مزید دیکھیں

مقبول

ڈاکٹر سید رفعت حسین کی وفات ،طلعت حسین پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ

پاکستان کے معروف اسکالر اور پالیسی تجزیہ کار ڈاکٹر...

زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ

کراچی: زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گذشتہ ہفتے کے...

ٹرمپ انتظامیہ کے حماس کے ساتھ خفیہ مذاکرات،اسرائیل میں شدید تشویش

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور حماس...

جب قانون میں ایک چیز نہیں تو آپ کیسے کاروائی کر سکتے ہیں؟ عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی

ایف آئی اے نے نظرثانی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے وقت مانگ لیا ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی نظرثانی کی استدعا پر دو ہفتوں کی مہلت دے دی، دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں ورنہ عدالت آپ کے خلاف کارروائی کرے گی، آپ کا احترام کرتے ہیں جب قانون میں ایک چیز نہیں تو آپ کیسے کاروائی کر سکتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ با اختیار ہیں اس لیے قانون کے مطابق چلیں ،

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ہم اس پر نظرثانی کر لیتے ہیں نظرثانی کے لیے وقت دیا جائے ،عدالت نے دو ہفتوں کا وقت دے دیا،عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی

مندر جلائے جانے کے واقعے میں فرائض سے غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو ملی سزا

اقلیتوں کے حقوق،سپریم کورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

وزیراعظم کی اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت

اگر یہ مندر ہوتا ۔۔۔ لیکن یہ تو مسجد ہے ، تحریر: محمد عاصم حفیظ

مندر گرا دیا اگر مسجد گرا دی جاتی تو کیا ردعمل سامنے آتا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

آپ سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر ایسی بات نہیں کر سکتے،چیف جسٹس

قبل ازیں گزشتہ ایک سماعت پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہ ہو،عدالت سمجھنے سے قاصر ہے کہ صحافیوں کیلئے خوف کا ماحول کیوں بنایا جا رہا ہے، عدالت نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خوف کا یہ ماحول کیسے ختم ہو گا؟ اس حکومت کے آنے سے پہلے صحافیوں کا ایک گروپ ریلیف لینے اس عدالت آیا ،اس حکومت کے آنے کے بعد دیگر صحافیوں کو اس عدالت سے ریلیف لینا پڑا،اس صورتحال سے لگتا ہے کہ کچھ خوفناک حد تک غلط ہو رہا ہے، صحافیوں کا یہ خوف وفاقی حکومت نے دور کرنا ہے، یہ بہت اہم مسئلہ ہے،جتنی معلومات ہونگی لوگ اتنے باشعور ہونگے اور احتساب بہتر ہو سکے گا، مہذب دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ صحافیوں کی پکڑ دھکڑ کی جائے،کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو وہ الگ بات لیکن صحافت پر ایسی کارروائیاں نہیں ہونی چاہئیں، ایک صحافی کے خلاف پورے پاکستان میں پچاس مقدمے بنا دیئے جاتے ہیں،یہ ان کے حقوق سے زیادہ پورے ملک کے لوگوں کے حقوق کی بات ہے،عوام تک یہ معلومات جانے دیں کہ انکے حقوق کے ساتھ ریاست کیا کر رہی ہے پکڑ دھکڑ اور تھانیداری سے کچھ نہیں ہو سکتا، آج کے زمانے میں زبان بندی نہیں کی جا سکتی،

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan