کی امید ہے ، یہ ماں کی امید ہے ، امید کی یہ طاقت ، امید کی یہ طاقت ، اللہ تعالی نے صرف ماں کو دی ہے۔ ماہی وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے بچوں کو حوصلہ دیتی ہے، انہیں ہمت دیتی ہے، انہیں طاقت دیتی ہے اور ان کا حوصلہ بلند کرتی ہے، جو انہیں اچھی دوا دیتی ہیں۔ اللہ اور ماں کا بھی عجیب رشتہ ہے۔

جب اللہ اپنی رحمت کی ضمانت دیتا ہے تو وہ فورن کہتا ہے کہ میں ستر ماؤں سے زیادہ مہربان ہوں۔ اس پر ایک حدیث کا ترجمہ:

ترجمہ : حضرت عمر بن خطابؓ فرماتے ہیں کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے۔ اور قیدیوں میں ایک عورت تھی جو اپنے بچے کی تلاش میں تھی۔اتنے میں ان کا دیو میں ایک بچہ اس کو ملا اس نے جلدی سے اسے اپنے گلے سے لگایا اور دودھ پلانے لگی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ ہم نے کہا نہیں۔ بخدا! جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنا بچہ آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنا ہی عورت اپنے بچے پر مہربان ہے اللہ تعالی اپنے بندے پر اس سے زیادہ مہربان ہے۔

دوسری طرف ایک ماں کبھی کبھی اپنے بچے کو مایوس اور اداس پاتی ہے۔ تو وہ اسے یہ بھی ہدایت دیتی ہے کہ وہ صرف اللہ سے رابطہ کرے اور صرف اللہ سے مانگے۔ اس دنیا میں شاید ہی کوئی ماں ہو جس نے کہا ہو کہ جس زمین پر اس کے بچے رہتے ہیں وہ تباہ ہو جائے گی۔ وہ ملک فنا ہو جائے گا یا وہ گھر گر جائے گا۔ آپ اس کا ذکر ماں کے سامنے کر سکتے ہیں۔ وہ فورا جھولی پھیلائے گی اور اس جگہ ، یہ جگہ ، یہ شہر ، یہ ملک جہاں اس کے بچے رہتے ہیں ، کے لیے خیر کی دعا کریں گی۔ ایک ماں جس کے چڈور میں سو پیچ ہیں ، جس کے سر پر چھت نہیں اور پاؤں میں جوتے نہیں ، وہ اپنے بچے کے لیے محل کا خواب بھی دیکھتی ہے۔ ایک ماں جس کا بچہ پیدائشی طور پر معذور ہے ، جس کے بچے کے پاس پہننے کے لیے پاجامہ نہیں اور ستر کا احاطہ کرنے والا بھی اپنے بچے کے لیے بادشاہ بننے کی دعا کرتا ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ڈاکٹر ماؤں نے اپنے کینسر سے متاثرہ بچوں کو تعویذ دیتے ہوئے ، مزاروں کی دھول چاٹتے ہوئے اور ناخواندہ پیروں سے دم گھٹاتے دیکھا ہے۔ یہ کیا ہے ؟ یہ ماں کا عقیدہ ہے۔ ماں کی امید ، ایک امید ، ایک یقین جو اسے مایوس نہیں کرتا ، جو اسے سمجھاتا رہتا ہے ، فطرت کے دامن میں اربوں اربوں معجزے ہیں ، اگر فطرت چاہتی ہے کہ مردے اٹھ بیٹھیں۔

ٹویٹر ہینڈل: @MeryamWaheed

Leave a reply