کمسن طالبہ سے زیادتی،سات برس بعد عدالت نے فیصلہ سنا دیا
کمسن طالبہ سے زیادتی،سات برس بعد عدالت نے فیصلہ سنا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کمسن طالبہ سے زیادتی کرنے والے ملزم کو عدالت نے سزا سنا دی
واقعہ بھارت کا ہے جہاں بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع تاپگڑھ کی ضلعی عدالت نے کمسن لڑکی کے ساتھ زیادتی کے مجرم کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے، عدالت نے ملزم پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے، ملزم تھانہ سنگرام گڑھ کی حدود میں 2014 میں کمسن لڑکی کو سکول چھوڑنے کے بہانے لے گیا تھا اور راستے میں زیادتی کی تھی. ملزم پر زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پولیس نے اسے گرفتار کیا تھا، سات برس بعد عدالت نے ملزم کو سزا سنائی،عدالت نے ملزم پر چالیس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا
حریم شاہ کی "لیکس” کا سلسلہ جاری، فیاض الحسن چوہان کی کال ریکارڈنگ شیئر کر دی
شیخ رشید کی کردار کشی، حریم شاہ کو کس نے دیا ٹاسک؟ باغی ٹی وی سب سامنے لے آیا
حریم شاہ نے کس ملک کی شہریت کے لئے اپلائی کر دیا؟ سن کر فیاض الحسن چوہان پریشان
ننگے ہونے کے لئے تیار ہو جاؤ، حریم شاہ نے کس کو شرمناک دھمکی دی؟
سراج الحق بھی……حریم شاہ نے کیا تہلکہ خیر انکشاف
حریم شاہ کی کسی شخص کے گھٹنے پر بیٹھنے کی تصویر وائرل، وہ شخص کون؟ حریم نے خود بتا دیا
حریم شاہ کی "لیکس” زرتاج گل بھی میدان میں آ گئیں، کیا کہا؟ جان کر ہوں حیران
حریم شاہ پر تشدد سے قبل ایسا کیا کام کیا گیا کہ حریم شاہ کہیں کی نہ رہی
بھارت میں جرائم کے تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں یومیہ بنیادوں پر قتل کے اوسطا 80، جنسی زیادتی کے 91 اور اغوا کے 289واقعات پیش آتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریپ کا نشانہ بنائی گئی خواتین زیادہ تر جان پہچان والے افراد، رشتہ داروں، دوستوں اور مدد کرنے والے افراد کی جانب سے نشانہ بنتی ہیں، تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر ریپ اورگینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 سے 29 سال کی لڑکیاں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد اور ہر طرح کے جنسی ہراسانی کے واقعات میں 97 فیصد ان کے رشتہ دار، دوست، محبت کرنے والے اور جان پہچان والے لوگ ملوث ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد اور ہر طرح کے جنسی ہراسانی کے واقعات میں 97 فیصد ان کے رشتہ دار، دوست، محبت کرنے والے اور جان پہچان والے لوگ ملوث ہوتے ہیں۔