کالے جادو پر سزا کا بل زیر التوا اور عاملوں کی تشہیر کیوں؟ از قلم۔۔۔۔ غنی محمود قصوری

0
88

ایک مسلمان ریاست و حکمران کا کام مسلم معاشرے میں برائی کا خاتمہ اور لوگوں کی اصلاح ہوتا ہے اگر کوئی فرد تنظیم یاں گروہ معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہا ہو تو حکومت وقت پر فرض ہے کہ ایسے لوگوں کا خاتمہ کیا جائے
پاکستان میں جادو ٹونے کا کام سرعام ہو رہا ہے جو کہ ایک قبیح فعل ہے قرآن و حدیثِ نے اس کی سخت ممانعت کی ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تباہ کرنے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچوں اور جادو کرنے اور کرانے سے بچو ۔۔ بخاری 5764
ایک کم علم مسلمان بھی جانتا ہے کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور اس فعل کے مرتکب کا ہمیشگی ٹھکانہ جہنم ہے اور اسی کے بعد سب سے بد عمل جادو کرنا یا کروانا بھی ہے
اللہ تعالی قرأن میں فرماتے ہیں
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے ۔سلیمان نے تو کفر نا کیا تھا بلکہ یہ کفر شیطان کا تھا،وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے ۔ سورہ البقرہ 102
اللہ تعالی نے حضرت سلیمان کے دور میں جنوں کی مثال دے کر ہمیں سمجھا دیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھلا کر کفر کرتے تھے اور کفر بہت بڑا گناہ ہے
آج ہم میں بھی یہ کفر بہت آ گیا ہے نا صرف یہ کفر کیا جاتا ہے بلکہ اس کی تشہیر بھی سرعام کی جاتی ہے پاکستان کی ہر دیوار،اخبار،چینل حتی کہ سوشل میڈیا بھی انہی کے اشتہاروں سے بھرا پڑا ہے
افسوس کہ ایک اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے جعلی پیروں اور عاملوں کے اشتہارات دیکھنے کو ملتے ہیں جو نا صرف ہمارے مال کو لوٹتے ہیں بلکہ ہمارے ایمان کو بھی خراب کرتے ہیں بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان اللہ رب العزت کے قرآن اور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر ہونا چائیے مگر افسوس آج ہم اس نام نہاد جعلی پیروں کے چکر میں اپنی دولت و ایمان کے ساتھ ساتھ اپنی عزتوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ابھی ٹیلی ویژن و سوشل میڈیا پر کتنے ہی ان خبیث عاملوں اور بابوں کی عورتوں کی عزت کیساتھ کھلواڑ کرتے ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں مگر افسوس سب دیکھ ، سمجھ کر بھی ہم نادان بنے بیٹھے ہیں ایک طرف تو یہی میڈیا ان عاملوں پیروں،جعلی بابوں کے جرائم ہمیں دکھلاتا ہے تو دوسری طرف یہی میڈیا انہی بدکرداروں کی تشہیر میں بھی مصروف ہے اور ان کی تشہیر کرکے نوجوان نسل کو محبت میں فتح،ساس بہو کی لڑائی،دشمنوں کو بیمار کرنے اور ہنستے بستے گھروں کا سکون برباد کرنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں اور یہ عامل بابے بغیر کسی خوف کے اپنا مکرو دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں
جادو کی روک تھام کیلئے پاکستان میں کوئی قانون موجود نہیں اس پر سابق حکمران جماعت ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے اگست 2017 کو ایوان بالا میں ایک بل پیش کیا تھا جس میں جادو ٹونہ کرنے والے عاملوں،بابوں کے خلاف قانون بنا کر اس بدفعل پر دو سے سات سال تک قید اور دو لاکھ روپیہ جرمانہ کی سزا کیساتھ اس کی ہر قسم کی تشہیر کو ممنوع قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی مگر یہ بل پاس نا ہو سکا اور ابھی بھی زیر التواء ہے اس بل کے پاس نا ہونے سے ہمارے حکمرانوں کی اسلام سے محبت کا اندازہ ہوتا ہے کہ جس قبیح فعل کو قرآن و حدیث نے حرام کیا ،کہ جس میں بچوں تک کو قتل کر دیا جاتا ہے کہ جس میں قبروں میں سے مردے نکال کر بے ان کی حرمتی کی جاتی ہے، اور ہنستے بستے گھروں کا امن و سکون برباد ہو جاتا ہے اس کے خلاف پیش کئے گئے بل کو منظور نہیں کیا گیا جبکہ ذاتی مفادات کو ہمارے یہی حکمران بغیر سوچے سمجھے بھاری اکثریت سے منظور کروا لیتے ہیں
حکومت وقت کو چائیے کہ اخبارات میں ان کے اشتہارات پر پابندی کیساتھ ان عاملوں،بابوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جائے تاکہ لوگ اپنے جان و مال کے علاوہ اپنی عزت و آبرو بھی بچا سکیں اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے معاشرتی مسائل کچھ حد تک کم ہو سکیں
اگر حکومت وقت اسلام و پاکستان سے مخلص ہے تو ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنے کا حق ادا کرنے کیلئے اس بل کو پاس کروائے

Leave a reply