کامیابی اور ناکامی

0
61

کبھی کبھی زندگی رولاتی ہے، تڑپاتی ہے۔صدمے پہ صدمہ تکلیف پر تکلیف ، پریشانی کے بعد بڑی پریشانی، ناکامی کے بعد زیادہ ناکامی، اور ذلت پے ذلت ، اور دکھ پے دکھ۔ جبکہ کبھی کبھی یہ بہت ہنساتی ہے۔ راحت پے راحت دیتی ہے۔ خوشی پر خوشی ، کامیابی کے بعد بہت بڑی کامرانی اور عزت اور شہرت کے بلندیاں دکھاتی ہے ، کبھی کبھی ڈھیر سارا پیار اور پیار والا محبوب دیتی ہے اور کبھی کبھی ہر طرف سے نفرت اور محبت کرنے والے محبوب کو ہارا دیتی ہے۔ کوئی بہت کم محنت سے کامیاب ہو جاتا ہے۔ اور کوئی ہر روز تھکا دینے والی زندگی جیتا ہے۔ کبھی کسی کا ایک پرڈاکٹ کسی کا ایک ایپلیکشن وائرل ہو کے اسے بل گیٹس بنا دیتا ہے ۔ اور کبھی کبھی صدام حسین اور سقراط کی طرح عیش وعشرت کی زندگی سے قیدی بنا دیتی ہے۔
کبھی یہ میٹرک پاس کو پائلٹ بناتی ہے اور کبھی انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹر ڈگری ہولڈر کو چوکیدار اور کبھی کبھی دیہاڑی دار مزدور بنا دیتی ہے۔ زندگی چلتی رہتی ہے ۔ اگر انسان کامیاب ہو ۔ مالدار ہو مشہور ہو راحت اور خوشی میں ہو تو بھی یہ وقت اور زندگی نہیں رکتی اور اگر کانٹوں کے اوپر زخموں میں چور اور تکالیف ہی تکالیف میں بھی یہ کبھی نہیں رکی۔
لیکن زندگی میں کامیابی اور ناکامی انسان کے ہاتھ اور طاقت میں نہیں۔ کوئی بھی انسان اپنے ذہانت اپنی خوبصورتی اور اپنی قابلیت سے اللہ کے مدد کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ چاہے وہ مشہور پاپ سٹار مایکل جیکسن ہی کیوں نہ ہو ۔ جو اپنی زندگی پچاس سال تک جینے کا منصوبہ بناتا ہے ۔ ڈاکٹروں کا ٹیم اکسٹرا باڈی پارٹس بھی اس کا منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتا۔
اللہ ہم کو سمجھانے کے لیے رنگ برنگ معجزے ہر وقت اور ہر زمانے میں دکھاتا ہے۔ لیکن ہماری آنکھوں پر غرور کا پردہ ہے، ہماری آنکھوں پر کامیابی کا پردہ ہے ۔ جو ہمیں یہ سب دیکھنے اور سمجھنے سے دور کرتی ہیں ۔ بقول جناب واصف علی واصف صاحب وہ آنکھیں کبھی بھی معجزات اور کرامات نہیں دیکھ سکتی جس پہ حرام کا پردہ ہو۔

ہمارا کام تو آجکل تصوف اور تزکیہ نفس سے ہٹ کے بہت ماڈرن ہو چکا ہے ۔ ہم تو بڑے عقل مند اور ہوشیار ہو گئے ہیں۔ دنیا میں پہلے ایک افلاطون تھا اور آجکل لاکھوں نہیں کروڑوں افلاطون ہیں ۔ خود کو دنیاوی کاموں میں بڑا اور استاد سمجھنا اور خود کو انسانوں میں سب سے یا کسی ایک سے بھی افضل سمجھنا ذھنی بیماری اور ذھنی کمزوری ہے۔ آج کوئی مصیبت میں، کمزور، غریب اور ناکام ہے تو وہ ہمیشہ ایسا نہیں ہوگا۔ کل اگر اللہ چاہے تو اسےکامیاب مالدار اور عزت والا بنا دے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے آج آپ کا نوکر کل آپ کا لیڈر بن جائے۔ اللہ جسے عزت دے دے۔
دوستوں زندگی میں دکھ درد ، غم خوشی ہم کو سکھانے کے لیے آتی ہے۔ کبھی بھی کسی کو کم اور حقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔ ہر حال میں اللہ کا شکر اور صبر کرنا چاہیے ۔ غریب کی مدد اور مظلوم کا ساتھ دینا چاہیے۔
@The_Pindiwal

Leave a reply